Column

پھلوں کا بادشاہ آم اور اس کے فوائد

پروفیسر حکیم سید عمران فیاض
سب پھلوں کے بادشاہ آم کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ آموں کا موسم شروع ہو چکا ہے اور پاکستان کے عوام اور بیرون ملک رہنے والے تمام لوگوں کا انتظار بھی ختم ہوا۔ پاکستان میں گرمیوں کے موسم کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس موسم میں مختلف اقسام کے مزیدار پھل اور خاص طور پر آم آتے ہیں جس سے ہر چھوٹا بڑا یکساں لطف اندوز ہوتا ہے۔
ہمارا ملک دنیا میں آم پیدا کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے ، جہاں آموں کی سیکڑوں اقسام پیدا ہوتی ہیں۔ ان میٹھے اور کھٹے ذائقے والے آموں کے زبردست فوائد ہیں۔ پاکستان میں عام طور پر آم گرم علاقوں میں کاشت کیے جاتے ہیں اور لاتعداد فوائد مہیا کرتے ہیں ، جیسے پتے، چھال اور یہاں تک کہ ان کی گٹھلی ۔ گودا اور چھلکے بھی مختلف کاموں میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اسی وجہ سے پاکستانی آم ہمارے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ پوری دنیا میں برآمد ہوتے ہیں۔
اس مشہور پھل کو بہت سارے طریقوں سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسے براہِ راست کھایا جاسکتا ہے، سلاد میں، میٹھے پکوانوں میں، آم کے اچار کی مختلف اقسام میں بنایا جا سکتا ہے، یا آمیزے ، شیک یا یہاں تک کہ آم کی چٹنی۔ مربے بھی مل جاتے ہیں ۔ جو پورے ملک میں بے حد مشہور ہیں۔
اس مضمون میں ہم نے آپ کے لیے آموں کی اقسام اور فوائد کے حوالے سے تمام اہم معلومات مرتب کی ہیں جو کہ آپ کے لئے سوشل میڈیا ۔ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں جس وجہ سے آپ کو مختلف قسم کے آموں کے بارے میں جاننے کا پتہ چلتا ہے ۔ پاکستان میں آم کی جو اقسام اگائی جاتی ہیں وہ دنیا بھر میں مقبول ہیں ان معلومات سے آپ کو یہ فائدہ ہوگا کہ اگلی بار جب بھی آپ آم کی خریداری کے لیے جائیں تو آپ کو کسی کی مدد کے بغیر بھی معلوم ہو جائے گا کہ آپ کو کس قسم کا آم خریدنا چاہیے۔
آم کے قدرتی فوائد:
روزانہ ایک آم کھانے سے آپ پیٹ سمیت مختلف بیماریوں سے محفوظ اور صحت مند رہتے ہیں جبکہ آم دل کی بیماریوں اور کینسر جیسی موذی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
آم کو مختلف کھانوں کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ آم سے جیلی، جام، سکوائش، اچار اور مصالحے بھی بنائے جاتے ہیں۔
آم ایک غذائیت سے بھرپور پھل ہے آم میں چربی، کولیسٹرول اور سوڈیم کی مقدار بہت کم ہوتی ہے تاہم اس میں وٹامن بی 6کے علاوہ وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای اور وٹامن کی بھی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے۔ آم میں پوٹاشیم، میگنیشیم اور تانبے کی بھی بہترین مقدار موجود ہوتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پھلوں کا بادشاہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔
آموں میں کوئرسیٹن، آئیسوکوئر سیٹرن، اسٹرلگن، فیسٹن، گالک ایسڈ اور میتھائل گلٹ جیسے کیمیکل پائے جاتے ہیں جو چھاتی کے کینسر سمیت ہر طرح کے کینسر کے مرض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جب کہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف بھی یہ موثر کردار ادا کرتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق آم کولون یا بڑی آنت کے سرطان کے خلاف ایک اہم مدافعانہ ہتھیار ثابت ہوا ہے۔
کمزور افراد کے لیے آم بے انتہا مفید ہے کیونکہ یہ وزن کو بڑھاتا ہے۔ آم وزن بڑھانے کے لیے دیگر خوراکوں کی نسبت سب سے آسان خوراک سمجھی جاتی ہے۔ 150گرام آم میں 86کیلوریز پائی جاتی ہیں جو آسانی سے جسم میں جذب ہوجاتی ہیں۔
آم نظام ہاضمہ کے لیے بھی انتہائی مفید ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جبکہ آم بھوک کو بھی بڑھاتا ہے۔ آم میں موجود ریشے جنہیں فائبر کہا جاتا ہے آنتوں کی صفائی اور ورم کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
آم حاملہ عورتوں کی صحت کے لیے بھی بے انتہا مفید ہے۔ ڈاکٹرز اکثر حاملہ خواتین کو وٹامن اور آئرن کے لیے گولیاں دیتے ہیں لیکن آم ان کی مقدار کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آم چہرے کی خوبصورتی کے لیے بھی انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کا گودا جلد پر لگانے سے متعدد جلدی مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔ آم کا گودا چہرے پر لگانے سے نہ صرف جلد کی نمی برقرار رہتی ہے بلکہ رنگ بھی صاف ہو جاتا ہے۔
آم دماغی صلاحیت کو بھی بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ آم میں بہت زیادہ مقدار میں وٹامنز موجود ہیں جو آپ کے دماغ کی بہترین نشوو نما کرتے ہیں۔ آم گلوٹامائن سے بھرپور ہوتے ہیں جو یاد داشت کے لیے مفید ہیں۔
آم جسم میں مدافعتی نظام کو بڑھاتے ہیں۔ آم میں بیٹا کیروٹین کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جو انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط اور تندرست رکھتے ہیں۔
ذیابیطس کی کئی قسم میں آم انتہائی مفید ہے ۔
آم میں مٹھاس کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جس کے بارے میں خدشات تھے کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے لیکن اب نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آم ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اس میں کافی مقدار میں منرلز اور وٹامنز پائے جاتے ہیں اور آسانی سے جسم میں جذب ہو کر خون میں گلوکوز کی مقدار کو معتدل رکھتے ہیں۔
آم میں آئرن کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو انیمیا کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کے لیے زبردست علاج ہے۔ روزانہ ایک آم کا استعمال جسم میں سرخ خون کے سیل کی مقدار بڑھاتا ہے جو انیمیا کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
آم کا استعمال ہڈیوں کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور اس میں موجود کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آم کھانے سے ہڈیوں کی کمزوری کی امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔
آم کی سب سے مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں جو آپ کو پاکستان میں ملیں گی۔ اس کے علاوہ بھی آموں کی کئی اقسام موجود ہیں:
چونسہ، سندھڑی، انوررٹول، لنگڑا، دُسہری، چونسہ۔
پاکستانی پنجاب کے علاقے رحیم یار خان سے شروع ہونے والی آم کی چونسہ کی مشہور قسم کا نام شیر شاہ سوری کے نام پر رکھا گیا ہے، جس نے ہندوستان کے علاقے بہار میں ہونے والی ایک لڑائی میں مغل بادشاہوں میں سے ایک ہمایوں کو شکست دی تھی۔
چونسہ پورے سوری قبیلے کا پسندیدہ ہوتا تھا۔ چونسہ آم ہر طرح کے آموں میں سے ایک مشہور آم ہے اور اس کے حیرت انگیز میٹھے ذائقے کی وجہ سے لوگوں میں بے حد مقبول ہے اور سب سے زیادہ پسندیدگی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ لوگوں کی اکثریت اس مزیدار آم کو اپنے انگوٹھوں سے نرم کرکے براہ راست رس چوسنا اور خام حالت میں کھانا پسند کرتی ہے۔ چونسہ آم کے پکنے کا موسم جون کے درمیان اور اگست سے ستمبر کے آخر تک ہوتا ہے۔
سندھڑی آم کی ابتدا پاکستان کے ضلع میر پور خاص سے ہوئی۔ اس آم کی شکل بیضوی ہوتی ہے اور اس کی جلد چمکیلی اور پیلے رنگ کی ہوتی ہے۔ یہ انتہائی خوشبودار آم ذائقے کی علامت ہے جو عام طور پر میٹھا ہوتا ہے لیکن فصل کی ابتدا کے موسم میں تھوڑا سا کھٹا بھی ہوتا ہے اس لیے اسے مکمل پکنے پر کھایا جائے تو اس کا اصلی مزہ حاصل ہوتا ہے۔ اس آم کا نام سندھ سے آیا ہے کیونکہ یہ آم کی قسم پاکستان کے صوبہ سندھ میں عام طور پر اگائی جاتی ہے۔ سندھڑی آم خام حالت میں کھانے کے علاوہ شیک، آئس کریم، اور اسموتھیز بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ سندھڑی آم کی جلد کو چھیلنے کے بعد ان آموں کو کیوب کی شکل میں کاٹ کر کھاتے ہیں۔ سندھڑی آموں کے پکنے کا سیزن مئی سے اگست کے درمیان ہے اور ان کی زندگی آم کی دوسری اقسام کے برعکس زیادہ طویل ہوتی ہے۔
انور رٹول آم کا نام انور الحق سے جوڑا جاتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہندوستان کے صوبے اترپردیش کے ضلع باغپت میں اس طرح کے آم کی فصل لگانے والا پہلا شخص تھا۔ یہ آم زیادہ مانگ اور لذت کی وجہ سے آم کے بادشاہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اس کی کاشت بنیادی طور پر پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کی جاتی ہے۔ انور رٹول کے پکنے کا موسم مختصر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بہت زیادہ مانگ ہے اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لوگوں میں آموں کی سب سے پسندیدہ اقسام میں سے ایک ہے۔
لنگڑا آم ہندوستان کے شمالی حصے وارانسی ( بنارس) سے تعلق رکھتا ہے جہاں اس کی پہلی بار کاشت کی گئی تھی۔ اس آم کا نام لنگڑا رکھنے کے پیچھے کی وجہ معلوم نہیں ہے، لیکن افواہیں یہ ہیں کہ اس آم کی اولین کاشت کرنے والا شخص خود بھی لنگڑا تھا۔ جس کی وجہ سے اس آم کو بھی لنگڑا کا نام دے دیا گیا۔ آم کی اس قسم کی انوکھی خصوصیت اس کا رنگ ہے جو پکنے کے بعد بھی سبز رہتا ہے لیکن اندر سے نارنجی ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ غیر معمولی ہے۔ اس کی فصل کا موسم جولائی کے وسط سے ستمبر تک ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ پھل کے پکنے پر منحصر ہوتا ہے جو بہت میٹھا سے تھوڑا سا کھٹا ہوجاتا ہے۔
پاکستان میں پیدا ہونے والے آموں میں ایک اور مقبول قسم دُسہری ہے۔ اس کی جڑیں ان باغات سے شروع ہوئی ہیں جن کا تعلق ہندوستان کے علاقے لکھنئوکے نوابوں سے تھا۔ انتہائی میٹھا اور ہونٹوں کو چپکانے والا یہ مزیدار آم بہترین ذائقہ رکھتا ہے۔ اس چھوٹے سے آم سے لطف اٹھانے کا بہترین وقت جولائی کے پہلے تین ہفتوں کے درمیان کا ہوتا ہے جب وہ ذائقے اور خوشبو میں بہترین ہوتے ہیں۔
نیلم، فجری، سرولی، مالدہ اور طوطا پری دیگر قسم کے پاکستانی آم ہیں جو پاکستان میں ہی تیار ہوتے ہیں اور آسانی سے دستیاب ہیں۔
آم کے درخت کو اگانا بھی بہت آسان ہے اور یہ عام طور پر سندھ اور پنجاب میں بہت سے مکانات کے پائیں باغ میں دیکھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کا موسم آم کے درخت اگانے اور پھلوں کی افزائش کے لیے بہترین ہے۔
آپ اپنے گھر میں لگے آموں سے یا بآسانی بازار میں دستیاب مزیدار جوس، شیک اور شربت بھی بنا سکتے ہیں اور اپنے دوستوں اور اہلخانہ کے ساتھ اس سے بھرپور لطف اٹھا سکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button