بجلی کے بل یا موت کے پروانے

مختار اجمل بھٹی ایڈووکیٹ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اسے اپنے نائب کا درجہ عطا فرماتے ہوئے دنیا میں بھیجا انسانیت کی خدمت اور دوسروں کی مدد و اعانت اس کا فریضہ ٹھہرا لیکن جب انسان کو اقتدار، دولت، طاقت اور بالادستی حاصل ہوئی تو وہ دوسرے انسانوں کا استحصال کرنے لگا حدیث مبارکہ ہے: ’’ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے‘‘۔ لیکن افسوس اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھے پاکستانی مہاتمائوں نے غریب عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے اپنی مراعات میں بے تحاشا اضافہ کو اپنا استحقاق گردانتے ہیں جبکہ عوام کو حاصل محدود سہولیات بھی آہستہ آہستہ چھینی جارہی ہیں آئے روز پٹرول ، گیس ، بجلی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں نے غریب سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے بجلی کے بل موت کے پروانے بن گئے ہیں بیس ہزار ماہانہ کمانے والے کو چالیس پچاس ہزار اور ایک لاکھ روپے کا بل بھیج دیا جاتاہے بجلی کے بلوں کی وجہ سے گھروں میں لڑائی جھگڑے بڑھ گئے ہیں بھائی بھائی کا گلہ کاٹ رہاہے لوگ نہروں میں کود کر اور پلوں سے چھلانگیں لگا کر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر رہے ہیں مگر حکمران اشرافیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ وزیر، مشیر ، ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران لگعری رہائشوں کے ساتھ ساتھ فری بجلی، گیس ،پٹرول اوردیگرسہولیات انجوائے کررہے ہیں جبکہ عام آدمی خواتین کے زیور،بچوں کی سائیکلیں، موٹرسائیکل اورگھر کافرنیچر بیچ کر بجلی کے بل جمع کرارہاہے بجلی کے بلوں میں جی ایس ٹی ،ایکسٹرا ،فردر ٹیکس، انکم ٹیکس ،ایف پی اے ،ایکسائز ڈیوٹی ،کوارٹرلی ایف پی اے، فکسڈ چارجز،میٹر رینٹ سمیت مختلف ناموں سے ایسے ایسے ٹیکس شامل کر دئیے گئے ہیںجن کا کوئی سرپیرنہیں۔بجلی کے بلوں میں شامل یہ ٹیکسزچونکہ عام آدمی نے ہی اداکرنے ہیں اس لیے عدلیہ سمیت کوئی بھی محکمہ ،ادارہ ،فورم اس حوالے سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیارنہیںاورنہ ہی اس بابت سوموٹو لیاجاتاہے ظلم کی یہ داستان یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہفتہ میں دوباربجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیاجاتاہے 17روپے والا بجلی کا یونٹ اب بڑھ کر85روپے ہوگیاہے دوسری جانب آئی پی پیز کو بغیر بجلی بنائے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں اربوں روپے اداکیے جارہے ہیں، میڈیا کے ذریعے ایسے ایسے انکشافات منظر عام پر آرہے ہیںکہ جنہیں دیکھ اورپڑھ کر عوام حیران وپریشان ہیں اورانہیں پتہ چل رہاہے کہ ملکی معیشت کی تباہی اورعوام کی بد حالی کے ذمہ دارکون لوگ ہیں؟۔ افسو س عوامی خدمت کے دعویداروں نے عوام کے نام پر ہی ان کا استحصال کیا ہے اور ہر صاحب اختیارحصہ بقدرجثہ اس لوٹ کھسوٹ میں شامل ہے حکومتی مشیران اس کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالتے ہیں حالانکہ موجودہ حکومت میں بیٹھے کارپردازبلاواسطہ یابالواسطہ سابقہ ادوارمیں اقتدارمیں شریک کاررہے ہیں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث بہت سی انڈسٹریزبند ہوچکی ہیںایف بی آرکی جانب سے متعارف کرائی گئی نام نہاد تاجردوست سکیم کو تاجرتنظیموںنے تاجردشمن قراردیتے ہوئے مستردکر دیاہے المیہ تو یہ ہے کہ سٹیک ہولڈرزسے مشاورت کیے بغیر بند کمروں میں بیٹھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جس کا زمینی حقائق سے دوردورتک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوتا،بھلا ایئر کنڈیشنرکمروں میںآرام دہ صوفوںپر بیٹھنے والے گرمیوں کی چلچلاتی دھوپ میں کام کرنے والے مزدورکی تکلیف کا احساس کیسے کرسکتے ہیں؟۔ اونچے محلات میں رہائش پذیراورشاہانہ لائف سٹائل رکھنے والوں کو کیا معلوم کہ چھوٹی سی کٹیا میں رہنے والے غریب کی گزر بسر کیسے ہوتی ہے ؟۔ اے اہل اقتدار اپنی عزت نفس مجروح ہونے پر تحریک استحقاق تو پیش کردیتے ہوکبھی عوام کے حق میں بھی کوئی قرارداد پیش کردو جوکہ 77سال سے ظلم وجبرمیں پستی چلی آرہی ہے
اورجس کا استحصال چھوٹے سے لے کر بڑا ہر منصب دارکرتا ہے سرکاری محکموں میں جس کی تذلیل کی جاتی ہے اورنام نہادعوامی عہدیدارجس کو دھکے دیتے ہیںپاکستانی عوام طبقاتی تفریق اورناعاقبت اندیش پالیسیوں کی وجہ سے زندہ درگورہوچکی ہے ،ملک کے ناخدائو: خدارا عوام کوجینے دو،حدیث مبارکہ ہے، رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’ آگاہ ہوجائو، تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اورہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا‘‘۔
چنانچہ حاکم نگہبان ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا اس لیے حاکم وقت دل میں خوف خدا رکھتے ہوئے عوام کی حالت زار پر رحم کریں۔ موت کے پروانوں کی صورت میں بجلی کے بل بھیجنے کا سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیے تمام تر ٹیکسز ختم کرکے 10روپے فی یونٹ کا یکساں نظام لاگو ہونا چاہیے ۔عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف دیا جائے اور یہ تبھی ممکن ہے جب افسران، وزیروں اور مشیروں کو دئیے جانے والے فری یونٹس ختم کر دئیے جائیں، حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے اور کسی کو بھی چاہے وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہے خصوصی مراعات حاصل نہ ہوں، آئی پی پیز سے کیے گئے غیر منصفانہ معاہدوں کو فی الفور ختم کرکے معاہدہ کرنے والے ملک اور عوام دشمنوں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو بھی عوام دشمن معاہدے کرنے کی جرأت نہ ہو۔







