Abdul Hanan Raja.Column

ڈیجیٹل دہشتگردی : صیہونی ہتھکنڈے اور پاکستان ( حصہ دوم )

عبدالحنان راجہ
سابق امریکی صدر روز ویلٹ کے مشیر برائے معاشی امور و پہلی صیہونی کونسل کے رکن جیم بی واربر اپنی کتاب Jewis Conspieacy میں لکھتے ہیں کہ 1950ء میں یہودی کونسل کے پہلے اور اہم ترین اجلاس میں عالمی ریاست کے قیام پر تو اتفاق تھا ہی مگر زیر بحث موضوع مقصد کے حصول کا طریق تھا۔ بذریعہ جنگ یا سیاسی حکمت عملی ( سازشیں، معاشی جارحیت و ابلاغی یلغار، سب اسی زمرہ میں ہی آتے ہیں)۔ سیاسی جدوجہد تک تو وہ محدود رہ نہیں سکتے تھے کہ اس سے تو اتنا مذموم اور ناپاک منصوبہ تو کامیاب ہونے سے رہا۔ سو گریٹر اسرائیل کے لیے ہر حربہ کھلا و پوشیدہ بروئے کار لانے پر اتفاق ہوا۔ واربر کے مطابق کونسل نے اس کے لیے دنیا کی بڑی طاقتوں کے وسائل اور اثر و رسوخ کو استعمال میں لانے کا بھی فیصلہ کیا جبکہ گریٹر اسرائیل کے نقشہ میں خاکم بدہن پورا مشرق وسطیٰ اور عالم اسلام کا ایک تہائی حصہ دکھایا گیا۔ ( یاد رہے کہ واربر کی اس کتاب کی اشاعت پر پابندی ہے)۔ اسرائیل نے امریکی و برطانوی سرپرستی میں جو آگ لگا رکھی ہے لگتا یوں ہے کہ وہ طے شدہ منصوبہ کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ و جارحانہ عزائم کبھی بھی ڈھکے چھپے نہیں رہے، اور پھر قسمت کی یاوری، کہ انہیں اس مقصد کی تکمیل کے لیے تین عالمی طاقتوں بشمول بھارت کی حمایت پھر سونے پہ سہاگہ کہ اسے امریکہ جیسا حلیف میسر کہ جس نے دنیا بھر کی مخالفت کے باوجود
اسرائیل کو نہ صرف ہر طرح کے اسلحہ سے لیس بلکہ ایٹمی قوت بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا.اسرائیل نے بھی ہتھیاروں کو زنگ نہ لگنے دیا کہ اس نے ہر طرح کے ہتھیاروں کے تجربات ارض فلسطین کے مسلمانوں پر کیے۔ اسرائیل کی حمایت میں واشنگٹن اتنا آگے جا چکا ہے کہ اسے غزہ میں ہونے والی تاریخ کی بدترین بربریت کی پرواہ ہے نہ فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کی. انسانی حقوق کی تنظیمیں چیخ رہی ہیں اور عالمی عدالت انصاف بھی نوحہ خواں مگر امریکہ ہے کہ چیخ و پکار پر کان دھرنے کو تیار نہیں۔ رہی امت مسلمہ تو اس کی نحیف اور کمزور آواز، تو وہ جنگی جہازوں کی گھن گرج اور میزائلوں کی بارش میں کہاں سنائی دیتی ہے۔ اب اسماعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کر کے یہودی اپنے اگلے ہدف کی تاک میں ہیں کہ ایران کی طرف سے کھلا جواب آئے تو اس پر اقوام متحدہ کی چھتری اور امریکی سرپرستی میں چڑھ دوڑا جائے۔ یہ صیہونی چال ہی تو ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنے جرات مند مخالف کو قتل کر کے القدس کے آزادی کی تحریک پر ضرب لگائی بلکہ ایران کو ایسے امتحان میں ڈال دیا کہ جس سے سرخروئی پورے خطہ میں جنگ کے شعلے بھڑکا اور خاموشی ایران کی ساکھ دائو پر لگا سکتی ہے، اور کسی عرب ریاست میں تو اتنی ہمت نہیں کہ اس مسئلہ پر متفقہ لائحہ عمل اپنا سکیں یا کھل کر ایران کی حمایت میں کھڑے ہو سکیں جبکہ پاکستان نہ صرف اپنے داخلی بلکہ سخت اقتصادی مسائل کا شکار، رہی سہی کسر امریکہ آئی ایم ایف کے ذریعے پوری کر رہا ہے۔ پاکستان ہر طرف سے سازشوں کے شکنجے میں، اس پر بات کرنے سے قبل ایک اور امریکی سفارت کار کی گفتگو جو ریکارڈ پر بطور حوالہ قارئین کی نذر، تاکہ یہودی، امریکی و برطانوی گٹھ جوڑ کو سمجھا جا سکے کہ کس طرح یہ شیطانی مثلث عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کو سرنگوں کرنے کے لیے تہہ در تہہ ریشہ دوانیوں میں جبکہ پماری سیاسی و مذہبی قیادتیں اس سب سے بے پروا اپنے دھندے میں مصروف اور اکثریت ارادی و غیر ارادی طور پر ان کی ریشہ دوانیوں کا شکار۔ سیاسی ہوں یا مذہبی جماعتیں بے مقصد بیانات کے ذریعے کبھی اسرائیل پر حملہ آور ہوتی ہیں تو کبھی بھارت کو فتح کرنے کی بڑھکیں مار کر عوامی جذبات سے کھیلتی ہیں جبکہ حقیقت یہ کہ ہمارے ہی نہیں، بلکہ پورے عالم اسلام کے پلے ہے ہی کچھ نہیں، اور یہ راہنما و حکمران ان کی ایک سازش کی مار۔ پاکستان سمیت زیادہ تر اسلامی دنیا میں کرپشن، لاقانونیت، بدکرداری و ناانصافی کا راج اور عسکری و اقتصادی میدان میں وہ غیروں کے دست نگر. عرب ممالک کی قدرتی وسائل کے بل بوتے پر دولت و ثروت عیاشیوں کے زمرہ میں آتی ہے ترقی کے نہیں۔ دنیا بھر کے سب سے زیادہ ماہرین طب و سائنس اسرائیلی، معاشی و اقتصادی میدان میں امریکہ تک اس کے زیر اثر، دنیا کی تمام منڈیوں میں اس کی اشیاء خورونوش معیار کے اعتبار سے پہلے نمبر پر، عسکری میدان میں کوئی اسلامی ملک اس سے کھلی جنگ کی ہمت نہیں رکھتا۔ ریشہ دوانیوں اور سازشوں میں اسے ید طولی، اقوام متحدہ اس کی باندی اور دنیا کے تمام بڑے میڈیا ہائوسز اور سوشل میڈیا اس کی مٹھی میں۔ اس کے باوجود ہمارا مطمع نظر کبھی بھی یہ نہیں رہا کہ مسلمان ان کے آگے سرنگوں ہو جائیں یا دوستی کی بھیک مانگتے پھریں۔ ہمارے احوال کا خوب نقشہ اقبالؒ نے کھنچا ہے کہ
جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن تم ہو
نہیں جس قوم کو پروائے نشیمن تم ہو
بجلیاں جس میں ہوں آسودہ وہ خرمن تم ہو
بیچ کھاتے ہیں جو اسلاف کے مدفن تم ہو
اس کے باوجود ہم عزت، عروج اور ترقی چاہتے ہیں۔ جسے اقبالؒ نے یوں بیان کیا
چاہتے تو سب ہیں کہ ہوں عوج ثریا پہ مقیم
پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلب سلیم
امانت، دیانت اور اعلیٰ کردار جیسے اوصاف سے متصف ہو کر اور جدید ٹیکنالوجی، معاشی و عسکری میدان میں ترقی کر کے ہی اسرائیل و امریکہ جیسی طاقتوں کو للکارا اور ان کے حربوں و سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے خالی نعروں، مظاہروں اور بھڑکوں سے نہیں. اسرائیلی لابی کتنی طاقتور ہے اس کا اظہار سابق امریکی سفارت کار ڈونلڈ ہنری یوں کرتے ہیں، ’’ انکے مطابق اسرائیلی لابی کے زیر اثر ہماری ( امریکی) حکومت مشرق وسطی میں اپنے قومی مفادات کا تحفظ تک نہیں کر سکتی ‘‘۔
ان حالات میں کہ جب امریکہ جیسا طاقتور ملک بھی ان کے زیر اثر اور اکثر عرب حکمران، ان کی بیوروکریسی حتی کہ اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ عہدیداران بالواسطہ یا بلاواسطہ اس کی مٹھی میں، دو روز قبل ہی دو عرب ممالک نے اسرائیل کے خلاف کسی مہم جوئی کے لیے ایران کو اپنی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا کہہ دیا ہے۔ ان حالات میں کہ جب دنیا بھر کے مسلم ممالک کی حکومتوں میں ان کے وفاداروں کا مضبوط نیٹ ورک موجود، کیسے عالم کفر کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ہر فرد اور پوری امت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے کہ طاقت کا مقابلہ بڑھکوں اور علم کا جہالت سے نہیں ہوتا. پہلے کفر کے مقابل سامان حرب و ضرب تیار اور پھر اللہ پر بھروسہ۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے اور آقائے دو جہاں کی تربیت۔ بدقسمتی یہ رہی کہ تربیت سے تو دور تھے ہی مگر اب علم سے بھی۔ ( جاری ہے)۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button