کارکنوں کی گرفتاریاں اور راستوں کی بندش، جماعت اسلامی کا تین مقامات پر دھرنا دینے کا اعلان

اسلام آباد میں کارکنوں کی پکڑ دھکڑ اور وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر بند کیے جانے کے بعد جماعت اسلامی کا دھرنے کے حوالے سے پلان بی منظر عام پر لاتے ہوئے شہر کے تین مختلف مقامات پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے کہا کہ پارٹی کی قیادت نے تین مقامات پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مری روڈ راولپنڈی پر دھرنا دیا جائے گا جس کی قیادت امیر العظیم کریں گے جبکہ ان کے ساتھ نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی اور صوبائی و ضلعی قیادت بھی شرکت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرا دھرنا اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر دیا جائے گا جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کریں گے جبکہ ان کے ساتھ نائب امیر لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، صوبائی اور اسلام آباد کی قیادت شریک ہو گی۔
قیصر شریف نے بتایا کہ تیسرا دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا جس کی قیادت نائب امیر ڈاکٹر عطا الرحمٰن، پروفیسر محمد ابراہیم اور صوبائی قیادت کرے گی۔
سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک جماعت اسلامی کے دھرنے جاری رہیں گے اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کی ہدایت پر جہاں رکاوٹ ہو گی وہیں دھرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کارکنان پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے اور اب تک 1150 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
قیصر شریف نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں کمی، آئی آئی پیز اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کو ختم کرنے تک دھرنے جاری رہیں گے۔
جماعت اسلامی کے حکومت مخالف احتجاجی دھرنے کے شرکا فیض آباد پل پر پہنچ گئے ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے پہنچنے کے بعد احتجاج کے شرکا ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کریں گے۔
ادھر راولپنڈی سے جماعت اسلامی کا ہزاروں افراد پر مشتمل قافلہ اسلام آباد جانے کے لیے روانہ ہوا تو پولیس نے انہیں لیاقت باغ پہنچنے پر آگے جانے سے روک دیا۔
جماعت اسلامی کے کارکنان دھرنے میں شرکت کے لیے جیسے ہی لیاقت باغ پہنچے تو پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا اور سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی اور دیگر پولیس حکام لیاقت باغ پہنچ گئے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسٹیج سے اعلان کیا کہ پولیس افسران حفاظت کے لیے آئے ہیں۔
موقع پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا کہ ظالمانہ ٹیکس کے خلاف احتجاج کے لیے ڈی چوک جانے دیا جائے اور اگر آگے نہیں جانے دیا گیا تو لیاقت باغ شاہراہ پر دھرنا دیں گے۔
سی پی او راولپنڈی نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دیں گے لہٰذا لیاقت باغ کے اندر کارکنوں کو لے جائیں تو بہتر ہے۔
لیاقت باغ کے قریب جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور سی پی او کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ راولپنڈی سے فیض آباد کے بعد اسلام آباد میں داخل ہونے کے مرکزی راستے ایکسپریس وے زیرو پوائنٹ پل کو کنیٹر لگا کر بند کردیا گیا ہے اور اطراف میں اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
اس سے قبل جماعت اسلامی کے کارکنان ڈی چوک پر جمع ہونا شروع ہوئے تو پولیس نے کارکنان کو ڈی چوک خالی کرنے کے لیے الٹی میٹم دے دیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ آپ کی قیادت کو مطلع کردیا کہ لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت ہے، ڈی چوک پر جلسے یا دھرنے کا کوئی این او سی نہیں، اگر آپ نے یہ علاقہ خالی نہ کیا تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
اس پر کارکنان نے کہا کہ ہمارے امیر نے کہا ہے کہ ڈی چوک پہنچیں، ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، جماعت اسلامی کے کارکنان نے ڈی چوک پر نعرے بازی بھی کی۔
بعد ازاں پولیس نے ڈی چوک سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو منتشر کردیا تھا۔
دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کا ریڈ زون گزشتہ روز ہی کنٹینرز لگاکر سیل کردیا گیا تھا۔
احتجاج کے پیش نظر میٹروبس سروس بھی مکمل طور پر بند کر دی گئی، میٹروبس سروس صدر اسٹیشن سے پاک سیکریٹریٹ تک مکمل بند کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، اسلام آباد شہر میں کسی قسم کے دھرنے یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔
11 جولائی کو جماعت اسلامی پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26 تاریخ کو دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے، حکمرانوں کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئےہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پی کی مد میں 42 ارب ڈالر پاکستان کے عوام نے دیے ہیں، یہ پیسے ہم سے بجلی کے بلوں اور ٹیکس کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ صدر مملکت آصف زرداری بتائیں انہوں نے کتنا ٹیکس دیاہے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کل پورے ملک میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے، فیصلہ کیا ہے اسلام آباد میں دھرنا 26 جولائی کو دیں گے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ دھرنا نہیں ہونا چاہیے تو عوام کو ریلیف دے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یکم جولائی کو جماعت اسلامی نے بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔







