سپورٹس

ارشد ندیم ہماری نوجوان نسل کے لیے ایک تحریک ہے، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور ورلڈ کپ 1992ء کے وننگ کپتان عمران خان نے بھی ارشد ندیم کو پیرس اولمپکس میں جیویلین تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کرنے پر مبارکباد دی ۔ اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر جاری کردہ بیان میں عمران خان نے کہا کہ ’’ پاکستان کے اولمپک پرچم بردار ارشد ندیم کو شاندار جیولن کارکردگی پر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد ،اس کی استقامت نے اسے اور قوم کو فخر سے دوچار کیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی نے اولمپکس میں ایتھلیٹکس میں انفرادی طور پر گولڈ میڈل جیتا ہے۔ وہ ہماری نوجوان نسل کے لیے ایک تحریک ہے‘‘۔

ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کی تھرو کرکے اولمپکس کی تاریخ میں ریکارڈ قائم کردیا۔

دفاعی چیمپئن بھارتی نیرج چوپڑا 89.45 میٹر کی تھرو کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، انہوں نے اپنی پانچ تھروز ضائع کردیں۔ پاکستان 32 سال بعد اولمپک میں کوئی بھی میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا ہے، پاکستان نے آخری مرتبہ بار سلونا اولمپکس 1992ء کی ہاکی میں برانز میڈل جیتا تھا۔ پاکستان نے آخری گولڈ میڈل 1984ء میں 40 سال پہلے جیتا تھا جو ہاکی ٹیم نے دلوایا تھا۔

فائنل مقابلے کے دوران ارشد ندیم اپنی پہلی باری میں تھرو نہ کرسکے لیکن دوسری باری میں انہوں نے 92.97 میٹر تھرو کی جو اولمپکس کی تاریخ کی اب تک سب سے بڑی تھرو ہے۔ تیسری باری میں ارشد ندیم نے 88.72 میٹر، چوتھی باری میں 79.40 میٹر، پانچویں باری میں 84.87 میٹر جبکہ چھٹی باری میں91.79 میٹر تھرو کی۔ اس سے قبل اولمپک میں سب سے بڑی تھرو کا ریکارڈ ناروے کے اینڈریاس تھورکلڈسن کے پاس تھا جنہوں نے 2008 بیجنگ اولمپکس میں 90 اعشارئیہ 57 میٹر تھرو کی تھی، ارشد ندیم نے 16 سال بعد یہ ریکارڈ ٹوڑ دیا ہے۔

ایونٹ کے فائنل میں دفاعی چیمپئن بھارت کے نیرج چوپڑا سمیت 12 ایتھلیٹس صف آرا تھے۔ نیرج چوپڑا نے 89.34 میٹرز تھرو کرکے فائنل میں جگہ بنائی تھی جبکہ ارشد ندیم 86.59 میٹرز کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے، فائنل میں کوالیفیکیشن کا معیار 84 میٹرز یا پہلے 12 بہترین تھرو کرنے والے ایتھلیٹس تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button