Column

ہو جائو سچوں کے ساتھ

صفدر علی حیدری
کہتے ہیں کسی بد بخت نے خدائی دعویٰ کر دیا ۔ ریاست کا حکمران چوں کہ موحد تھا، سو اس نے چند سپاہی بھیج کر ’’ خدا ‘‘ کو گرفتار کروا لیا۔ اب وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا والی ریاست کے روبرو تھا۔ اس کی قسمت کا فیصلہ ہونے لگا تھا کہ اطلاع ملی ایک بد طینت شخص نے نبوت کا دعویٰ کر دیا ہے اور لوگ خود ہی اسے گرفتار کر کے لے آئے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہی جھوٹا خدا چیخ کر بولا ’’ یہ شخص جھوٹا ہے، کاذب ہے۔ میں نے اسے نبی بنا کر نہیں بھیجا‘‘۔
احادیث میں تیس کاذبوں کا ذکر ملتا ہے، ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا ’’ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے‘‘۔
پیغمبر اسلام کی حیات میں اور اس کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کا جعلی دعویٰ کیا جبکہ نبوت محمدؐ پر ختم ہو چکی ہے ۔ ذیل میں ترتیب وار ان کذابین اور دجالین کے نام موجود ہیں، جنہوں نے نبوت کا جعلی دعویٰ کیا۔
1۔مسیلمہ کذاب
2۔ عبہلہ بن کعب بن غوث العنسی المعروفاسود العنسی
3۔ حارث دمشقی
4۔ مغیرہ بن سعید
5۔بیان بن سمعان
6۔ صالح بن طریف برغواطی
7۔ اسحاق اخرس
8۔ استاد سیس
9۔ علی بن محمد خارجی
10۔ حمدان بن اشعث قرمطی
11۔ علی بن فضل یمنی
12۔حامیم بن من اللہ
13۔ عبد العزیز باسندی
14۔ ابو القاسم احمد بن قسی
15۔ عبد الحق بن سبعین مرسی
16۔ بایزید روشن جالندھری
17۔ میر محمد حسین مشہدی
18۔ سید علی محمد باب
19۔ بہاء اللہ
20۔ مرزا غلام احمد قادیانی
21۔ محمود پسی خانی گیلانی
22۔ ریاض احمد گوہر شاہی
23۔ یوسف کذاب
24۔ احمد عیسیٰ ۔۔۔
اس فہرست میں سب سے بڑا فتنہ مرزا قادیانی تھا۔ جس کے والد نے اس کا نام غلام احمد رکھا، مگر وہ بد نیت شخص احمد کی برابری پر اتر آیا، سو دائمی ہلاکت اس کا مقدر ٹھہری ۔ مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ جس نے نبی پر جھوٹ بولا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ اب یہ اندازہ لگانا ہرگز دشوار نہیں کہ جو خدا پر جھوٹ باندھے اس کا انجام کیا ہو گا ؟۔ مرزا قادیانی نے خود کو نبی ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اس نے انسانی تاریخ میں پہلی بار ظلی نبی کا باطل عقیدہ گھڑا۔ اس سے پہلے کسی کاذب نے ایسا نظریہ پیش نہیں کیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی وجہ سے وہ آپ کا ظل اور سایہ ہوگیا اور گویا دونوں کی ذات متحد ہوگئی ہے ۔ ( نعوذباللہ)، اس نے بہت سی پیش گوئیاں بھی کیں جو جھوٹ ثابت ہوئیں۔ اس پر مستقل کتب موجود ہے جس میں اس کی جھوٹی پیش گوئیوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔
اس کے چند جھوٹی پیش گوئیاں بطور نمونہ پیش کی جاتی ہیں۔
پہلی پیش گوئی
مرزا قادیانی نے اپنی موت کے متعلق پیش گوئی کی کہ ’’ ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں ‘‘ جبکہ مکہ و مدینہ میں مرنا تو درکنار اسے مکہ و مدینہ دیکھنے کی سعادت بھی نصیب نہ ہوئی اور وہ کس جگہ اور کس حالت میں میرا سب جانتے ہیں ۔
دوسری پیش گوئی
پیر منظور، مرزا قادیانی کا بڑا خاص مرید تھا ۔ مرزا کو معلوم ہوا کہ اس کی بیوی حاملہ ہے تو مرزا نے ایک پیش گوئی کردی کہ اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوگا۔ پیش گوئی کے الفاظ یہ ہیں۔’’ پہلے یہ وحی الٰہی ہوئی تھی کہ وہ زلزلہ جو نمود قیامت ہو گا، بہت جلد آنے والا ہے اور اس کے لیے یہ نشان دیا گیا تھا کہ پیر منظور محمد لدھیانوی کی بیوی محمدی بیگم کو لڑکا پیدا ہوگا اور وہ لڑکا اس زلزلہ کے لیے ایک نشان ہوگا۔۔ اس لیے اس کا نام بشیر الدولہ ہوگا‘‘، دوسرا الہام بھی بری طرح فلاپ ہوا ۔ مرید کے ہاں لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی۔ اردگرد سے بڑی لعن طعن ہوئی تو مرزا نے شرمندگی سے بچنے کے لیے ایک اور جھوٹ گھڑ دیا کہ اس سے یہ تھوڑی مراد ہے کہ اسی حمل سے لڑکا پیدا ہوگا۔ آئندہ کبھی لڑکا پیدا ہو سکتا ہے۔ اتفاقا وہ عورت ہی مر گئی۔ نہ وہ لڑکا پیدا ہوا نہ زلزلہ آیا
تیسری پیش گوئی
امام مہدی اور مسیح موعود کی علامات اور نشانیاں بیان کرتے ہوئے مرزا قادیانی نے ایک نشانی یہ بیان کی کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں تین سال کے اندر ریل گاڑی چل جائے گی۔ مرزا قادیانی نے یہ کتاب 1902ء میں تصنیف کی اور اس کی پیش گوئی کے مطابق 1905ء میں یہ ریل گاڑی چل جانی چاہیے تھی، سو سال گزر گئے، ریل گاڑی ابھی تک نہیں چل سکی بلکہ جو گاڑی شام سے مدینہ منورہ تک چلتی تھی وہ بھی بند ہو گئی۔
چوتھی پیش گوئی
مرزا نے اپنے چوتھے لڑکے مبارک احمد کو مصلح موعود ’ عمر پانے والا ‘ کان اللہ نزل من السماء ، گویا خدا آسمان سے اتر آیا وغیرہ الہامات کا مصداق بتایا جبکہ وہ نابالغی کی حالت میں ہی مر گیا۔ مرزا نے خفگی مٹانے کے لیے ایک اور الہام گھڑ دیا کہ’’ آپ کے لڑکا پیدا ہوا یعنی آئندہ کے وقت پیدا ہوگا۔۔‘‘ انا نبشرک بغلام حلیم’’ ہم تجھے ایک حلیم لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں ‘‘۔ ینزل منزل المبارک’’ وہ مبارک احمد کی شبیہ ہوگا ‘‘، اس کے بعد اس کے گھر کوئی لڑکا ہی پیدا نہیں ہوا۔
مرزا قادیانی اپنی پیش گوئیوں کے متعلق لکھتا ہے کہ ’’ اگر ثابت ہو جائے کہ میری سو پیش گوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی تو میں اقرار کروں گا کہ میں کاذب ہوں ‘‘ اور ہوا یہ کہ اس کی ساری پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں لیکن نہ اس نے کبھی اقرار کیا کہ وہ جھوٹا ہے نہ اس کے کسی پیروکار کو یہ جھوٹ نظر آتے ہیں ۔ ( اگر آپ اس کے مزید جھوٹ پڑھنا چاہیں تو مفتی مبشر رضا قادری کی کتاب 200جھوٹ کا مطالعہ کریں ) اگر قرآن و حدیث میں ختم نبوت کے دلائل کچھ دیر کے لیے ایک طرف بھی رکھ دیں تو یہی جھوٹ ہی کسی بھٹکے ہوئے کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہیں۔ مگر جہاں صورت حال یہ ہو کہ جھوٹا خدا چیخ کے کہے ’’ یہ کاذب ہے ، اسے میں نے نبوت نہیں دی ‘‘، تو کیا وہاں یہ امید رکھنا کہ حق کو کوئی حق مانے گا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حق سننے ، حق سمجھنے ، حق کو ماننے ، حق پر چلنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق دے ، آمین بجاہ النبی الامین
کیوں کہ کتاب الٰہی ہمیں درس دیتی ہے کہ ہو جائو سچوں کے ساتھ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button