Column

بلائنڈ کرکٹ ٹیم اور مزے کی بات

 

روہیل اکبر
مزے کی بات کہ 2مرتبہ کی ورلڈ چیمپئن ایک بار کی بارسلونا ورلڈ گیم کی چیمپئن اور کئی بار رنر اپ رہنے والی ہماری قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے پاکستان میں جگہ نہیں مل رہی اور اس سے بھی مزے کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام کو چلانے والے رانا مشہود اور اس کی پوری ٹیم کی بھی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہے بلکہ انہیں ابھی تک یہ بھی علم نہیں ہے کہ انہوں نے کرنا کیا ہے لیکن ایک بات ہے کہ رانا مشہود نے اپنے حلقے کو مضبوط کرنے کے لیے گلی محلوں میں کوآرڈینیٹر بنانے شروع کر دیئے ہیں۔ رہی بات پاکستان کے نوجوانوں کی وہ اپنی مدد آپ کے تحت کچھ نہ کچھ کرنے میں مصروف ہیں اور کچھ نہیں تو چوری اور ڈکیتی میں ملوث پائے جارہے ہیں یا پھر منشیات کے نشے میں لگنا شروع ہوچکے ہیں۔ رہی بات یوتھ پروگرام کی اس میں ابھی تک تو صرف سفارشی لوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں جو سرکار کے پیسے پر عیش کرنے میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام ایک ایسا پروگرام ہے جس سے ہمارے کھیل کے میدان آباد ہو سکتے ہیں اور نوجوان نسل تباہی و بربادی سے بچ سکتی ہے لیکن اس طرف انکی توجہ ہی نہیں ہے اس کے علاوہ ہم کھیل اور کھلاڑی کو اپنے میڈیا کے ذریعے بھی پرموٹ کر سکتے ہیں خاص کر حکومتی سطح پر چلنے والے چیلنز کے ذریعے لیکن بدقسمتی سے یہاں پر بھی چند سفارشی قسم کے لوگوں نے اپنی ذاتی انا کی خاطر ہمارے کھیلوں کو قربان کر رکھا ہے۔
پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کی قومی نابینا کرکٹ ٹیم ہے، جو پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل (PBCC)کے زیر اہتمام چل رہی ہے جو ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل (WBCC)سے منسلک ہے۔ ہماری یہ ٹیم ایک روزہ بین الاقوامی اور ٹونٹی 20بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں شرکت کرتی ہے۔
اگر ہم ٹیم کی کارکردگی پر ایک نظر دوڑائیں تو 1998کے بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں رنر اپ رہی،2002بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں چیمپئنز بنی،2006بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی چیمپئنز رہی،2014بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں رنر اپ رہی جبکہ بلائنڈ T20ورلڈ کپ 2012میں رنر اپ،2017بلائنڈ ورلڈ T20میں رنر اپ، بلائنڈ T20ایشیا کپ 2015میں رنر اپ،2023 IBSA ورلڈ گیمز میں چیمپئنز۔ لیکن ان کی شاندار کامیابیاں عقل کے اندھوں کو نظر نہیں آتیں اور ہماری یہ قومی ٹیم آج در بدر ہے، جس نے جنوبی افریقہ کے ساتھ 2000میں افتتاحی بلائنڈ کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلا اور پاکستان نے 94رنز سے فتح حاصل کی۔ ہماری اسی ٹیم نے 2017بلائنڈ ورلڈ T20کے دوران ویسٹ انڈیز کے خلاف 373؍4رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے 2018بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں آسٹریلیا (563/4)کے خلاف 40اوورز کی بلائنڈ کرکٹ میں اب تک کا سب سے بڑا مجموعہ سکور بھی بنا رکھا ہے۔ پاکستان واحد ٹیم ہے جو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے ہر ایڈیشن میں فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب رہی۔ پاکستان کے مسعود جان نے 1998میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں (262*)سب سے زیادہ انفرادی سکور کرنے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا جو جنوبی افریقہ کے خلاف تھا۔ اسی طرح محمد اکرم نے بلائنڈ T20Iاننگز میں سب سے زیادہ انفرادی سکور 264بنایا جو بلائنڈT20ورلڈ کپ کی تاریخ میں بھی ریکارڈ ہے۔ پاکستان نے 13میں سے 11انٹرنیشنل سیریز جیتیں، پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں مسلسل پانچ (5) سال تک ناقابل شکست رہی، پاکستان کے پاس انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے طویل جیت کا ریکارڈ ہے، یعنی لگاتار 27ایک روزہ بین الاقوامی میچ جیتے۔ پاکستان نے لگاتار 7ایک روزہ میچوں کی
سیریز بمقابلہ بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ ( دو بار)، سری لنکا اور نیپال بھی جیت رکھی ہیں۔ پاکستان نے لگاتار 6ٹی ٹونٹی سیریز بھی جیتی ہوئی ہیں۔ ہماری اسی ٹیم کے پاس جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ 517رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ انگلینڈ کے خلاف کامیابی کے ساتھ 439رنز کے تعاقب میں سب سے زیادہ ٹوٹل کا عالمی ریکارڈ ( شارجہ اپریل 2010) جو کہ کرکٹ کی کسی بھی شکل میں کامیابی کے ساتھ تعاقب کیا گیا سب سے زیادہ ٹوٹل ہے T۔20کرکٹ میں 274رنز کا عالمی ریکارڈ سب سے زیادہ سکور اپریل 2010میں انگلینڈ کے خلاف بنایا گیا۔ انہی قابل فخر نابینا کھلاڑیوں نے ناقابل شکست390رنز کی سب سے بڑی شراکت داری کا عالمی ریکارڈ بھی بنا رکھا ہے۔ اس طرح ون ڈے نیوزی لینڈ دہلی انڈیا 1998میں اشرف بھٹی کی 37گیندوں پر تیز ترین سنچری، عبدالرزاق ون ڈے آسٹریلیا دہلی انڈیا 1998میں 17گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری، عامر اشفاق ون ڈے کی بہترین بائولنگ جنہوں نے 2006میں نیوزی لینڈ کے خلاف 4رنز کے عوض پانچ (5)وکٹیں حاصل کیں، یہ وہ فتوحات ہیں جن کی دنیا معترف ہے لیکن ہمارے اداروں میں بیٹھے ہوئے کام چور لوگوں نے اپنے ہی ہیروز کو رسوا کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ ایسے اداروں کو واقعی بند ہو جانا چاہیے جو اپنے ہیروز کا استحصال کریں اور ایسے یوتھ پروگرام کو بھی ختم کر دیا جائے، جس میں ہماری قومی ہیروز کو ورلڈ کپ کرانے کیلئے جگہ ہی نہ ملے اور تو اور ہمارے ان قومی ہیروز کو میچوں کے دوران ایک ہزار روپیہ ملتا ہے، ان کے پاس گرائونڈ ہے نہ دفتر اور نہ ہی کوئی سہولت، لیکن اس کے باوجود یہ آنکھ والوں سے زیادہ بینائی رکھتے ہیں۔ قابل تعریف ہیں وہ لوگ اتنی زیادہ مشکلات کے باوجود اس ٹیم کے لیی کام کر رہے ہیں خاص کر پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل۔

جواب دیں

Back to top button