2000 کلومیٹر تک مار کرنے والا ایرانی ڈرون روسی دفاعی نمائش میں پیش
ایران نے 2000 کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والا اپنا جدید لانگ رینج ڈرون طیارہ ‘ مہاجر ۔۔10 ‘ روس میں جاری دفاعی نمائش میں بھیجے ہیں۔ اس امر کی اطلاع ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘ ارنا ‘ نے پیر کے روز دی ہے۔
تاہم امریکہ نے ان جدید اور دور مار ڈرون طیاروں کے روس بھجوائے جانے کے معاملے کو دوسرے انداز سے دیکھتے ہوئے ایران پر الزام لگایا ہے کہ ایران روس کو جدید ڈرون بھیج رہا ہے۔
امریکہ اپنے روائتی حریف روس کے ہاتھ میں اس طرح کے جدید ڈرونز کو خطرے کی گھنٹی کے طور پر دیکھتا ہے۔ خصوصا یوکرین میں جاری روسی جنگ کے ماحول میں اس پیش رفت کو مشکوک انداز میں دیکھا گیا ہے۔ لیکن ان نئے ایرانی ڈرونز کی دور تک مار کرنے کی وجہ سے اسرائیل کے لیے تشویش کی لہر ہو سکتی ہے۔ کہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون 2000 کلو میٹر تک 300 کلو گرام سے زائد کا ‘ پے لوڈ ‘ لے جا سکتا ہے۔ نیز 24 گھنٹے تک مسلسل حالت پرواز میں رہ سکتا ہے۔
اس سے قبل ایران نے اس کے مقابلے میں اس سے آدھی صلاحیت کا حامل ڈرون طیارہ ‘ مہاجر ۔۔6 ‘ تیار کیا تھا اور مبینہ طور پر ڈرون طیارہ ایران نے یوکرینی جنگ میں روس کے حوالے کیا تھا۔ تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے ‘ ارنا ‘ کے مطابق ایرانی ڈرون ‘ مہاجر۔۔ 10 ‘ بین الاقوامی ملٹری ٹیکنیکل فورم ‘ کے زیر اہتمام نمائش میں رکھا گیا ہے۔ یہ نمائش پیر کے روز سے بدھ کے روز تک پیٹریاٹ پارک میں روسی دارالحکومت کے باہرجاری رہے گی۔
اہم بات ہے کہ ایران کے اس جدید اور دور تک مار کرنے والے ڈرون طیارے کی نمائش میں پیش کیے جانے کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ غزہ کے دائرے سے نکل کر پورے خطے میں پھیل رہی ہے۔ تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کی کارروائی اور بیروت میں حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر فواد شکر کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت نے کشیدگی کو پھیلا دیا ہے۔ اب ایران اور حزب اللہ کے جواب حملے کے خطرے نے ایک سراسیمگی کا ماحول بنا رکھا ہے۔
ایرانی ساختہ ڈرون ‘ مہاجر ۔۔ 10 ‘ کے بارے میں اگست 2023 بتایا گیا تھا کہ ایران نے ‘ مہاجر ۔۔ 6 ‘ کی صلاحیت کو بڑھا لیا ہے۔ اس اعلان کے موقع پر رپورٹ میں یہ بھی دکھایا گیا کہ بیک وقت عربی اور عبرانی زبان میں تحریر کیا گیا تھا ‘ اپنی پناہ گاہیں’ تیار کر لو ۔ عبرانی زبان میں بلاشبہ اسرائیل کو ہی پیغام دینا مقصود تھا۔