اسرائیل کے 6 جولائی سے اب تک 8 سکولوں پر حملے٬ 100 سے زائد شہید

اسرائیلی فوج کے غزہ میں اسکول پر فضائی حملے میں کم از کم خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد شہید ہو گئے جس کے بعد صرف پیر سے اب تک اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 170 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت اور میڈیا آفس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے جس اسکول پر حملہ کیا اس میں بمباری کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد رہائش پذیر تھے۔
دیر البلاح میں کیے گئے اس حملے میں 15 بچوں اور آٹھ خواتین سمیت 30 شہید ہو گئے جبکہ اس کے علاوہ 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جس میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے ۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسکول میں دہشت گردوں کی موجودگی پر اسے نشانہ بنایا اور انہوں نے شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
حملے سے اسکول کی عمارت مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئی جہاں بعد میں لوگوں کو اپنے پیاروں اور قیمتی اشیا کو ڈھونڈتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس اسکول میں کچھ وقت سے قیام پذیر خاتون اُم حسن علی نے کہاکہ مجھے اپنی بیٹی کے ہمراہ مصر سے آئے ہوئے دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور اب میری بیٹی حملے میں زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس گنجان آباد علاقوں میں اسکولوں اور ہسپتالوں میں کام کر کے غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے تاہم حماس اس الزام کی مکمل طور پر تردیدی کی ہے۔
6 جولائی کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے کم از کم آٹھویں بار کسی اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں کُل 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔







