Column

آپریشن دوارکا ۔ پاک بحریہ کی تاریخ کا سنہری باب

اقصیٰ کنول

کسی بھی قوم کیلئے وطن کے دفاع سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔ ستمبر کا مہینہ، پاکستان کی بھارت کے خلاف تاریخ ساز فتح اور کامیاب ملکی دفاع کی یاد دلاتا ہے۔ 5اور 6ستمبر 1965ء کی درمیانی شب ہم سے کئی گنا بڑی فوج اور بے پناہ اسلحہ رکھنے والے دشمن ملک بھارت نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے حصول کی خاطر عالمی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وطن عزیز پر کئی محاذوں سے حملہ کر دیا۔ بھارت کو اپنی عددی برّتری پر بہت گھمنڈ تھا مگر شاید وہ بھول گیا تھا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔ 1965ء کی جنگ میں پاکستانی قوم نے اپنی افواج کے شانہ باشانہ کھڑے ہو کر وہ تاریخ رقم کی جسے آج بھی سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے۔ سترہ روز جاری رہنے والی اس جنگ میں افواج پاکستان نے اپنی بے پناہ قربانیوں اور کامیابیوں سے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اِس عظیم کامیابی کی یاد اور اپنے شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پاکستان ہر سال 6ستمبر کو یومِ دِفاع، 7ستمبر یومِ فضائیہ اور 8ستمبر یومِ بحریہ بھرپور جوش و جذبے سے مناتا ہے۔
دشمن کی جانب سے رات کی تاریکی میں شروع کی گئی اِس جنگ کا پاکستان کی بَری اور فضائی افواج کے ساتھ ساتھ پاکستان کی چار جہتی قوّت پاک بحریہ نے بھی ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ بھارت آج تک اس جنگ میں لگنے والے زخموں کو بھلا نہیں سکا۔ پاک بحریہ دفاعی جنگ لڑنے کی بجائے جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ پاک بحریہ کی آبدوز پی این ایس ایم غازی دشمن کے پانیوں میں ان کیلئے ہَیبت طاری کیے ہوئے بھارتی بحریہ کے جہازوں کی نقل و حمل پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ غازی آبدوز کی ذمہ داریوں میں بھارتی بحریہ کے بڑے جنگی جہازوں اور طیارہ بردار بیڑے وکرانت سے نپٹنا تھا۔ غازی آبدوز کا بھارتی بحریہ پر اتنا خوف طاری ہوا کہ انہوں نے اپنے طیارہ بردار بیڑے وکرانت کو محفوظ رکھنے کیلئے اسے سات سو کلومیٹر دور جزائر انڈمان میں لے جا کر چھپا دیا۔ اس کے علاوہ غازی آبدوز کی دہشت سے بھارتی بحریہ کے کسی جنگی جہاز کی کھلے سمندر میں نکلنے کی ہمت نہ ہوئی۔ جنگ کے آغاز کے دوسرے دن اپنے ساحلوں کے دفاع کے لیے پاک بحریہ کے جنگی جہاز حفاظتی گشت پر مامور تھے کہ اس دوران نیول ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے انہیں آپریشن دوارکا – آپریشن سومنات عمل میں لانے کی ہدایت دی گئی۔ دوارکا سطح سمند رکے ساتھ بھارتی ریاست گجرات کا ایک قدیم شہر ہے۔ یہاں بھارتی بحریہ کا ریڈار سٹیشن اور فضائی اڈہ موجود تھا اور پاکستان پر کیے جانے والے فِضائی حملوں کی اِسی ریڈاراسٹیشن سے راہنمائی کی جا رہی تھی۔ آپریشن میں پاک بحریہ کے 7جہازوں نے حِصّہ لیا جن میں پی این ایس بابر، پی این ایس بدر، پی این ایس خیبر، پی این ایس جہانگیر، پی این ایس عالمگیر، پی این ایس شاہجہاں اورپی این ایس ٹیپو سلطان شامل تھے۔ اِس آپریشن کی قیادت کموڈور ایس ایم انور کر رہے تھے۔ 7اور 8ستمبر کی درمیانی شب پاک بحریہ کا بحری بیڑا دوارکا کے قریب جب ایسی پوزیشن پر پہنچ گیا جہاں سے پورا شہر پاکستانی توپوں کی زد میں تھا اس وقت آپریشن میں شامل تمام جہازوں نے شمال مغرب کی جانب رخ کرتے ہوئے تمام گنوں سے بیک وقت فائرنگ کی اور چند منٹ میں اللہ اکبر کی صدائوں میں چار منٹ تک مسلسل بمباری کرکے 50،50 رائونڈز فائر کیے اور مطلوبہ ہدف تباہ کر دیا۔ اس بھرپور حملے نے دشمن کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا اور بھارتی بحریہ کے ریڈاراسٹیشن کے مکمل تباہ ہونے کی وجہ سے دشمن کو اپنے فِضائی حملے بھی روکنے پڑے۔ اس کامیاب آپریشن نے بھارت کے کراچی پر حملے کے منصوبہ کو ناکام بنا دیا اور دشمن کے انفرا سٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اس اچانک حملے اور غازی آبدوز سے دشمن اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہوا کہ ان کے کسی جہاز نے پاکستان کے بحری بیڑے کا پیچھا تک نہ کیا۔ اس مشن میں پاک بحریہ کو بھی کئی خطرات لاحق تھے لیکن پاک بحریہ کے جوانوں نے اپنے جذبہ شہادت اور مشن کی تکمیل کے لیے ان تمام خطرات کی بالکل بھی پروا نہ کی۔
آپریشن دوارکا نے دشمن کے حوصلے پست کر دیے اور دشمن پر پاک بحریہ کی ڈھاک بِٹھا دی۔ یہ آپریشن ہماری بحریہ کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے۔ 1965ء کی جنگ میں پاک بحریہ نے اپنی قابلیت اور جنگی مہارت کا لوہا منوایا۔ پاک بحریہ کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ دشمن کی بحریہ اپنے علاقے سے باہر ہی نہ نکل پائی۔ سمندری پانیوں میں ایسی حکمرانی کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ آپریشن دوارکا بحری تاریخ کا ایک سنہرا باب، پاکستان کے سمندری محافظوں کا عظیم کارنامہ اور رہتی دنیا تک بھارتی غرورپر طمانچہ ہے۔ اس آپریشن نے دشمن کو یہ باور کروا دیا کہ ہمارے سمندری محافظ سمندروں کی سطح اور گہرائی میں اپنے مشن بلا تعطل جاری رکھتے ہوئے وطنِ عزیز کے دفاع اور آبی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔
پاک بحریہ ملکی سلامتی اور خطے میں امن قائم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر رہی ہے۔ پاک بحریہ نے نہ صرف علاقائی امن کے لیے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا بلکہ بین الاقوامی امن کے قیام کیلئے بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔ اس زمر میں پاک بحریہ دہشت گردی ، بحری قزاقی اور اسلحہ و منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ جیسے خطرات کے خلاف بحری امن و سلامتی کے لیے جدید حکمت عملیوں کو اپنا کر اور عالمی بحری قوتوں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی پانیوں میں ان خطرات کا موثر طریقے سے مقابلہ کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button