Column

نمک حرام

علیشبا بگٹی

کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہ ایک نیک اور رحم دل بادشاہ تھا۔ اس کی سلطنت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ وہ رعایا کا بڑا خیال رکھتا تھا۔ مگر بادشاہ کے کوئی اولاد نہ ہوئی۔ اسے اپنی ملکہ سے بے حد محبت تھی۔ جس نے محبت میں کسی اور سے شادی بھی نہ کی۔ اسے توکل تھا کہ اللہ تعالیٰ اسی ملکہ کی گود ہری کرے گا۔ اس کا وزیر بہت خوش تھا کہ بادشاہ کے کوئی اولاد نہیں اس لئے اس کے مرنے کے بعد آسانی سے خود تخت پر براجمان ہو جائے گا۔ ایک رات بادشاہ اپنے شاہی کمرہ میں سویا ہوا تھا۔ تو اسے خواب میں ایک نورانی شکل والے بزرگ نظر آئے۔ جنہوں نے اسے ایک وظیفہ دیا، جسے کرنے کے بعد بادشاہ ایک عدد بیٹے کا باپ بن جاتا ہے۔ جب وہ نیند سے بیدار ہوا تو سب سے پہلے اس نے نماز ادا کی پھر بزرگ کی ہدایت پر وظیفہ کیا تو وظیفہ کی برکت سے ملکہ نے ایک حسین و خوبرو بیٹے کو جنم دیا۔ بادشاہ اور ملکہ دونوں نے شکرانے کے نوافل ادا کئے اور غرباء کی خوب مالی مدد کی۔ نجومیوں نے بادشاہ کو زائچہ بنا کر بتایا کہ وہ ایک بہادر اور دلیر شہزادہ ثابت ہوگا۔ اس کی سلطنت پر ایک مکار شخص تخت پر قبضہ کر لے گا۔ مگر شہزادہ اس سے بادشاہت واپس لے لے گا۔ بادشاہ اور ملکہ کو تشویش تو لاحق ہوئی مگر اس پر انہیں اطمینان ہوا کہ شہزادہ اس بے وفا مکار سے تخت و تاج واپس لے لے گا۔ اس نے حفظ ماتقدم کے طور پر مشکوک لوگوں کو شاہی محل سے برطرف کر دیا۔ مگر وزیر کو جو اس کا قابل اعتماد ساتھی تھا۔ اس کے اپنی خیال میں تھا۔ اسی عہدے پر برقرار رکھا۔ شہزادے کی تعلیم و تربیت کا اعلیٰ انتظام کر دیا گیا۔ جب شہزادہ جوان ہوا تو ایک دن وہ دوسرے ملک کے دورے پر وہاں کے شہزادے کا مہمان بنا۔ اس کو شہزادے کی بہن نے بہت متاثر کیا اور اس نے جی میں ٹھانی کہ وہ واپس جا کر اپنے والد سے اپنی خواہش کا اظہار کرے گا۔ مہمانی کے دوران ایک روز اسے اطلاع ملی کہ اس کے والد کا انتقال ہو گیا اور اس کے بے وفا وزیر نے اس کی سلطنت پر قبضہ کر کے ملکہ کو قید کر ڈالا ہے۔ اس کو وزیر کی بے وفائی پر سخت غصہ آیا۔ اس نے مہربان شہزادے سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ مکار وزیر سے اپنی سلطنت واپس لینا چاہتا ہے۔ اس لئے اس کی ممکنہ مدد کی جائے۔ شہزادے نے اپنے والد سے اس کی خواہش کو پہنچا دیا۔ اس کے والد نے اس نمک حرام وزیر کو اس کی مکاری کی سزا دینے کے لئے اس کے خلاف مرحوم بادشاہ کے شہزادے کو ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کروائی۔ اس نے اپنے ملک کی افواج کو ہمسایہ ملک پر حملہ کا حکم دیا۔ چنانچہ شہزادہ کی قیادت میں افواج نے اس کے اپنے ملک پر قبضہ چھڑانے کے لئے حملہ کر دیا۔ مقبوضہ وزیر کی فوج نے کچھ مزاحمت تو کی مگر مرحوم بادشاہ کے شہزادے کے چند نمک خوار شاہی عہدیداروں اور فوجی آفیسرز نے اس کی اندر سے مکمل سپورٹ کی ۔ جس کی وجہ سے تعداد میں کم ہونے کے باوجود مرحوم بادشاہ کے بیٹے کی فوج نے بہتر حکمت عملی کے ساتھ جنگ میں فتح پائی۔ مقبوضہ ملک کے وزیر کو گرفتار کر لیا گیا۔ شہزادے نے اپنی والدہ کو شاہی قید سے رہائی دلوائی۔ وزیر کو قتل کر دیا گیا۔ رعایا اس سے بہت خوش تھی۔ پھر اس کی تاجپوشی کی رسم ادا کی گئی۔ چند ہی روز کے بعد موجودہ بادشاہ کے بیٹے نے پہلے بادشاہ کی بیٹی سے شادی کرلی۔۔۔ یوں ایک دن نمک حرام آخر کار اپنے انجام کو پہنچ گیا۔
نمک حرام اور احسان فراموش بندے کا پہلا شکار اس کا محسن ہوتا ہے۔۔ ’’ نمک حرام‘‘ ایک اردو اصطلاح ہے۔ جو اس شخص کے لئے استعمال ہوتی ہے جو کسی کی بھلائی یا احسان کا بدلہ بدی سے دے۔ یہ اصطلاح عام طور پر اس وقت استعمال کی جاتی ہے۔ جب کوئی شخص اس کے ساتھ کی گئی نیکی یا دی گئی نعمت کا شکر گزار نہ ہو اور اس کے بدلے میں محسن کے ساتھ برا سلوک کرے۔۔ آجکل شاید لوگ بچوں کو حرام کی کمائی سے پال پوس کے بڑے کر رہے ہیں اور ہوسکتا ہے اسی وجہ سے معاشرے میں ہر طرف نمک حراموں کی بڑی بہتات ہے۔
حالانکہ اس دُنیا میں نمک سے زیادہ تاثیر بھی کسی دوسری چیز میں نہیں۔ اس نمک کو اگر کوئی نمک حلال کھا لے۔ تو وہ اپنے محسن یا مالک کے لئے گولی بھی کھا سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button