Column

ملکی دفاع میں پاکستان نیوی کا قائدانہ کردار

مسرور احمد
نامور فلسفی ہیگل نے ایک بار کہا تھا کہI have yet to discover a strong nation with a painful past، یعنی مجھے ابھی تک ایک ایسی مضبوط قوم کی تلاش ہے جو دردناک ماضی رکھتی ہو۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ لگن اور برداشت جیسے جذبے ہی قوموں کے عروج و زوال کا تعین کرتے ہیں۔ کچھ قومیں محض زندہ رہنے کیلئے جدو جہد کرتی ہیں جبکہ کچھ قومیں عظیم مقاصد کے حصول کیلئے زندہ رہتی ہیں۔ پاکستان شائد ایک ایسی ہی قوم ہے جس نے ماضی اور حال میں بے پناہ چیلنجز کا خندہ پیشانی، لگن اور برداشت جیسے جذبوں کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی لاکھوں مہاجرین کی آمد، پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ کشمیر سمیت دیگر تنازعات اور وسائل کی کمی کے باعث عالمی نقاد پیش گوئی کر رہے تھے کہ پاکستان ان مشکلات کے دبائو تلے آ کر زیادہ سے زیادہ دس سال تک قائم رہے گا لیکن ہم تمام مشکلات کو پائوں تلے روندتے ہوئے مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں اور ایٹمی طاقت کے حصول کے بعد معاشی طاقت بننے کے سفر پر گامزن ہیں۔ سی پیک کی صورت میں پاکستان کو اپنی صلاحیت دکھانے کا ایک نادر اور حقیقی موقع میسر آیا ہے اور دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت صرف دفاعی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ معاشی اعتبار سے بھی مسلّمہ ہے کیونکہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ اب پاکستانی قیادت اپنی خارجہ پالیسی کو ہمہ جہت انداز میں وسعت دے رہی ہے اور ماضی کی طرح صرف مغرب پر انحصار کی پالیسی تبدیل ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ماہ ستمبر ہمیں ہر سال ایک حوصلہ اور نئی قوت عطا کرتا ہے جب ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت انڈیا کے عزائم کو خاک میں ملا یا۔ پاکستان کی تمام آرمڈ فورسز نے اس جنگ میں نمایاں کارنامے انجام دیئے لیکن جنگ ستمبر میں پاکستان نیوی کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔ نئے حالات میں پاکستان نیوی کی اہمیت اور ذمہ داریوں میں خاص طور پر اضافہ ہو گا اور یہ بات خوش آئند کہ پاکستان نیوی نئے چیلنجوں سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تیزی سے اپنی تنظیم نو میں مصروف ہے اور اپنی دفاعی اور لاجسٹک صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ سی پیک میں بھی پاکستان نیوی ایک بڑی سٹیک ہولڈر ہے۔
پاکستان کے پاس 1046کلومیٹر طویل ساحل اور متعدد پورٹس موجود ہیں۔ گوادر پورٹ مستقبل میں ایک گیم چینجر کی حیثیت سے سامنے آ رہی ہے۔ پاکستان نیوی تمام بندرگاہوں اور ساحلی پٹی میں تمام فوجی اڈوں اور سمندری حدود کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھ تمام جنگوں میں نیوی کے جوانوں نے نمایاں کامیابیاں سمیٹیں۔ اس کی ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان نیوی اہم کردار ادا کرتی آر ہی ہے۔ جنگ ستمبر اور مشرقی پاکستان میں پاکستان نیوی کے جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر مادر وطن کا دفاع کیا۔ بھارتی علاقے میں آپریشن دوارکا نے پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کی دنیا بھر میں دھاک بٹھائی۔ 1971کی پاکستان انڈیا جنگ کے دوران پاکستان نیوی کی آبدوز ہنگور نے نئی تاریخ رقم کی اور بے مثال بہادری پر ہنگور آبدوز کے عملے کو چار ستارہ جرات اور چھ تمغہ جرات دیئے گئے۔ محدود وسائل ا ور افرادی قوت کے باوجود بھی پاک بحریہ نے جانفشانی سے انٹر سروسز ( فضائیہ اور فوج) کو معاونت فراہم کی اور دفاع وطن مین قائدانہ کردار ادا کیا۔ جنگ ستمبر کے دوران پاکستان نیوی کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں ہر سال آٹھ ستمبر کو سرکاری طور پر پاکستان نیوی ڈے منایا جاتا ہے۔ زمانہ امن میں پاکستان نیوی نے سری لنکا، بنگلہ دیش اور مالدیپ میں سونامی کے دوران امداد اور بچائو کے پروگراموں میں مدد کرنے کیلئے بھی اپنے بحری جہازپی این ایس طارق اور پی این ایس نصر روانہ کئے۔ ریسکیو کرنے والے جوانوں کے علاوہ ان امدادی جہازوں کے ذریعے ادویات، طبی آلات، خوراک، خیمے، کمبل اور دیگر امدادی سامان روانہ کیا گیا۔ پاکستان نیوی کے موجودہ سربراہ ایڈمرل نوید اشرف بحری امور پر زبردست ویژن رکھتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان نیوی کے دائرہ کار کو مسلسل وسعت دے رہے ہیں۔ ستمبر کا مہینہ اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ پاکستان کی عوام نہ صرف اپنی بہادر ا فواج کے ساتھ ہیں بلکہ مادر وطن کے دفاع کیلئے ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ اگرچہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر قابو پاتا ہوا پاکستان ابھی بھی مشکلات سے دو چار ہے لیکن ہر تاریکی کے بعد سحر ہے۔ چو بیس کروڑ لوگوں کی امیدوں اور توقعات کی سرزمین ریاست پاکستان اپنی بہادر افواج کی بدولت مضبوط سے مضبوط تر بننے کا سفر جاری و ساری رکھے گی۔ پاکستانیوں نے قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلوں، معاشی بحرانوں، دشمن کی سازشوں، پے درپے سیاسی بحرانوں سمیت تمام مشکلات برداشت کرتے ہوئے ایک مضبوط اعصاب رکھنے والی قوم کی حیثیت سے مسلسل آگے کی طرف قدم بڑھایاہے۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب ہم ایک روشن، خوشحال، اقلیتوں کیلئے محفوظ اور پر امن بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی ریاست کی حیثیت سے قائد اعظم کے قیام پاکستان کیلئے دیکھے جانے والے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔

جواب دیں

Back to top button