دنیا

یورپی ملکوں سے ہماری کوئی دشمنی نہيں، لیکن ہم کچھ ملکوں کے دشمنانہ رویّوں کو فراموش نہیں کریں گے

نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کے عہدہ صدارت کی توثیق کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی نے ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کو بھرپور طریقے سے جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ صدارتی انتخابات ایک امتحان تھا جس میں ایرانی عوام کوکامیابی نصیب ہوئی ہے اور ہمیں ملک کی داخلی توانائیوں اور دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات سے استفادہ کرنا ہوگا۔

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرمایا کہ عہدہ صدارت کی توثیق ایک ضخیم اور مضمون سے سرشار کتاب ہے جسے ایران کے عوام اور عہدیداروں نے پرجوش انتخابات کے ذریعے تدوین کیا ہے اور ایران کے عظیم اور شاندار کارناموں میں ہمیشہ ہمیشہ محفوظ رہے گی۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خدا کا شکر ادا کرتے ہيں کہ شہید صدر رئیسی رضوان اللہ علیہ کی رحلت سے ایران میں حکم فرما غم و اندوہ کی فضا کے باوجود چودھویں صدارتی انتخابات بحمد اللہ بہت اچھے طریقے سے منعقد ہوئے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ ملک کے لئے ایک بڑا امتحان تھا اور بحمد اللہ یہ امتحان بھی کامیابی کے ساتھ سر ہوا اور اس کا شیریں نتیجہ ایران کے عوام انشاء اللہ چھکیں گے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ ہمارے ملک میں ایک بہترین اسلامی جمہوریت ہے اور آج ایران میں جو دینی جمہوریت پائی جارہی ہے یہ آسانی کے ساتھ حاصل نہيں ہوئی بلکہ یہ ایرانی عوام کی قیام جد وجہد اور انقلاب کے ذریعے حاصل ہوئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب نے ایرانی عوام کو اپنی تقدیر اور ملک کا نظام خود چلانے کا موقع فراہم کیا جو بہترین تحفہ اور ہدیہ ہے اور اس دینی جمہوریت کی ہمیں قدرکرنی چاہئے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ انتخابات بھی بہت اچھے طریقے سے منعقد ہوئے اورعوام نے ایک اہل اور لائق شخص کو اپنا صدر منتخب کیا اور آج نومنتخب صدر نے جو تقریر کی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اسلامی جمہوریت کے حقیقی بنیادوں کے پوری طرح پابند ہيں اور ہم دعا کرتے ہيں کہ اللہ امور مملکت چلانے میں ان کی مدد کرے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے ملکی توانائیوں سے بھرپوراستفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات سے بھی استفادہ کرنے ضرورت ہے۔

خارجہ پالیسی کےموضوع پر رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی اور علاقائی حالات کے سلسلے میں بھرپور اور موثر انداز میں کردار ادا کیا جائے اور کسی بھی صورت میں دفاعی پوزیش میں نہیں آنا چاہئے۔  آپ نے فرمایاکہ عالمی اور علاقائی سطح پر جو حالات اور واقعات رونما ہورہے ہیں ان سے غفلت نہيں کرنا چاہئے بلکہ ہمیں ایک واضح اور شفاف موقف اپنانا ہوگا۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خارجہ پالیسی میں ہماری ترجیحات ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے اور کسی بھی ملک کی چودہ ملکوں سے سرحدیں ملنا ایک بڑا امتیاز ہوتا ہے بنابریں ہمسایہ ملکوں سے تعلقات کی توسیع ہماری ترجیحات ہيں۔

آپ نے فرمایا کہ البتہ یورپی ملکوں سے ہماری کوئی دشمنی نہيں ہے اور اگر ہم نے یورپی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل نہيں کیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے پچھلے برسوں کے دوران ہمارے ساتھ اچھا رویّہ نہيں اپنایا لیکن کے اس کے باوجود یورپی ممالک بھی ہماری ترجیحات میں ہيں تاہم کچھ یورپی ملکوں کے دشمنانہ رویّوں اور اذیتوں کو ہم فراموش نہيں کریں گے۔

اس تقریب کے دوران رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ کی صورتحال کا بھی ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے آپ نے فرمایا کہ فلسطین کا مسئلہ کبھی صرف اسلامی ملکوں کا مسئلہ ہوا کرتا تھا لیکن آج مسئلہ فلسطین اور غزہ کا مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نےفرمایا کہ صہونی حکومت کوئی حکومت نہیں ہے بلکہ ایک جرائم پیشہ اور دہشتگرد گروہ ہے جو غزہ کے معصوم بچوں پر بم برسارہا ہے اور تاریخ میں صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے یہ جرائم بدترین جرائم ہيں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ امریکی کانگریس کے لئے شرمناک واقعہ ہے کہ اس نے جرائم پیشہ نتن یاہو کو تقریر کرنے کا موقع دیا اور کانگریس کے ارکان نے اس کی باتیں سنیں۔

جواب دیں

Back to top button