پاکستان کا نیا باب، مریم کا پنجاب

شیراز علی
ہوش سنبھالنے کے بعد ہی سے کچھ سدا بہار جملے ہمیشہ سنتے آئے ہیں، ان میں ایک نایاب جملہ یہ ہے کہ ’ اس ملک کو بنے ہوئے اتنے سال بیت گئے مگر آج بھی ہم ناگفتہ بہ حالات کا شکار ہیں‘ یا پھر ایک اور نایاب جملہ کہ ’ ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے‘۔ تاہم ان دونوں جملوں کے تلفی کیلئے اول تو کوئی کچھ کرتا نہیں اور اگر کوئی ان جملوں سے جان چھڑوانے کیلئے اپنی کوشش کر رہا ہوتا ہے تو اس کی راہ میں رکاوٹوں کی بھرمار کر دی جاتی ہے۔ کوئی بھی تحریک ہو اس میں رہنمائوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ پاکستان تو خود ایک لازوال تحریک کی وجہ سے دنیا کے نقشہ پر جلوہ گر ہوا تاہم یہ اس عظیم قوم کی بدقسمتی کہئے کہ قائد اعظم کے بعد ہم ان جیسے لیڈروں کی تلاش میں سرگرداں ہی رہے ہیں۔
پاکستان کے قیام کے بعد سے ملک کی ترقی کی بجائے خودساختہ لیڈر اور حکمران اپنے مفادات کے لئے لڑتے رہے اور ملک و قوم کے حالات اندوہناک ہوتے چلے گئے۔ قیام پاکستان کے کم و بیش چالیس سال پوری طرح سے سیاست کی بھینٹ ہوئے تاہم یہی وہ دور تھا جب اس ملک کے اگلے چالیس سالوں میں امید نو کی کرنیں بھی پیدا ہوئیں۔ مسلم لیگ ن کے بانی محمد نواز شریف نے خود ساختہ سیاسی لیڈروں کے بتوں کو توڑا اور ملک و قوم کی خوشحالی کیلئے باگ ڈور سنبھالی۔ مسلم لیگ ن اور محمد نواز شریف کی حکومت چاہے پورے ملک میں تھی یا کسی صوبے میں ان کے منفرد، جدید اور عوام دوست منصوبوں کا چرچا زبان زد عام رہا ہے۔ منصوبوں کے ساتھ ساتھ وقت کے تقاضوں کے مطابق بہترین فیصلوں نے نہ صرف ملک کو ترقی و خوشحالی کی ایک امید دی بلکہ اس کو ایک طاقت ور ملک بھی بنایا۔ اشارہ موٹر وے جیسے عظیم پراجیکٹ اور ایٹمی قوت بنانے اور منوانے کیلئے عوامی خواہشات کے ساتھ کھڑی ہونے کی طرف ہے۔ اگر بات کی جائے صوبہ پنجاب کی تو حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں پنجاب میں نواز شریف کیلئے لوگوں کی محبت و عزت میں ہمیشہ اضافہ ہی ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ مخالفین کے لاکھ چاہنے کے باوجود بھی پنجاب میں مسلم لیگ ن کی ہمیشہ ایک اچھی نمائندگی رہی ہے۔
موجودہ دور کی بات کی جائے تو ایک بار پھر سے پنجاب کے عوام نے مسلم لیگ ن سے اپنی خوشحالی و ترقی کیلئے نئی امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں کیونکہ گزشتہ دور حکومت میں پنجاب میں تیزی سے ہوتی ہوئی ترقی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ محمد نواز شریف کی بیٹی محترمہ مریم نواز شریف کو وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالے تقریباً چھ ماہ کا عرصہ ہونے والا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کوئی کارکردگی دکھائی ہے۔ اس کا جواب ڈھونڈنا اور پھر اس پر فیصلہ کرنا بہت آسان ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ گزشتہ دور حکومت کے وسیم اکرم پلس سائیں بزدار کی وزارت اعلیٰ کے پہلے 100دن اور پھر پہلے 6ماہ کی کارکردگی کا مریم نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کی اب تک کی کارکردگی سے منصفانہ و غیر جانبدارانہ موازنہ کیا جائے تو پنجاب کے گزشتہ دور حکومت میں ہمیں بزدار سرکار میں سائیں بزدار کی میڈیا رپورٹس کے مطابق کارکردگی میں دو عظیم الشان جملے مسلسل سننے میں ملے تھے۔ پہلا ’’ ابھی میں سیکھ رہا ہوں نا‘‘۔ اور دوسرا جملہ ’’ بانی تحریک انصاف کے ویژن کی مطابق فلاں کام کیا جائیگا‘‘۔ چنانچہ صوبے کے 5 قیمتی سال گزشتہ حکمران پارٹی کے ان دو جملوں کی بھینٹ چڑھ گئے ، نہ تو سائیں سیکھ پائے اور نہ ویژن کا ہی کبھی کچھ اتہ پتہ چلا۔
بڑی سیدھی سی بات ہے کہ لیڈر ہمیشہ اپنے ویعن، اپنی قابلیت اور جہد مسلسل کی خوبیوں سے بننا ہے۔ لیکن اگر کسی کے پاس یہ تینوں چیزیں ہوں ہی نہ تو وہ اپنا آپ نہیں سنبھال سکتا تھا، کروڑوں لوگوں کیلئے بھلا کیا کر سکتا تھا۔ چنانچہ پانچ سالوں میں صوبے کے عوام کی امیدیں پوری طرح تاخت و تاراج کر دی گئیں۔
ویژن، قابلیت اور جہد مسلسل کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی بات کریں تو یہ تینوں خوبیاں با آسانی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اگر مریم نواز شریف کے پہلے 100روز یا اب تک تقریباً چھ ماہ کی کارکردگی کو غیر جانبدارنہ دیکھیں تو قابل بیان 100سے زائد ایسے منصوبے اور شاندار اقدامات و فیصلے نظر آئیں گے جنہوں نے پانچ سال سے صوبے میں تنزلی کا شکار ہوتی ترقی و خوشحالی میں ایک نئی روح پھونک کر اس کو اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا ہے۔
مریم نواز شریف نے پہلا بہترین کام یہ کیا کہ صوبائی وزراء کی صورت میں اپنی جو ٹیم چنی وہ روز کام کرتی نظر آرہی ہے۔ پہلی بار یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ وزراء محض اپنے دفتروں میں نہیں بیٹھے بلکہ فیلڈ میں موجود رہ کر مسائل اور ان کے تدارک کے کیلئے عملی طور پر کام کر ہے ہیں۔ اگر محکموں کی کارکردگی دیکھیں تو نئے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے برق رفتاری سے کام کیے جارہے ہیں۔
ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے زندگی کی ہر سہولت ملے اور بہترین حکمران اور حکومت وہی ہے جو اپنے عوام کی زندگیوں کو آسان بنانے میں ان کا ساتھ دے ۔ روٹی، مکان، سفری سہولت، تعلیم اور صحت وغیرہ ایسی بنیادی چیزیں ہیں جو ہر خاص و عام فرد کی بنیادی ضرورت ہے۔ کئی سالوں سے پورے ملک میں ہی آٹے یا دوسرے الفاظ میں روٹی کا بحران تھا۔ نہ صرف آٹا دکانوں پر اکثر نایاب رہتا تھا بلکہ مسلسل مہنگا ہوتا چلا گیا اور عام آدمی کی قوت خرید جواب دینے لگی۔ مریم حکومت کے شاندار اقدامات کی وجہ سے نہ صرف صوبے میں آٹے کی بہتات ہے بلکہ روٹی کی قیمت اتنی کم ہوگئی ہے کہ صدیوں سے گردش کرنے والی ایک مثل ’’ دو وقت کی روٹی اب تین وقت کی روٹی میں بدل گئی ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سٹوڈنٹس کے سفری مسائل کو دیکھتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار ’’ اپنی بائیک سکیم‘‘ شروع کی جس کے تحت پہلے فیز میں تقریباً 27200الیکٹرک اور پیٹرول بائیکس صوبے کے تمام اضلاع کے کالج و یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس کو بلا سود فراہم کی جا رہی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ایک ہزار الیکٹرک بائیکس میں طالبات کیلئے صرف 300بائیکس مختص کی گئی تھیں تاہم اس کیلئے آٹھ ہزار سے زائد طالبات نے اپلائی کیا۔ جب یہ بات وزیر اعلیٰ کو پتہ چلی تو انہوں نے تمام 8000سے زائد طالبات کو ہی الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان کر دیا۔صوبے میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں انقلابی منصوبے بھی شروع کیے گئے ہیں۔ جن میں ایک 657ایکو فرینڈلی بسوں کا منصوبہ بھی انتہائی قابل ذکر ہے اس کے تحت پانچ بڑے شہروں میں یہ بسیں چلائی جا رہی ہیں۔ جنوری تک 27الیکٹرک بسیں لاہور میں رواں دواں ہوں گی۔
شعبہ صحت کی بات کریں تو ایسے درجنوں کام ہیں جو مریم نواز شریف کی قیادت میں سر انجام دئیے جا رہے ہیں جن میں کینسر ہسپتال جیسا منصوبہ بھی شامل ہے تاہم جو انتہائی قابل ذکر منصوبہ ہے اس میں فیلڈ ہسپتالوں کا قیام ہے۔ یہ چلتے پھرتے ہسپتال شہر شہر، نگر نگر عام آدمی تک پہنچتے ہیں اور ان کو صحت کی تمام بنیادی سہولیات بشمول فری ٹیسٹوں اور ادویات وغیرہ بھی فراہم کرتے ہیں۔
لوگوں کے وسائل کم اور مسائل زیادہ ہیں، گزشتہ دور حکومت کے ناقص فیصلوں اور پالیسیوں کا خمیازہ آج بھی عوام مہنگائی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ بجلی کے بلوں نے عوام کے بجٹ کا بھرکس نکال دیا ہے۔ ایسے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب ہی وہ پہلی اور واحد لیڈر ہیں جنہوں نے عوام کی اس مشکل کا حل نکالنے کیلئے پہلے مرحلے میں پچاس ہزار گھرانوں کو سولر سسٹم دینے کا اعلان کیا اور یہ منصوبہ شروع بھی کر دیا ہے۔ اس کے تحت دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت جبکہ اس سے زائد یونٹس استعمال کرنے والوں کو بلا سود انتہائی آسان ترین اقساط پر سستے سولر سسٹم فراہم کیے جا رہے ہیں۔ لوگوں کی ایک غیر معمولی دلچسپی اس منصوبے میں دیکھنے میں آئی ہے۔ امید ہے اس اقدام سے بجلی کے بلوں میں کمی ممکن ہو سکے گی۔
انسان ہو یا چرند پرند ہر ذی روح کو روٹی کے بعد اپنے سائبان کی فکر ہوتی ہے۔ آج کے اس مہنگے دور میں عام آدمی کیلئے اپنا آشیانہ بنانا کسی خواب سے کم نہیں۔ ایسے موقع پر مریم نواز شریف نے ’’ اپنی چھت اپنا گھر‘‘ سکیم شروع کر کے عام آدمی کے اس خواب کو پورا کرنے کا بھی اعزاز حاصل کیا ہے یعنی اب کم آمدنی والے افراد بھی آسانی سے اپنا گھر بنانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
مریم نواز شریف کے خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے کئے جانے والے اقدامات بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے خواتین کے تحفظ کیلئے نہ صرف سیفٹی ایپ کا اجراء کرایا بلکہ ورچوئل وویمن پولیس سٹیشن کا قیام بھی عمل میں لا کر ان کو تحفظ کا احساس دلایا۔ اس کے علاوہ خواتین سمیت ہر شخص کی سیفٹی کو ممکن بنانے کی غرض سے ’’ پینک بٹن‘‘ کی سہولت لاہور بھر میں فراہم کی گئی ہے جس کے تحت سیف سٹی کیمروں اور نزدیکی پولیس سٹیشن سے بروقت مدد فراہم کی جاتی ہے۔ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر 18شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹ بھی شروع کیا گیا ہے۔
ہمارے کسان ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ وزیر اعلیٰ نے شعبہ زراعت میں جہاں درجنوں منصوبے شروع کیے وہیں انہوں نے کسانوں کی بروقت امداد کیلئے ’’ کسان کارڈ‘‘ کا اجراء بھی کیا جس کی بدولت کسان اپنی ضرورت کے مطابق بروقت بلاسود قرض حاصل کر رہے ہیں۔
پنجاب حکومت نے چند ایسے منصوبے شروع کیے ہیں جو نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی تقدیر بدل کے رکھ دیں گے۔ سی بی ڈی اور نواز شریف آئی ٹی سٹی ایسے ہی منصوبے ہیں جو کسی گیم چینجر سے کم نہیں ۔ پنجاب ایک ایسا صوبہ بننے جا رہا ہے جہاں بزنس کیلئے درجنوں جدید ترین اور فلک بوس ٹاور بن رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح تک کاروبار کرنے اور بین الاقوامی سطح کی تعلیم سب یہاں ممکن ہو جائیگا۔ انشاء اللہ ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو بھی ترقی کے نئے راستے مہیا ہوں گے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔
ہم ہی سے جڑے ہمارے اپنی کچھ لوگ اپنی خطائوں کی وجہ سے جیل پہنچ جاتے ہیں۔ ماضی میں ان قیدیوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے جاتے رہے تاہم مریم نواز شریف نے یہاں بھی بازی مارتے ہوئے جہاں ایک طرح نہ صرف جیلوں کی حالت سدھارنے کیلئے اقدامات کیے بلکہ اس کے علاوہ قیدیوں کیلئے ویڈیو کال کی سہولت اور حال ہی میں نادار قیدیوں کی امداد کیلئے تمام 43جیلوں میں فری لیگل ایڈ کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں جس سے اب نادار قیدیوں کی شنوائی ممکن ہو سکے گی۔ ہم نے دیکھا تھا کہ رمضان المبارک میں مریم نواز شریف نے قیدی خواتین کے ساتھ افطاری میں بھی شرکت کی۔ ایسے مناظر کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
خواتین کیلئے پنک گیمز کے انعقاد نے پنجاب میں سپورٹس میں نئی جان ڈالی ہے جبکہ سپورٹس انڈوومنٹ فنڈ کی رقم بھی 2ارب سے بڑھا کر 4ارب کر دی گئی ہے جس سے کھلاڑیوں کی مناسب حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو بہترین سہولیات دینا بھی ممکن ہوگیا ہے۔
مریم نواز شریف وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد جس برق رفتاری سے عوام دوست منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہی ہیں، اس کے مقابلے میں موجودہ یا گزشتہ ادوار میں کسی بھی وزیر اعلیٰ کی ایسی پرفارمنس نہیں ملتی۔ درجنوں ایسے منصوبے اور اقدامات ہیں جن کیلئے قسط وار بہت کچھ لکھنا پڑے گا کیونکہ اُتنے روز کی حکومت نہیں جتنے زیادہ کام سرانجام دئیے جا چکے ہیں۔ سڑکوں و گلیوں کی تعمیر، شہروں و دیہاتوں کی صفائی کے منصوبے، رمضان پیکیج میں کروڑوں لوگوں میں راشن کی تقسیم، عیدالاضحی پر تمام روز بروقت صفائی اور الائشوں کو ٹھکانے لگانا اور موسم برسات میں دوبئی سے بھی کہیں زیادہ ریکارڈ بارش ہونے کے باوجود گھنٹوں میں شہر بھر سے نکاسیِ آب کے معاملات پایہ تکمیل تک پہنچانا کسی کارنامے سے کم نہیں۔
تعصب کی نظر سے دیکھیں تو مخالف کو کبھی کچھ اچھا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ اگر وہ وہ ان کاوشوں کو تسلیم کر لے گا تو پھر وہ مخالفت کے معیار پہ پورا نہیں اتر پائے گا۔ حالانکہ تنقید کرنے والے ایسے افراد کو ایک بات سمجھنی چاہیے کہ جب کچھ ہو رہا ہوتا ہے تو ہی وہ دکھتا ہے۔ اگر پرنٹ، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کسی منصوبے کا چرچا ہوتا ہے تو وہ بھوتوں ، پریوں کی کوئی ان دیکھی کہانی نہیں بلکہ اسی سرزمین پر کیے جانے والی وہ کاوش ہوتی ہے جس کا ذکر بھی ملتا ہے اور وجود بھی۔ کارکردگی کا معیار جانچنے کیلئے عوام ہی کافی ہے کیونکہ ہمارے جن بچوں کو بائیکس مل رہی ہیں، جن گھرانوں کو سولر پینلز، جن کم آمدن والوں کو اپنے گھر، جن کسانوں کو کاشت کاری کیلئے آسان قرض کی رقم اور اس جیسی سیکڑوں سہولیات مل رہی ہیں ان کو جھوٹ نہیں بنایا جاسکتا۔ یہ سچائی ہضم کرنا کچھ لوگوں کیلئے ناممکن ہے کہ پنجاب نے 6ماہ سے بھی کم عرصہ میں ترقی و خوشحالی کی نا قابل یقین رفتار پکڑی ہوئی ہے اور اگلے ساڑھے چار سال میں اس کو چار چاند لگ چکے ہوں گے۔







