Column

امریکہ پاکستان سے سیاست سیکھ رہا ہے؟

نذیر احمد سندھو
گمان آج تک غالب یہی رہا پاکستان امریکہ سے سیکھ رہا ہے مگر امریکہ اور پاکستان کے ننگے ہونے کا وقت چل رہا ہے پاکستان میں بہت کچھ ننگا ہو چکا ہے اور جو کل تک پس پردہ رہ کر سیاست کا لٹو گھما رہے تھے اب سب کچھ اتار کر سامنے آچکے ہیں اور ببانگ دہل کہہ رہے ہیں کر لو جو کرنا ہے۔ ملتا جلتا رجحان امریکہ میں ہے۔ کبھی لوگ وائٹ ہائوس میں مقیم لوگوں کو بہت کچھ سمجھتے تھے مگر اب جان چکے وائٹ ہائوس محض ایک بلڈنگ ہے اور ہاتھی کے دکھانے والے دانت ہیں۔ صاحب فراست تو بہت پہلے سے جانتے تھے مگر ٹرمپ کی جدو جہد نے میرے جیسے کمزور مغز لوگوں کو بھی بتا دیا وائٹ ہائوس میں بیٹھے اور بظاہر مقتدر نظر آنیوالے محض دکھاوے ہیں آئین قانون عدالتیں سب دکھاوے ہیں حقیقی وقت آنے پر سب کے پول کھل جاتے ہیں۔ عمران خان پاکستان کا سب سے پاپولر لیڈر ہے، سابق کرکٹر اور کپتان ہے اور کرکٹ کی دنیا میں سب سے محترم مانا جاتا ہے۔ سابق وائس چانسلر بریڈ فورڈ یونیورسٹی رہ چکا انسانوں کی دنیا میں مہذب ترین انسان مانا جاتا ہے 8ارب انسانوں میں اہم ترین انسان اور دیانتدار مانا جاتا ہے، سابق وزیر اعظم پاکستان اس تین کینسر ہسپتال بنا چکا اور بلوچستان میں چوتھا بنانے کا پلان ہے۔ سابق وزیر اعظم اس لئے نہیں لکھا اس عہدے پر رہنے والے دنیا کے کرپٹ ترین لوگوں میں بھی شمار ہوتے ہیں لہذا یہ مقام قابل ِ پذیرائی نہیں، پاکستان کی مقتدرہ نے اس کے خلاف188 کے قریب مقدمات درج کئے ہیں جن میں دہشت گردی کے مقدمات بھی ہیں مگر امریکہ کے طاقتوروں نے کبھی اس پر غور نہیں کیا۔ آپ کہیں گے ابھی ابھی امریکہ کی کانگریس نے Resolutionپاس کی ہے ۔ ہاں ہاں مگر سوال پیدا ہوتا ہے کانگرس طاقت کا حصہ ہے، معذرت کے ساتھ یہ سب محض دکھاوے ہیں۔ امریکہ کی حقیقی مقتدرہ کا پیغام جب پاکستان کی حقیقی مقتدرہ کو ملا تو رجیم چینج ہو گئی رات کے 12بجے سپریم کورٹ کھلی اور طاقتور کی پسند کے فیصلے ہو گئے کانگریس کے بہت سے ممبرز نے تو امریکہ کے سفیر کو جیل جا کر عمران سے ملاقات کا حکم دیا تھا کیا اس حکم پر عمل درآمد ہو ا اگر امریکی سفیر ملنا چاہتا تو کیا انہیں کوئی روک سکتا تھا، بھیا Resolutioبھی ردی کا کاغذ ہے اور یو این او کے ہیومن رائٹس ریزو لیوشن کو تو ردی کی ٹوکری میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔ حکم اگر واشنگٹن کی حقیقی مقتدرہ سے آیا ہوتا تو پاکستان کی مقتدرہ لائن میں قیدی نمبر 804سے معافی مانگ رہی ہوتی۔ یہی سیناریو سابق امریکی صدر ٹرمپ کا ہے وہ بہر حال مقتدرہ کا مخالف ہے اور پورا اقتدار چاہتا ہے۔ امریکی جمہوریت کنٹرولڈ ہے اور کہا جاتا ہے کنٹرولڈ جمہوریت ڈکٹیٹر شپ سے بھی بھدی ہو تی ہے۔ امریکی سیاسی سیناریو پر 2پارٹی سسٹم کا راج ہے اور گرفت اتنی مضبوط ہے کسی تیسری پارٹی کو ابھرنے نہیں دیتے۔ ٹرمپ کے خلاف 37کے قریب مقدمات ہیں ممکن کچھ اصلی ہوں مگر زیادہ تر فیک ہیں۔ ایک طوائف کے بیان پر مقدمہ بنایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے میرے ساتھ میری مرضی سے ہوٹل کے کمرے میں جسمانی تعلق قائم کیا تھا امریکی قانون کے مطابق مرضی سے جسمانی تعلق جرم نہیں مگر مقدمہ بنا دیا گیا ہے اور مقدمہ بھی ایک پورن سٹار خاتون سٹارمی کے بیان پر درج کیا ہے۔ سٹارمی کا کہنا ہے ٹرمپ نے میرے ساتھ زنا بالرضا 2006میں میری مرضی سے ایک ہوٹل کے کمرے میں کیا تھا اور 2016میں منہ بند رکھنے کے لئے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر دیئے تھے البتہ ٹرمپ نے جو ٹیکس سٹیٹمنٹ جمع کروائی اس میں سٹارمی کو یہ رقم بطور فیس ادا کی تھی۔ زنا بالرضا کوئی جرم نہیں تھا مگر کسی کو منہ بند رکھنے کیلئے اسے رشوت دینا جرم ہے، ٹرمپ یہ بھی نہیں بتا سکتے ایک پورن سٹار کو فیس کی ادائیگی کس مد میں کی گئی وہ تو کسی بھی پروفیشن کی ایکسپرٹ نہیں ما سوائے پورن فلموں کے اور ٹرمپ نے کبھی پورن فلم یاوڈیو سٹارمی سے فلمائی نہیں، مگر سوال پیدا ہوتا ہے اگر ٹرمپ صدارت کا امیدوار نہ ہوتا تو پھر بھی اسکے خلاف ان جرائم میں مقدمات بنائے جاتے، جواب نہ ہو گا۔ ایسے ہے مقدمات عمران کے خلاف ہیں مثلا عدت کیس جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر، کہیں گے خارج ہو گیا مگر درج کیوں ہوا نکاح سنت رسولؐ ہے، اور عدت کا جواب زوجہ ہی بتا سکتی ہے اور جو وہ کہے وہی درست ہے پھر مقدمہ کیوں ؟ ٹیریان کیس بنایا گیا، سیتا وائٹ نامی ایک برطانوی خاتون کی بیٹی کا مقدمہ ہے کہ وہ عمران کی بیٹی ہے اور عمران نے اسے اپنی فیملی میں کیوں درج نہیں کیا ۔ پہلی بات ہمارے معاشرتی رواج کے مطابق وہی بچے کسی مرد کی ولدیت میں لکھے جاتے ہیں جو منکوحہ کے بطن سے پیدا ہوئے ہوں کسی غیر منکوحہ عورت کے بچے نہیں۔ عمران برطانوی شہری کبھی نہیں رہا لہذا برطانوی قوانین کا اس پر اطلاق نہیں ہوتا۔
سیتا وائٹ مدتوں برطانیہ میں رہی اس نے کبھی کسی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکٹایا پھر اچانک وہ امریکہ منتقل ہو گئی اور امریکہ کی عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا میری بیٹی ٹیریان کا والد عمران خان ہے جبکہ مغربی معاشرے میں والد کا نام درج ہی نہیں ہوتا والدہ کا نام ہی لکھا جاتا ہے اکثر خواتین سنگل ہوتی ہیں اور اکثر کا بیک وقت کئی مردوں سے جسمانی تعلق ہوتا ہے لہذا وہ یقین سے نہیں بتا سکتیں بچے کا والد کون ہے اور زیادہ تردد بھی نہیں کیا جاتا ۔ سیتا وائٹ بھی ایسی ہی عورت تھی جس کا عمران سے تعلق ہو سکتا ہے اس کا الفائد ڈوڈی سے بھی تعلق تھا جس کا لیڈی ڈیانا کے ساتھ ایکسڈنٹ میں انتقال ہوا۔ سیتا وائٹ مر چکی ہے ٹیریان نامی لڑکی جو اب تیس بتیس سالہ عورت ہو گی اور ممکن ہے وہ بچوں کی کی ماں بھی ہو مگر کسی نے اس کو نہیں دیکھا ماسوائے پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے، نہ اس نے کبھی دعویٰ یا بیان دیا عمران خان میرا والد ہے، مجھے ولدیت کا حق دلایا جائے۔ امریکہ کی عدالت نے عمران کو کیوں طلب کیا، عمران امریکہ کا شہری نہیں اور نہ ہی وہ امریکہ کی کسی عدالت کی جیورسڈکشن میں رہتا ہے۔ اگر کسی امریکی عدالت نے طلب کیا تھا تو اختیارات سے تجاوز کیا تھا اور عمران پاکستان کی عدالتوں کے علاوہ کسی عدالت کے سمن کا پابند نہیں۔ کچھ لوگ DNAکی بات کرتے ہیں دنیا کے تمام ممالک میں یکساں قانون ہے بلڈ اور ڈی این اے ٹیسٹ کسی فرد کی مرضی سے ممکن ہے ۔ ٹیریان نامی کوئی عورت اگر دنیا میں ہوتی تو اب تک پاکستان کی اشرافیہ اور اسلام آباد کی کورٹس پر بلین پائونڈز کا دعویٰ کر چکی ہوتی جو اس کی شہرت کو نقصان پہنچا رہے ہیں مفت میں پائونڈز کسے نہیں چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا وہ جما ئما کے پاس ہے ،اگر جمائما کے پاس ہوتی تو جمائما کے پاس گولڈن چانس تھا شریف فیملی کے فلیٹ لینے کا۔ ثابت ہوتا ہے اس نام کی کوئی عورت وجود نہیں رکھتی مگر پاکستان کی اشرافیہ تو ہر سمت سے عمران پر حملہ کرنا چاہتی ہے اور یہی ٹرمپ کا سیناریو ہے چند روز قبل ٹرمپ پر عمران کی طرح قاتلانہ حملہ بھی کرایا گیا شوٹر کی گولی ٹرمپ کے کان کو کاٹتی نکل گئی لگتا ہے دونوں کو وارننگ دی جا رہی ہے ہمارے راستے کا پتھر نہ بننا ہمیں پتھر ہٹانا آتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button