ColumnImtiaz Aasi

گرینڈ الائنس ، کامیابی کے امکانات معدوم

امتیاز عاصی
پاکستان کی سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے سیاسی جماعتوں کی بحالی جمہوریت کے لئے چلائی جانے والی تحریک اسی وقت کامیابی سے ہمکنار ہوئی جب ایسی تحریک کی قیادت راست باز سیاست دانوں نے کی۔ ایوب خان سے جنرل مشرف کے دور تک ایسی تمام تحریکوں کی قیادت نوابزادہ نصراللہ خان جیسے زیرک سیاست دان نے کی جو کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ دراصل مرحوم نوابزادہ نصر اللہ خان کمال خوبیوں کے مالک تھے وہ کسی نہ کسی طرح تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا ملکہ رکھتے تھے۔ نوابزادہ صاحب کی وفات کے بعد سیاسی جماعتوں کی قیادت کرنے والا کوئی ایسا سیاستدان دور دور تک دکھائی نہیں دیتا جو تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔1983ء جب انہوںنے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت ( ایم آر ڈی) چلائی تو پیپلز پارٹی، جے یو آئی، مسلم لیگ ( قاسم گروپ)، اے این پی اور بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتوں نے شرکت کی۔ ایوب خان کے خلاف سی او پی نواب زادہ صاحب نے بنائی جس میں مشرقی اور مغربی پاکستان کی جماعتوں نے شمولیت کی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سیاسی جماعتوں کا اتحاد بنانے والے بھی نوابزادہ نصر اللہ خان تھے۔ نوابزادہ نصر اللہ خان نے اپنی زندگی میں سیاسی جماعتوں کو بحالی جمہوریت کے لئے آخری مرتبہ جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء کے خلاف یکجا کیا۔ دراصل سیاسی جماعتوں کے اتحاد اسی صورت میں کامیاب ہوتے ہیں جب وہ عوام کو گھروں سے سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوں۔ عمران خان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سیاسی جماعتوں نے تحریک تحفظ آئین کی تحریک چلانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد قائم کیا جس کی قیادت بلوچستان سے محمود خان اچکزئی نے کی بدقسمتی سے تحریک تحفظ آئین کے اس اتحاد کو ماسوائے چند سیاسی جماعتوں کے تمام جماعتوں نے شرکت نہیں کی جس کے نتیجہ میں تحریک تحفظ آئین کی تحریک ماسوائے بلوچستان کے کہیں اور جلسہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔یہ مسلمہ حقیقت ہے نواب زادہ صاحب کی رحلت کے بعد دور دور تک کوئی سیاست دان دکھائی نہیں دیتا جو تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر سکے۔ ہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کر سکتے تحریک تحفظ آئین کو پنجاب اور دیگر صوبوں میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں اپوزیشن جماعتوں کی یہ تحریک دب کر رہ گئی۔ تحریک کوئی بھی ہو اس کام کے لئے صدق دل سے جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جب تک عوام کسی تحریک کا ساتھ نہ دیں وہ تحریک اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ تحریک تحفظ آئین کی تحریک کی روئے رواں پی ٹی آئی تھی۔ اس تحریک میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل تحریک تحفظ آئین کی تحریک میں جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے علاوہ بہت سی علاقائی جماعتوں نے حصہ نہیں لیا جس کے نتیجہ میں اپوزیشن کی یہ تحریک کامیاب نہیں ہو سکی۔ سوال ہے اگر سیاسی جماعتیں اقتدار میں آنے کے بعد ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلائیں تو انہیں ایسی تحریک چلانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ حقیقت تو یہ ہے سیاست دانوں نے ملک کو آئین اور قانون کی روشنی میں نہ چلانے کا تہیہ کر رکھا ہے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی پہلی ترجیح ہوتی ہے اپنے خلاف مبینہ کرپشن کے مقدمات کو کسی طرح ختم کیا جائے۔ موجودہ حکومت کے وزیراعظم نے پی ڈی ایم کے دور میں نگران وزیراعظم کی حیثیت سے کیا خدمات سرانجام دیں۔ کوئی مانے نہ مانے نیب جیسے ادارے کو قوانین میں ترامیم کرکے بے توقیر کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ عجیب تماشا ہے پچاس کروڑ کی کرپشن کو جس ملک میں کرپشن نہ سمجھا جاتا ہو وہ ملک کیا ترقی کرے گا۔ ملک میں سیاست دانوں نے جو تماشا لگا رکھا ہے وہ آئین اور قانون سے انحراف نہیں تو اور کیا ہے۔ جماعت اسلامی جو ملک کی سب سے بڑی اور منظم مذہبی جماعت ہے عوامی مسائل کے حل کے لئے دھرنا دیئے ہوئے ہے۔ بظاہر دیکھا جائے تو جماعت اسلامی کے جلسے اور دھرنوں میں خاصے لوگ شریک ہوتے ہیں حالانکہ آئی پی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی اور غریب عوام کو بجلی کے ہوشربا بلوں سے نجات دلانے کی جماعت اسلامی کی یہ تحریک اقتدار کا حصول نہیں بلکہ عوام کو مشکلات سے نجات دلانا مقصود ہے۔ تعجب ہے ایک طرف سیاسی رہنما آئین اور قانون کی بالا دستی کے خواہاں ہیں دوسری طرف جب کوئی جماعت آئین کے تحفظ کے لئے تحریک چلانے کا اعلان کرتی ہے تو سیاسی جماعتیں سرد مہری کا مظاہر ہ کرتی ہیں۔ سوال ہے سیاست دان اقتدار میں آنے کے بعد ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانا چاہیں تو انہیں کون روک سکتا ہے لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے سیاست دان خود ہی آئین اور قانون سے پہلو تہی کریں تو ایسی کئی تحریکیں چلا کر بھی کامیابی نہیں ہو سکتی۔ عدلیہ میں ججوں کا تقرر سیاست دانوں نے کرنا ہوتا ہے۔ آئین کی رو سے صدر مملکت تمام فورسز کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے تو ملک کو آئین اور قانون سے چلانے سے انہیں کون روکتا ہے؟ سیاست دان اقتدار میں آنے کے بعد خود کرپشن میں آلودہ ہوں تو آئین اور قانون کیا کرے گا؟ آئین اور قانون کی بالادستی اقتدار میں آنے کے بعد سیاست دانوں نے قائم کرنی ہوتی ہے۔ اس وقت عوام تمام سیاسی جماعتوں خصوصا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سے بہت زیادہ مایوس ہیں۔ عمران خان سے انہیں بہت سی امیدں وابستہ تھیں بدقسمتی سے عمران خان کی بعض ناعاقبت اندیشوں نے اسے اقتدار سے محروم کر دیا۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر نے پریس کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے وہ اس مقصد کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔ اس سلسلے کا پہلا جلسہ صوابی میں پانچ اگست کو جلسہ کریں گے۔ سوال ہے اپوزیشن جماعتوں کی تحریکیں اسی وقت کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں جب وہ عوام کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوں لیکن لگتا ہے اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا حال تحریک تحفظ آئین جیسا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button