Column

جنگلی حیات کی بقا و تحفظ کے ضمن میں حکومتی اقدامات

 

مرزا محمد رمضان
محکمہ تحفظ جنگلی حیا ت و پارکس پنجاب گزشتہ 50سالوں سے وائلڈ لائف ایکٹ مجریہ 1974ء کے تحت صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و بقا کے لیے سر گرم عمل ہے۔ محکمہ نے اپنے عرصہ قیام کے اس کٹھن سفر کے دوران صوبہ کے اہم ایکالوجیکل زونز میں اپنے زیر انتظام 8چڑیا گھر اور 12وائلڈ لائف پارکس/بریڈنگ سینٹرز قائم کیے جہاں آج جنگلی جانوروں و پرندوں کی مختلف دیسی و بدیسی نادر و نایاب انواع کی کامیابی سے افزائش نسل جاری ہے۔ ان چڑیا گھروں میں لاہور چڑیا گھر، سفاری زو لاہور، بہاولپور چڑیا گھر، بہاولنگر چڑیا گھر، و ہاڑی چڑیا گھر، ڈیرہ غازیخان چڑیا گھر، لوئی بھیر چڑیا گھر، بانسرہ گلی مری چڑیا گھر جبکہ وائلڈ لائف پارکس/بریڈنگ سنٹرز میں جلو وائلڈ لائف پارک /بریڈنگ سینٹر ، چھانگا مانگا وائلڈ لائف پارک، وائلڈ لائف پارک/بریڈنگ سینٹر گٹ والا، وائلڈ لائف پارک کمالیہ، وائلڈ لائف پارک بھاگٹ رجانہ، وائلڈ لائف پارک جھنگ، پیرووال وائلڈ لائف پارک /بریڈنگ سینٹر، وائلڈ لائف پارک سلیمانکی، وائلڈ لائف پارک جوہرآباد، منی زو بھکر، وائلڈ لائف پارک فتح پور اور وائلڈ لائف پارک رحیم یار خان شامل ہیں۔ علاوہ ازیں صوبہ کے طول و عرض میں لاکھوں ایکڑ پر محیط8 نیشنل پارکس ،39پبلک وائلڈلائف ریزروز،47وائلڈلائف سنگچوریزاور 1نیچر ریزرو پروٹیکٹڈ ایریاز کی مینجمنٹ بھی محکمہ کے فرائض منصبی میںشامل ہے۔ 300کے قریب پرائیوٹ وائلڈ لائف بریڈنگ فارمز بھی محکمہ کے ساتھ رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جہاں جنگلی حیات کی نادر و نایاب انواع کی کامیاب افزائش نسل ہو رہی ہے جس سے صوبہ میں جنگلی حیات کو موثر فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنے قیام کے آغاز ہی سے ماحول دوست اقدامات شروع کردئیے اور عالمی یوم جنگلی حیات کے موقع پر ماحول دوست وزیراعلیٰ محترمہ مریم نوازنے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ اللہ عزو جل نے پنجاب کو انتہائی دلکش جنگلی حیات سے نوازا ہے سالٹ رینج کے نایاب اڑیال ،چولستان کی تلوراوردریائے سندھ کی ڈولفن سمیت صوبے کی تمام جنگلی حیات کاتحفظ و فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہوگا ۔ اپنے اس ماحول دوست ویعن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انہوں نے جنگلات اور جنگلی حیات کی اہم وزارت کا منصب محترمہ مریم اورنگزیب کے سپرد کیا جو انتہائی کہنہ مشق ، زیرک اور ماحولیاتی امو رسے نمٹنے کاوسیع تجربہ رکھتی ہیں ۔انہوں نے اپنی وزارت کا چارج سنبھالتے ہی محکمہ وائلڈلائف میں اس وقت نئے تعینات ہونیوالے انتہائی فعال او رمتحرک ڈائریکٹر جنرل مدثر ریاض ملک کیساتھ صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کیلئے جنگی بنیادوں پر کام شروع کردیا اور جس کی بدولت آج محکمہ ترقی و ترویج کی نئی شاہراہ پر گامزن ہوچکا ہے ۔جس کابین ثبوت موجود ہ حکومت کے پہلے سو دنوں کے وہ عملی اقدامات ہیں جو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ۔حکومت نے صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ وفروغ کیلئے 11نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی جس میں 530ملین کی لاگت سے وائلڈلائف سروے ، 6000ملین کی لاگت سے صوبہ میں وائلڈلائف ریسکیو فورس کی تشکیل کی جائے گی ۔500ملین سے سفاری زو لاہور میں سیاحوں کیلئے زو ایجوکیشن اینڈ ایگزبیشن سنٹر کاقیام عمل میں لایاجائے گا ،300ملین سے چھانگا مانگا وائلڈلائف ریزرو ،لال سہانرا نیشنل پارک اور کیپٹو وائلڈ لائف مینجمنٹ فسیلٹی اِن پنجاب کی ما سٹر پلا ننگ کی جائیگی ۔484-932ملین سے محکمہ کی ڈیجٹلائزیشن کاعمل مکمل کیا جائیگا۔285ملین کی رقم سے ورچوئل 7Dتھیٹر کی ڈیویلپمنٹ کی جائیگی ، سفاری زو میں 550ملین کی لاگت سے سیاحوں کیلئے ایک سینما تعمیر کیا جائیگا ۔ جہاں وائلڈلائف ڈاکو منٹر یز اور فلموں کے ذریعے اُنہیں تعلیمی اور تفریحاتی تجربات سے روشناس کرایا جائیگا۔ صوبہ میں جنگلی حیات کی بقاء کیلئے 5400ملین کی خطیر رقم سے ڈیپارٹمنٹ کی کیپسٹی بلڈنگ کی جائیگی۔ جانوروں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کیلئے 1500ملین سے سفاری زو لاہور میں ایک ویٹرنری ہسپتال قائم کیا جائیگاا سی طرح پنجاب کے پروٹیکٹڈایریا ز اور ویٹ لینڈز میں ایکوٹورازم کے فروغ کیلئے 1000ملین کے دوالگ منصوبوں پرکام کیا جائیگااور یوں اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کرکے محکمہ کو ترقی وترویج کے نئے سفر پر گامزن کیا جائیگا ۔ ان ترقیاتی اقدامات کے ساتھ ساتھ سینئر وزیر محترمہ مریم اورنگ زیب کی ہدایت پر صوبہ میں تحفظ شدہ جنگلی جانوروں کی غیر قانونی قبضہ سے بازیابی کیلئے ڈائریکٹر جنرل وائلڈلائف مدثر ریاض ملک کی نگرانی میں مارچ کے آخری ہفتے میں ایک انتہائی موثر و مربوط وائلڈلائف کومبنگ آپریشن لانچ کیاگیا اور صوبہ کے تمام اضلاع میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار، کاروبار اور قبضہ کیخلاف بلاتفریق کارروائیاں کی گئیں جس کے بڑے حوصلہ افزا نتائج موصول ہوئے اور آپریشن کے دوران ابتک70نایاب جنگلی جانور، 8749جنگلی پرندے اور230خزندے غیرقانونی قابضین سے بازیاب کروا کر بیشتر قدرتی ماحول میں آزاد کردئیے گئے اور کچھ افزائش نسل اورمناسب جوڑا بندی کیلئے محکمہ کے زیرانتظام مختلف وائلڈلائف پارکس ، بریڈنگ سنٹرز اور چڑیاگھروں میں منتقل کئے گئے۔ خلاف ورزی کے مرتکب 278ملزمان کے چالان کرکے انہیں 56لاکھ 79ہزارروپے کے جرما نے کئے گئے ۔ غیرقانونی قابضین سے برآمد کئے گئے تحفظ شدہ جنگلی جانوروں میں 15کالے ریچھ ، 37بندر ، 01ٹائیگر ،01شیرنی ،01لگڑ بگڑ،01پینگولن ،02جنگلی بلیاں ،02سیوٹ کیٹس ،02 لنگور،02لومڑیاں ،01 پاڑہرن، 03اڑیال لیمبس،01نیولا،خزندوں میں 03اعدھا، 202نایاب کچھوے اور25سانڈھے شامل جبکہ تحفظ شدہ ہزاروں جنگلی پرندوں میں راء طوطے ، میکائو، کاک ٹیل ، گانی دار ، بجریگر، کالے ، بھورے ، سی سی تیتر ، کونجیں ، بٹیر ، مرغابیاں ، جنگلی کبوتر ، فاختائیں ، لالیاں، شارکیں ، چکوریں ، مور ،فیزنٹس ، گدھ ، ممولے اورچڑیاں شامل ہیں ۔اسی طرح محکمہ کے پاس ریچھ ریسکیو بحالی سینٹر نہ ہونے کی بناء پر فوری طور پر جلو وائلڈلائف پارک میں 2.758ملین کے غیرترقیاتی اخراجات کے ذریعے ایک ریسکیو بحالی انکلوژربنایا گیا ۔ صوبہ کے طول وعرض میں جنگلی حیات کے تحفظ وفروغ اور غیرقانونی شکار کی روک تھام کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فار مزکو عوامی آگاہی مہم کیلئے بھر پور انگیج کیاگیا جس کے انتہائی حوصلہ افزاء نتائج مرتب ہوئے اور عوام نے محکمہ کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ سفاری زو لاہور اور چڑیاگھرلاہور کی اپ گریڈیشن کے بعد موجودہ حکومت نے بڑے پیمانے پر انتظامات کرکے انہیں آپریشنل کرنے کی تیاری کی جس کیلئے افسران و سٹاف نے دن رات کام کرکے سفاری زو کو مارچ جبکہ لاہور چڑیا گھر کو جون میں سیاحوں کیلئے کھول دیااور یوں گزشتہ دو تین مہینوں کے دوران شدیدگرمی کے باوجود یہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ سیر کیلئے آئے جس سے محکمہ کو ریکارڈ کروڑوں روپے کی آمدن ہوئی ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی منظوری سے ایک وائلڈلائف ریسکیو ہیلپ لائن 1107مختص کی جاچکی ہے جہاں شہری وائلڈ لائف کے حوالہ سے کوئی بھی شکایت اور رپورٹ براہ راست محکمہ کو کرسکیں گے ۔ بارڈر بیلٹ ایریا پبلک وائلڈ لائف ریزرو کی مینجمنٹ کے سلسلہ میں محکمہ جنگلات ، جنگلی حیات،ماہی پروری اور پنجاب رینجرز کے مابین ایک انتظامی معاہدہ ہوچکا ہے نیز سفاری زو لاہور اور بانسرہ گلی میں عرصہ دراز سے غیرفعال کیمپ آفس ریسٹ ہائوس کی سہولت کو ازسر نو بحال کر دیا گیا ہے ۔ مزید براں نایاب جنگلی پرندے تلورکے تحفظ کی حکمت عملی اورلائحہ عمل کاایک ڈرافٹ تیار کرکے متعلقہ سٹیک ہولڈرز ، آئی یو سی این، ڈبلیو ڈبلیو ایف ، منسٹری آف کلائمیٹ چینج ، ہوبارہ فائونڈیشن اور ہوبارہ کمیشن کو برائے نظر ثانی بھیجا گیا ہے تاکہ اس کے تحفظ کیلئے موثر قانون سازی کی جاسکے ۔

جواب دیں

Back to top button