پاکستان کو عظیم بنانے کیلئے اپنی سمت درست کرلیں

بریگیڈئیر ( ر) وقار اعوان
ایڈمنسٹریٹر، میمن فائونڈیشن ہسپتال
پاکستان کو برطانوی تسلط سے آزاد ہوئے آج 77 برس مکمل ہوگئے۔ ایک جانب اللہ پاک کا شکر ادا کرنے کا مقام ہے کہ اس نے ہمارے نصیب میں آزاد وطن میں سانس لینا لکھا۔ اللہ کی مدد و نصرت، ہمارے آبائو اجداد کی طویل سیاسی جدوجہد، قربانیوں کے طفیل کرہ ارض پر سیکڑوں سالوں کی معلوم تاریخ میں پہلی بار کوئی ملک اسلام کے نام پر قائم ہوا۔ کیا یہ سب اس قدر سادہ اور آسان ہے کہ ہم چند سطور تحریر کریں اور ایک طویل جدوجہد کو اس میں سمو دیں اور سمجھیں کہ اپنا حق ادا کر دیا۔ نہیں یقینا ایسا نہیں ہے۔ اگر ہم قیام پاکستان سے قبل کے حالات کا مختصر ترین جائزہ بھی لیں تو کئی ایسے پہلو سامنے آتے ہیں کہ ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا حق ادا کرنیوالے ہرگز دکھائی نہیں دیتے۔ یہ ملک جس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا ، کیا وہ مقصد حاصل ہوگیا؟
اگر ہم ماضی کو دیکھیں تو برطانوی تسلط کے زیر سایہ ہندوستان میں ہندوئوں اور مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت،افکار و خیالات اور تاریخ سب جداگانہ تھے اور اب تک ہیں۔ اس لئے ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کی ضرورت محسوس کی گئی جہاں وہ اپنے مذہبی عقائد کے حساب سے آزادی سے رہ سکیں ۔ اسی خیال نے دو قومی نظریے کو جنم دیا، ایک طویل جدوجہد کے بعد 14اگست کو ہندوستان آزاد ہوا اور پاکستان وجود میں آیا۔اس کیلئے بہت قربانیاں دی گئیں اور مسلمان مرد خواتین اور بچوں نے ملکر تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان تو اس ہی دن معرض وجود میں آگیا تھا جس دن پہلے مقامی باشندے نے اسلام قبول کیا تھا۔ ہندوستان میں دو بڑی قومیں آباد تھیں مسلمان اور ہندو اس لئے ان کیلئے الگ الگ ملک ضروری تھے تاکہ یہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ اس لئے ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں اور ہندوئوں کے تسلط کیخلاف اپنی سیاسی آواز بلند کرنا شروع کی اور ان سب کو ایک چھتری تلے قائد اعظم محمد علی جناح نے جمع کیا ۔ تحریک پاکستان کے کارکنان کی عملی فکری سیاسی نظریاتی جنگ اور قربانیوں کی بدولت پاکستان ہمیں ملا۔اس تحریک آزادی میں مرد عورتوں بچوں بوڑھوں اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا ۔ کسی فوج ، اسلحے یا وسائل کی فراوانی کے بغیر عوام نے اخوت و اتحاد کیساتھ آزادی کی جنگ لڑی اور آزاد وطن کے خواب کو حقیقت کا رنگ دینے میں کامیاب ہوئے۔اس جدوجہد آزادی میں ہر طبقہ فکر اور ہر عمر کے لوگ شامل تھے جنہوں نے خون پسینہ ایک کرکے انگریز حکومت اور ہندو تسلط کیخلاف پرامن جدوجہد کی اور 14اگست1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ سر سید احمد خان تحریک آزادی کے ان اکابرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے جہاد بالقلم کی بنیاد رکھی ۔ انگلش لٹریچر کا اردو میں ترجمہ کیا اور علی گڑھ سائنسی سوسائٹی کی بنیاد رکھی ۔ سرسید علی خان نے دو قومی نظریے کے حوالے سے کہا کہ ہندو اور مسلمان ایک قوم کے طور پر ترقی نہیں کرسکتے۔ علی گڑھ یونیورسٹی کی بنیاد رکھنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ مسلمان نوجوانوں میں یہ شعور و آگہی پھلائیں ، مسلم نوجوانوں میں تعلیم کے رجحان اور تعلیم کی اہمیت کو فروغ مل سکے۔ اسی طرح پھر مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی ، یوں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کی جدوجہد کا آغاز ہوا۔ سر آغا خان نے بھی مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم کیلئے قابل قدر خدمات سر انجام دیں ۔ لارڈ منٹو سے مذاکرات کئے اور آزادی کا مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو خطیر چندے دیئے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی بصیرت پر بھروسہ کرتے ہوئے ہوئے وہ سیاست سے الگ ہوگئے اور فلاحی کام جاری رکھے۔لیاقت علی خان نے 1923میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔مسلمانوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کا آغاز کیا۔وہ قائد اعظمؒ کے معتمد خاص تھے۔ انہوں نے ہندوستان کا پہلا بجٹ بنایا ۔پاکستان بننے کے بعد وہ پہلے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ آئین سازی کا آغاز کیا ۔مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ کر حصہ لیا اور فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت، بیگم سلمیٰ تصدق، بیگم جہاں آرا ء شاہنواز، بیگم وقار النساء نون، لیڈی ہارون، بیگم زری سرفراز، بیگم شائستہ اکرام اللہ سمیت دیگر درجنوں خواتین سیاسی لیڈرز نے مردوں کے شانہ بشانہ رہ کر آزادی کا علم بلند کیا۔ تحریک پاکستان میں خواتین کا کلیدی کردار رہا۔ فاطمہ جناح جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ہمشیرہ بھی تھیں، وہ اپنے بھائی کی معاون رہیں، انہی کی وجہ سے دیگر خواتین بھی تحریک آزادی کی جانب راغب ہوئیں ۔ علامہ محمد اقبالؒ عظیم شاعر و مفکر جنہوں نے اپنی شاعری سے مسلمانوں کو نئی جلا بخشی ۔ اسرار خودی،رموز بے خودی،پیام مشرق بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور جاوید نامہ نے مسلمانوں کی فکری آبیاری کی۔ 30 دسمبر کو الہ آباد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف اقوام کا ملک ہے جن کی نسل ،زبان اور مذہب سب ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ مجھے نظر آرہا ہے شمالی مغربی ہندوستان کے مسلمان منظم اسلامی ریاست قائم کرلیں گے۔علامہ اقبالؒ کے خواب کی تعبیر قائد اعظم محمد علی جناح اور کارکنان تحریک پاکستان نے پوری کی۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ بانی پاکستان نے اپنی پوری زندگی برصغیر کے مسلمانوں کیلئے وقف کردی۔1928 میں چودہ نکات پیش کئے۔پہلی گول میز کانفرنس میں مسلمانوں کی موثر نمائندگی کی۔1934 سے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے بھرپور مہم کا آغاز کیا اور مسلم لیگ مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔18جولائی 1947کو آزادی ہند کا قانون نافذ ہوا۔14 اگست کی درمیانی شب ہندوستان تقسیم ہوگیا اور قائد اعظمؒ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل منتخب ہوئے ۔تحریک پاکستان کے کارکنان اور اکابرین کی وجہ سے ہمیں آزادی جیسی نعمت ملی ہمیں اس کی قدر کرنا چاہئے۔لوگوں نے اپنی زندگیاں اور جانیں اس وطن عزیز کیلئے قربان کردی۔14 اگست کو ان تمام اکابرین اور کارکنان کیلئے خصوصی دعا کریں۔آج پاکستان کو آزاد ہوئے تو77 سال مکمل ہوگئے لیکن لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ہمارے سیاسی اکابرین اور بزرگوں نے اسلام کے نام پر جو ملک بنایا، ان کے ا س ملک کے حوالے سے خواب یہ تھے کہ دنیا میں پاکستان کا بول بالا ہو، اس ملک کو دیکھ کر دنیا اپنی چال درست کرے، معاشی، اقتصادی، دفاعی سطح پر ایک ایسا ملک جو ناقابل تسخیر ہو، دنیائے اسلام کی مدد و نصرت کیلئے ہمہ وقت تیار رہنے والی مسلمانوں کا ملک ۔۔۔ لیکن افسوس 70کی دہائی تک ترقی کرتا پاکستان آج معاشی، اخلاقی، سیاسی طور پر دیوالیہ ہوچکا۔ عالم اسلام کی قیادت کا حق دار پاکستان جن مسائل سے دوچار ہے، ان مسائل کو حل کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر سوچئے تو اندازہ ہوگا کہ جن لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانیں قربان کیں، ان کی ارواح کو سکون پہنچانے کیلئے آج سے ہی ہم اپنی سمت درست کر لیں تو ایک سے دو دہائیوں میں یہ پاکستان ہمارے بزرگوں کے خوابوں کے عین مطابق عظیم ملک بن سکتا ہے ۔ اس کیلئے زیادہ کچھ نہ بھی کیجئے تو خدارا ! اپنے حصے کی شمع ضرور جلاتے جائیے تاکہ موجودہ نسل آئندہ نسلوں کے سامنے شرمندہ نہ ہو۔







