Column

متحدہ اور پیپلز پارٹی پھر آمنے سامنے

تحریر : محمد ناصر شریف
سندھ میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں ایک بار پھر لفظی گولہ باری شروع ہوگئی ہے۔ اس نئی سیریز کی ابتدا کی وجہ سندھ ہائیکورٹ کو وہ فیصلہ بنا جس میں عدالت عالیہ نے اگست 2023کے اشتہارات کے مطابق کی گئی 54ہزار سے زائد بھرتیوں کو کالعدم قرار دیا۔ ہم پرانے مسائل تو حل نہیں کرتے البتہ نئے مسائل تیزی سے پیدا کرنے کے ماہر ہیں۔سندھ ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کی بنیاد پر بھرتیاں نہیں کی جائیں گی، سندھ حکومت بھرتیوں سے متعلق بنائے گئے قوانین کے مطابق نئی بھرتیاں یقینی بنائے ۔ گریڈ ایک سے 4اور 5سے 15کی پوسٹیں ضلعی بنیادوں پر پُر کی جائیں۔ ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت جسٹس ظفر راجپوت نے چیمبر میں کی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیئے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے صوبائی حکومت کی جانب سے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ بھرتیوں کیلئے ٹیسٹ اور انٹرویو دوبارہ لئے جائیں، سندھ حکومت ملازمتوں کیلئے از سر نو اشتہارات جاری کرے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے صوبائی حکومت کی جانب سے جواب الجواب جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جواب وزیر قانون سندھ ضیا الحسن لنجار کی ہدایت پر جمع کرایا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام امیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویو دوبارہ لئے جائیں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ریکارڈ کے ساتھ اسٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرایا ہے۔ بھرتیوں پر پابندی سے ہزاروں لوگ پریشان تھے، بھرتیاں قانون اور رولز ریگولیشن کے مطابق ہونگی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے جواب الجواب میں تجویز دی گئی کہ حکومت سرکاری ملازمتوں پر بھرتی دیہی اور شہری کوٹہ سسٹم 40؍60کی بنیاد پر کرے گی اور اب بھرتی واک ان انٹرویو کی بنیاد پر نہیں ہوگی۔ عدالت نے اگست 2023کے اشتہارات کے مطابق کی گئی بھرتیوں کو کالعدم قرار دے دیا۔اس کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ حکومت کا دفاع کرنے میں یکسر ناکام ہوئے اور ان کی اور حکومت کی جانب سے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویو لینے کی بات اس امر کو ثابت کر رہی تھی کہ یقیناً حکومت کے اختیار کئے گئے بھرتیوں کے طریقہ کار میں بہت جھول ہے جس کی وجہ سے حکومت سندھ اس بات پر آمادہ ہوگئی ہے کہ وہ انٹرویو اور ٹیسٹ دوبارہ لے لے۔اس عدالتی فتح کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مطالبہ کر دیا کہ جنوبی پنجاب اور جنوبی خیبر پختونخوا سیکریٹریٹ کی طرح سندھ کے شہری علاقوں کا بھی سیکریٹریٹ قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کی نسل پرست حکومت اور نسل پرست حکمران نے کوٹہ سسٹم لگاکر تقسیم کی بنیاد ڈالی۔ بھٹو کی پنجاب میں واضح اکثریت کے باوجود صرف سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرنا نسل پرستانہ سوچ کی عکاسی تھا، کوٹہ سسٹم اور اٹھارویں ترمیم نے بے رحمانہ طریقے سے جاگیردارانہ نظام کو تقویت بخشی، اس نظام سے فائدہ ہونا ہوتا تو آج پاکستان تعلیمی میدان میں نائیجیریا سے مقابلے پر نہ ہوتا! سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ خوش آئند اور تاریخ ساز ہے، 50ہزار سے زائد نوکریاں شہری سندھ کے نوجوانوں کے حقوق سلب کرکے جس طرح ’’ جیالوں’’ میں تقسیم کی جارہی تھیں، اس پر عدالتی فیصلے نے ’’ ذرا ٹھہرو’’ کی مہر ثبت کردی۔ گزشتہ 50سال سے پھیلی مایوسی کے سبب شہری سندھ کا نوجوان طبقہ سرکاری ملازمتوں پر حاصل حق سے دستبردار ہوچکا تھا حالانکہ ملک کے آئین اور قانون کے مطابق ایک سے پندرہ گریڈ کی نوکریاں مقامی افراد کو دی جانی چاہئیں جس پر 50سال میں جعلی ڈومیسائل بناکر اسی فیصد نوکریاں ہڑپ کرلی گئیں، اتنے عرصے میں جو کچھ ہوا وہ سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ، پاکستان کی تقسیم دراصل کوالٹی اور تعداد کے توازن کو بگاڑ کر جاگیردار طبقے کو طاقت کا منبع بنانے کے لئے تھی۔اس کے جواب میں سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن اور وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے شاہ نے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف بات کرنے پر معافی مانگے اور گورنر سندھ مستعفی ہوں، شہید بھٹو پر الزام شرمناک ہے، حلفیہ کہتے ہیں متحدہ نے کبھی کسی ملاقات میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، رابطہ کمیٹی میں آدھے سے زیادہ سرکاری ملازم بیٹھے ہیں، ماضی میں سارے ٹارگٹ کلرز واٹر بورڈ اور کے ایم سی کے ملازم ہوتے تھے، ایم کیو ایم کی قیادت کو اچانک سیاست چمکانے کا شوق سوار ہوا ہے، اس جماعت نے ہمیشہ روایتی نفرت کی سیاست کی ہے جس کی قیمت اسے عوام کی جانب سے مسترد کئے جانے کی صورت میں ادا کرنی پڑی لیکن اسکے باوجود ایم کیو ایم اپنی پرانی روش سے باز آنے کو تیار نہیں ہے۔ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ منہ توڑ جواب دینا ہمیں بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو پر ملک تقسیم کرنے کا الزام لگانا شرمناک ہے۔
صوبائی وزرا کی پریس کانفرنس کے جواب میں ایم کیو ایم پاکستان کے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا کہ اقتدار کی خاطر پاکستان توڑنے والوں کی اولادوں کے منہ سے پاکستان بنانے والوں پر الزامات نئی بات نہیں، کوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ میں میرٹ کا قتل کرنے والوں کی باقیات چوری پکڑی جانے پر واویلا کر رہی ہیں ۔ شہری سندھ کے حق پر ڈاکہ پھر اس کا دفاع چوری اور سینہ زوری کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقوق ہڑپ کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم انکے ہاری نہیں جو کچھ بھی کریں تو ہم برداشت کرلیں۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم پاکستان کو ماضی میں جناح پور کے نقشے بنوا کر سندھ کی تقسیم کی سازش کا ذمے دار قرار دیا اور مسلم لیگ ن سے گورنر سندھ کی تعیناتی کے متعلق ایم کیو ایم پاکستان سے کئے گئے اندرونی معاہدے اور اپنی پالیسی کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو پر تقسیم کا الزام لگانے والی ایم کیو ایم پاکستان سندھ کی تقسیم کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا الگ سیکریٹریٹ بنانے کا مطالبہ سندھ میں تقسیم اور تفریق پیدا کرنے کا مطالبہ ہے۔ ماضی میں جب آفتاب شیخ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر تھے تو انہوں نے ایم کیو ایم کی طرف سے کوٹہ سسٹم کی حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ کراچی سندھ ہے کسی کی جاگیر نہیں اسلئے سندھ میں رہنے والوں کے درمیان دیہی اور شہری کی تفریق پیدا کرنا اور سندھ والوں پر بھبھکی کسنا بند کریں۔ویسے تو ہم کسی بھی ایشو کو لیکر گڑھے مردے اکھاڑنے اور زخموں پر نمک چھڑکنے کے ماہر واقع ہوئے ہیں۔ ایک عدالتی فیصلے کے بعد اس طرح کی گولہ باری موجودہ پانی، بجلی ، گیس بحران، مہنگائی اور دیگر ایشوز سے توجہ ہٹاکر ایک نئی سمت میں لگانے کی کوشش کے سوا کیا ہوسکتی ہے۔ ملکی حالات کے پیش نظر ہر سیاسی رہنما کو اپنی گفتگو میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، اسے اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ جب وہ آگے جانے کی بات کرتا ہے تو اس کو ماضی کو بھلا کر چلنا ہوگا ماضی کو ساتھ لیکر کوئی ترقی کا سفر نہیں کر سکتا۔ 3نسلیں نفرتوں کے باعث تباہ ہوچکی ہیں اور آنیوالی نسلوں کو اس سے بچانے کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو سب کچھ تباہ ہوسکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button