تیزابی مادہ اور مغربی تمدن کی فتوحات

پروفیسر حکیم سید عمران فیاض
مغربی تمدن کی فتوحات میں مے خواری، عریانی اور افلاس کے علاوہ نئے نئے امراض بھی ہیں۔ جو ملک مغربی تہذیب کی نعمتوں سے بہرہ ور ہوتا ہے۔ اس ملک میں بعض خوفناک امراض ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ گویا یہ امراض مغربی تہذیب کے برگ و بار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ صنعتی معاشرے نے جن امراض کو جنم دیا ہے ان میں تیزابی مادہ کی کثرت بھی ہے۔ امیر ہو یا غریب ہر کوئی اس مرض میں مبتلا ہے۔ اس مرض میں جسم میں یورک ایسڈ وافر مقدار میں ہوتا ہے یہ تیزابیت کہلاتی ہے۔ اطباء اس کو سوداوی مادہ کہتے ہیں۔ دراصل جو اجزاء پیشاب کے ذریعے خارج ہوتے ہیں وہ لمحی اجزاء کا فضلہ ہے۔ بعض اوقات اس میں سودائے غیر طبعی بھی شامل ہوجاتا ہے۔ بدن میں تیزابی مادہ پیدا ہوتا رہتا ہے اور بدن اس کو خارج کرتا رہتا ہے مگر بعض اوقات تیزابیت کا اخراج کرنے والے خلیات تیزابی ترشح زیادہ مقدار میں کرتے ہیں اور گردے اس زائد تیزابی مادہ کو بدن سے خارج نہیں کرسکتے۔ اس طرح یہ تیزابی مادہ جسم کے مختلف مقامات کو آماجگاہ بنالیتا ہے اور خون میں شامل ہوتا ہے۔
اسباب:۔ معدہ کی خرابی، جگر اور گردہ کا ناقص فعل، عیش و آرام، رات کو دیر تک جاگنا، بے وقت کھانا، شراب اور تمباکو نوشی کا استعمال، مچھلی، انڈہ، بینگن، ماش کی دال، گھی، چنے کی دال، مٹھائی اور چائے پراٹھا وغیرہ کھانا شامل ہیں۔ گھریلو پریشانیاں، غم و فکر، اعصابی خلل کام کی زیادتی، ہر وقت بیٹھے رہنا، زیادہ دماغی محنت ورزش نہ کرنا، دماغی بوجھ بھی اس مرض کے اسباب ہیں۔
علامات:۔ بدن میں تیزابی مادہ کی بعض علامات تو بڑی واضح ہوتی ہیں پیشاب کا امتحان کرانے کی صورت میں ردعمل تیزابی ہوگا۔
پیشاب میں یورک ایسڈ، یورٹس یا اگزیسٹ ہوں گے۔سینہ یا معدہ میں جلن ہوگی، پیشاب جل کر یا گرم آئے گا، ایڑی یا بدن کے دیگر اعضاء یا جوڑوں میں درد محسوس ہوگا۔ طبیعت پریشان رہتی ہوگی۔ بدن ٹوٹتا ہوگا، منہ کا ذائقہ درست نہ ہوگا۔
گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی طبیعت خراب ہوجائے، جوڑ سوج جائیں، بھوک برداشت نہ ہوسکے اور بار بار کھانے کا جی چاہے یہ تیزابی مادے کے زائد ہونے کی علامات ہیں۔
خدانخواستہ ان میں سے کوئی ایک علامت آپ میں پائی جائے تو آپ بھی اس مرض میں مبتلا ہیں جس کا شکار امریکہ کے سرمایہ دار بھی ہیں۔ چین کے محب وطن باشندے بھی اور اس کے ہدف دنیا کے ہر خطے میں ہیں۔
تیزابی مادہ بڑے خطرناک عوارض میں سے ہے۔ ایسے خوفناک عارضہ کے بارے میں بہت لاپرواہی سے کام لیا جاتا ہے۔ تکلیف ہوتی ہے تو بعض دوائیں استعمال کرکے اس مرض کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے یہ عارضہ وقتی طور پر دب جاتا ہے مگر اندر ہی اندر بدن کی جڑیں کھوکھلی کرتا رہتا ہے جس سے بدن کے اعضاء دیگر متاثر ہوتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اس شدت سے نمودار ہوتا ہے کہ اس کا علاج آسان نہیں ہوتا۔ اس لئے ابتداء ہی سے اس عارضہ کی جانب خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔ اس کے علاج، غذا اور ہر چیز کا خاص خیال رکھیں، ابتداء میں معمولی توجہ سے انسان بہت سے امراض والام سے محفوظ و مامون رہتا ہے۔
تیزابی مادہ سے جو امراض پیدا ہوتے ہیں ان کی فہرست بڑی طویل ہے۔ تیزابی مادہ سے کمردرد، جوڑوں کا درد، نقرس، گٹھیا وغیرہ ہوتے ہیں۔ گردہ کی پتھری وغیرہ کی پیدائش بھی اس کی کرشمہ سازی ہے۔ تحقیق کے مطابق دماغی امراض مالیخولیا امراض دماغی پریشانی کا سب سے اہم سبب تیزابی مادہ ہے۔ دماغی کمزوری، سردرد، سرچکرانا وغیرہ بھی اسی کی وجہ ہیں، پیچش بھی ہوجاتی ہے۔ ایسا مریض عام دوائوں سے شفایاب نہیں ہوتا۔
دل کی دھڑکن، پیٹ کا درد، دست، قے، گلے کی خرابی خون میں شامل ہوکر اسے گاڑھا کرتا ہے اور معدے کی شریانوں میں جمع ہوکر بواسیر کا سبب ہوتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق معدے کا ورم، معدہ کا پھوڑا، آنتوں کا ورم وغیرہ بھی تیزابی مادہ کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ خرابی خون کا بھی یہی سبب ہے۔ غرض تیزابی مادہ ایک آفت ہے جس سے انسان مختلف عوارض و امراض کا شکار ہوجاتا ہے۔
غذائی پرہیز:۔ اس مرض میں غذا و پرہیز کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے۔ یہ عارضہ دراصل بد پرہیزی اور لاپرواہی سے پیدا ہوتا ہے۔ پرہیز اور دیگر تدابیر پر عمل پیرا ہوتے ہی مریض صحت یاب ہوگا۔
بدن کو چاق چوبند رکھنے کیلئے ورزش ضروری ہے۔ اگر ورزش نہ کر سکیں تو صبح سویرے اور رات کھانے کے بعد سیر کریں۔ پیدل چلنا بھی تیزابی مادہ کے خاتمہ میں معاون ثابت ہوتا ہے مگر سیر وہی مفید ہوگی جو سیر کی نیت سے کی جائے، دن بھر کام کی نیت سے گھومنا سیر میں شمار نہیں ہوتا۔ غذا میں روٹی اور چاول کی مقدار کم کر دینی چاہیے۔ صبح سویرے ہلکا ناشتہ کریں، دلیا یا ٹوسٹ مکھن، شہد اور دودھ استعمال کریں۔ دوپہر اور رات کو ایک ایک روٹی پر اکتفا کریں۔ بکری کے گوشت کا شوربا، گوشت کے دو ٹکڑے کھالیں، کالے چنے کا شوربا مفید ہے مگر فقط شوربا پئیں چنے نہ کھائیں۔ سلاد، کدو، ٹینڈے، کالی توری، خرفہ، مولی، گاجر، چقندر، مونگ کی دال وغیرہ کھالیں۔ دودھ، دہی، فرنی، کھیر، آئس کریم استعمال کریں۔ کھارا سودا دودھ سوڈا پئیں۔ پھلوں میں میٹھا انار، سردا، آلوبخارا، ناشپاتی، بگوگوشہ، کیلے، انناس، ناریل وغیرہ استعمال کریں۔ مریض کیلئے ضروری ہے کہ وہ تمباکو، چائے، کافی، آلو، سرخ مرچ، بینگن، ماش کی دال، چنے کی دال، پراٹھا، پوری، کلچے، پنیری، گائے گوشت، انڈہ، مچھلی، کباب، پیاز، لہسن، مٹھائی، ترش پھلوں، اچار سے مکمل اجتناب کریں۔







