لباس ایمان پرانا نہ ہو

ڈاکٹر خ ب ج
ہماری زندگی میں سب سے قیمتی ملکیت ہمارا ایمان ہے۔ ہمارا ایمان ہمارے لباس کی مانند ہے۔ جس طرح لباس جسم کو ڈھانپتا ہے اسی طرح ایمان ہماری کمزوریوں اور برے اعمال کو چھپاتا ہے۔ جیسے کپڑے ہمارے جسم کو زینت دیتے ہیں اسی طور سے ایمان ہمارے دلوں کو مزین کرتا اور روحوں کو سنوارتا ہے۔ اس کے برعکس بوسیدہ کپڑوں کے جیسے کمزور ایمان ہماری زندگیوں اور روحوں کو زیب نہیں دیتا۔ جیسے کہ مختلف لوگ مختلف ناپ کے ملبوسات پہنتے ہیں اسی طرح مختلف لوگوں کے ایمان کے مختلف درجے ہوتے ہیں۔ کسی کے پاس کم اور کسی کے پاس زیادہ۔ ہماری باطنی خوبصورتی، ہماری روح کی زیبائی ہماری ظاہری زندگیوں میں عیاں ہوتی ہے۔
کیا ایمان پرانا ہوتا ہے؟
ہاں ایمان پرانا ہو جاتا ہے اگر تجدید نہ کی جائے۔
سال بھر میں آپ کو کتنی بار لگتا ہے کہ اب آپ کے کپڑے پرانے ہو گئے ہیں، آپ کو اپنے لیے کچھ نئے کپڑے خرید لینے چاہئیں، آپ کے جوتے اب رسمی محفلوں یا کام میں پہننے کے قابل نہیں رہے، آپ انہیں تبدیل کر لیں۔ اور آپ کتنی بار سوچتے ہیں کہ آپ کا گھر پرانا ہو گیا ہے اب اس کی تزئین و آرائش کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کی پاس مذکورہ ضروریات کے لیے کافی رقم ہو تو آپ بغیر کسی تاخیر کے ان ضرورت کو پورا کرتے ہیں اور اگر یہ ابھی ممکن نہیں ہے تو آپ سخت محنت کرکے ایک ایک پائی جمع کرتے ہیں اور آخر کار اس ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔
آگے بڑھنے سے پہلے میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں : ’’ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کا ایمان پرانا ہو رہا ہے اور آپ کو اس کی فکر ہے؟‘‘۔
عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے مروی ہی کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا: ’’ بے شک تم میں سے کسی شخص کے سینے میں ایمان اسی طرح پرانا بوسیدہ ہوجاتا ہے جیسے لباس یا کپڑا پرانا ہو جاتا ہے پس تم اللہ سے سوال کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کر دے‘‘ ۔
اب یہ بات واضح ہے کہ بار بار تجدید نہ کی جائے تو ایمان پرانا ہو جاتا ہے بالکل اسی طرح جیسے دل کو پالش نہ کیا جائے تو زنگ لگ جاتا ہے۔ جس طرح دل اللہ تعالیٰ کے ذکر اور خوف سے پاک ہوتا ہے علیٰ ھذا القیاس اللہ عزوجل کی یاد اور ذکر سے ایمان تر و تازہ ہوتا ہے۔
بہترین لباس: پہننے کے لیے بہترین لباس کون سا ہے؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اے نبی آدم ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور ( تمہارے بدن کو) زینت ( دے) اور ( جو) پرہیزگاری کا لباس ( ہے) وہ سب سے اچھا ہے۔ یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں‘‘۔
پس بہترین لباس تقویٰ ہے۔ تقویٰ، ایسا لباس جو قیامت تک رہے گا۔ یہ ہماری زندگی میں ہماری روحانی خامیوں کو چھپاتا ہے اور ہمیں اللہ رب العزت اور انسانیت کے سامنے مزین کرتا ہے۔ اپنے ایمان کی تجدید کیسے کریں؟
وہ موثر تدابیر جن کے ذریعے ہم اپنے ایمان کی تجدید کر سکتے ہیں
1۔ فرض عبادات اور ذکر اللہ: روزانہ کی بنیاد پر بھی ہیں جیسے استغفار کی کثرت، کلمہ توحید کی شعوری تکرار، اللہ کا کثرت سے ذکر، پانچ وقت نماز کی ادائیگی، سال میں ایک بار رمضان کے روزے، ایک بار حج کی فرضیت اور پھر جہاد فی سبیل اللہ۔
2: استغفار: ہر گناہ ایمان کے لباس پر داغ ہے، ہر برائی اس کے حسن اور پاکیزگی کو داغدار کر دیتی ہے۔ لیکن ایمان کے لباس کی خوبی یہ ہے توبہ و استغفار اور اصلاح عمل سے یہ بالکل نیا ہوجاتا ہے۔ ایسے نیا کہ جیسے کبھی کپڑا استعمال ہی نہ ہوا ہو۔ توبہ کرکے اپنی اصلاح کرنے والا ایسے ہی ہو جاتا ہے جیسے کبھی گناہ کیا ہی نہ ہو۔
3۔ محاسبہ نفس: بارہا ہمیں خود پر نظر رکھنی چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم صحیح جا رہی ہیں یا غلط۔ ہماری زندگی کے مختلف مراحل، ہماری مستقبل کی منصوبہ بندی، ہماری ملازمت، ہمارے ذاتی معاملات اور ہمارے اعمال قرآن و سنت کے مطابق ہیں یا نہیں۔ اگر ہم صحیح جارہے ہیں تو بہت خوب لیکن اگر ہم غلط ہیں تو ہمیں وہاں رک کر صحیح سمت میں مڑنا چاہیے۔ اس طرح ہم اپنے لباس ایمان کو پرانے ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
4۔ اچھی صحبت: نیک لوگوں کے ساتھ رہنا بھی اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے: ’’ برے ہم نشین سے تنہائی بہتر ہے اور نیک ہم نشین تنہائی سے بہتر ہے‘‘۔
5۔ افضل عبادت دعا: آخر میں دعا جو کہ افضل عبادت ہے۔ خصوصاً وہ دعائیں جو احادیث کی روشنی میں ثابت ہیں۔ جیسے کہ: اللّٰھُمَّ جَدِّدِ اليْمَانَ فِي قَلْبِي( آمین ثمّ آمین) ۔ ہمیں اس دعا کو اپنی روزمرہ کی دعائوں میں شامل کرنا چاہیے اور اللہ پاک سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمارے دلوں کو ایمان کی دولت سے معمور رکھے۔ روشن مخلص دل کا تقاضا ہی یہ ہے کہ وہ اپنی کامل محبت کے ساتھ رب کے حضور حاضر ہو جائے۔
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ۔







