ColumnImtiaz Aasi

جدید جیمرز :موبائل کا استعمال روک سکیں گے؟

 

امتیاز عاصی
کئی سال پہلے پنجاب حکومت نے جیلوں میں موبائل فونز کا غیرقانونی استعمال روکنے کے لئے کثیر رقم سے جیمرز نصب کئے تھے۔ قیدیوں کو ان کے خاندان سے بات چیت کی سہولت دینے کی خاطر پی سی او بھی نصب کئے گئے تاہم اس کے باوجود موبائل فونز کا غیرقانونی استعمال رک نہیں سکا بلکہ بدستور جاری ہے۔ ایک اردو معاصر میں شائع ہونے والی خبر پڑھ کر حیرت ہوئی صوبے کی 43جیلوں میں اب جدید جیمرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی سیکرٹری داخلہ کے حوالے شائع ہونے والی خبر کی مطابق سیٹلائٹ فونز کی فریکوئنسی جیم کرنے والے جدید جیمرز لگائے جائیں گے جب کہ پہلے سے لگائے گئے پانچ سو سے زائد جیمرز صرف موبائل سگنلز جیم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس کے برعکس عہد حاضر میں موبائل فونز جیلوں کے ملازمین کے لئے ایک بہت بڑا ذریعہ آمدن ہے بعض جیلوں میں قیدی اپنے موبائل فونز بطور پی سی او استعمال کرتے ہیں جہاں دوسری بیرکس سے آنے والے قیدی آکر کال کرتے ہیں۔یہ علیحدہ بات ہے حکومت نے قیدیوں کو ان کے اہل خانہ سے بات چیت کے لئے پی سی او کی سہولت فراہم کر رکھی ہے اس کے باوجود غیر قانونی موبائل فونز کا استعمال رک نہیں سکا ہے۔ہم یہاں کسی خاص جیل کا ذکر نہیں کریں گے البتہ یہ مسلمہ حقیقت ہے قیدیوں کی طرف سے گاہے گاہے ہمیں موبائل کال آتی رہتی ہیں جو اس امر کا غماز ہے جیلوں سے غیر قانونی موبائل فونز کا پوری طرح خاتمہ نہیں ہو سکا۔مشاہدے میں آیا ہے جیلوں سے مقدمات کی تاریخ پیشی پر آنے والے قیدی اور حوالاتی اپنی ویڈیوز بنا کرآپ لوڈ کرتے ہیں ۔اس کے دوسرے پہلو پرغور کریں تو کہا جا سکتا ہے تاریخ پیشی پر آنے والے حوالاتی اور قیدیوں کے ملاقاتیوں کے پاس موبائل فونز سے اس طرح کی ویڈیوز جاری ہو سکتی ہیں۔ لیکن غور طلب پہلو یہ ہے سزائے موت اور دوسرے سیلوں میں بند قیدیوں کی ویڈیوز نظر سے گزرنے کے بعد شبہات حقیقت میں بدل جاتے ہیں کہ جیلوں میں ابھی تک موبائل کا غیر قانونی استعمال جاری ہے۔سوال ہے جیلوں میں پہلے سے نصب اور جدید جیمرز کا کنٹرول جیل حکام کے پاس ہوگا تو ایسی صورت میں اس بات کی کیا ضمانت ہے جیلوں سے موبائل کا غیر قانونی استعمال رک جائے گا۔ قیدیوں سے موبائل فونز برآمد ہونے کی صورت میں انہیں بھاری رقم کے عوض قصوری بلاک punishment blockمیں بند نہیں کیا جاتا جس سے قیدیوں اور حوالاتیوں کی حوصلہ فزائی کا ہونا یقینی بات ہے لہذا یہ بات جدید جیمرز این آر ٹی سی سے لگوائے جائیں گے تو موبائل فونز کا مکمل خاتمہ ہو جائے گاایک خواب ہے۔ہم یہ بات دعوی سے کہتے ہیں قیدیوں کے پاس موبائل فونز چلانے کے لئے جدید ڈیوائس Deviceہوتی ہیں جن کی مدد سے سگنلز آنے کے بعد قیدی آسانی سے کال کر سکتے ہیں۔سوال ہے اگر قیدیوں حوالاتیوں کو موبائل فونز استعمال کی اجازت دے دی جائے تو اس کے کیا نقصانات ہیں؟پنجاب حکومت بشمول پی سی او کم ازکم ایک ارب روپے لگا چکی ہے اس کے باوجود موبائل کا غیرقانونی استعمال رک نہیں سکا ہے۔حقیقت میں موبائل فونز پر پابندی لگانے کا مقصد اس کا غلط استعمال ہے کوئی جیل میں رہ کر موبائل فونز کا غلط استعمال کیا کر سکتا ہے۔اعلیٰ حکام کے ذہن میں یہ بات نقش ہو چکی ہے جیلوں میں قیدیوں کو موبائل رکھنے کی اجازت دے دی جائے وہ باہر لوگوں کو دھمکیاں دے سکتے ہیں اگر کوئی جیل میں رہ کر کسی کو دھمکی دے بھی دے تو کیا حاصل ہے۔پہلے کرڑوں روپے کی لاگت سے سگنلز بند کرنے والے جیمیرز لگائے گئے جس مقصد کے لئے جیمرز لگائے گئے وہ پورا نہیں ہو سکا اب کئی کروڑ لگا کر جدید جیمیرز لگانے کا فیصلہ ہوا ہے ۔اصل بات یہ ہے پرانے یا جدید جیمیرز لگانے کا فائدہ تبھی ہو سکتا ہے جب جیلوں کا عملہ راست باز ہو وہ کسی صورت قیدیوں اور حوالاتیوں کو موبائل فونز استعمال کرنے کی اجازت نہ دے تو جدید جیمیرز لگانے کے مقاصد پورے ہو سکتے ہیں ورنہ جیسا کہ پہلے سگنلز بند کرنے والے جیمیرز لگا کر کروڑوں ضائع کر دیئے گئے ہیں اب جدید جیمیرز لگا کر کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ہم یہ بات دعوی سے کہتے جیلوں میں بیرکس کے اندر جہاں قیدی قیام کرتے ہیں اینٹوں کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو لاتعداد موبائل فونز نکلیں گے۔جیلوں کے واش رومزاور بیرکس کے باہر جہاں پھولوں کی کیاریاں بنی ہوتی ہیں کھدائی کرکے دیکھ لیں بے شمار موبائل فونز برآمد ہو سکتے ہیں۔ایک اہم بات یہ ہے کیا گارنٹی ہے جیل کا کوئی افسر قیدیوں کے لئے باہر سے موبائل فونز نہیں لا سکتا۔ مروجہ طریقہ کار کے مطابق جیل ملازمین کی شفٹ تبدیل ہوتی ہے تمام کے تمام نئے آنے والے ملازمین کی جیلوں کی ڈھیوڑی میں جامہ تلاشی لی جاتی ہے اس کے برعکس جیل کے اسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سے اگلے گریڈوں کے افسران کی جامہ تلاشی نہیں ہوتی لہذا اس ناچیز کے نزدیک پرانے اور جیمرز لگانے کی سوچ غلط ہے جس کا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پہلی بات قیدیوں اور حوالاتیوں کو موبائل فونز کے استعمال کی اجازت دے دینی چاہیے۔ جب پی سی او کی انہیں سہولت دی گئی ہے تو موبائل فونز کے استعمال کی اجازت دینے میں کون سا امر مانع ہے۔ موبائل فونز کی اجازت دینے کا ایک دوسرا پہلو یہ ہے اگر حکومت قیدیوں حوالاتیوں کو موبائل فونز کے استعمال کی اجازت دیتی ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ جیلوں سے مبینہ طور پر کرپشن ختم ہونے کے ننانوے فیصد چانس ہے ورنہ تو اگر اسی طرح پرانے اور جدید جیمرز لگانے پر کثیر سرمایہ لگانے کے باوجود موبائل فونز چلتے رہے تو حکومت کی یہ ساری مشق رائیگاں چلی جائے گی۔ راقم کے مشاہدات کے مطابق جب کسی قیدی سے موبائل فون برآمد ہو جائے تو کم از کم اسے پچاس ہزار روپے ادا کرکے قصوری بلاک میں بند ہونے سے جان بخشی کرانی پڑتی ہے۔ ایک جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جو اب سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی پا چکے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کا ایک افسر کسی مقدمہ میں جیل آگیا تو اس سے موبائل برآمد ہوگیا تو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے چکر چیف سے کہا اس سے پچاس ہزار سے کم پیسے نہیں لینا۔

جواب دیں

Back to top button