Column

صوبائی حکومت کی کارکردگی

ضیاء الحق سرحدی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے نئے مالی سال کے بجٹ کو صحیح معنوں میں ایک عوامی اور بہترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں تمام شعبوں کو بھرپور توجہ دی گئی ہے، ٹیکسوں کی مد میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو روزگار دینے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے، لوگوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضوں کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کے لیے بجٹ میں 15ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اگلے سال کے دوران ایک لاکھ لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی صحت کارڈ کو دوبارہ شروع کیا اور اب تک صحت کارڈ کے تحت ایک لاکھ 56ہزار آپریشنز کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی صورتحال بہتر ہونے کی صورت میں صوبائی حکومت صحت کارڈ کی سالانہ کوریج ایک ملین سے بڑھا کر دو ملین کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ہر قسم کی بیماریوں کے علاج معالجے صحت کارڈ میں کور ہو جائیں۔ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ گزشتہ سال کے ترقیاتی پروگرام میں 13سال کا تھرو فارورڈ تھا جسے کم کر کے چھ سالوں پر لایا گیا ہے جبکہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خاص توجہ دی گئی ہے اور اگلے مالی سال کے دوران 550جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ اگلے مالی سال کے لیے ترقیاتی پروگرام کے لیے 416ارب روپے رکھے گئے ہیں جن میں تمام شعبوں اور اداروں میں یکساں بنیادوں پر ترقیاتی کام کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے سولرائزیشن کی طرف جانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر، سرکاری گھروں اور خود مختار اداروں کے دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ اسی طرح جن علاقوں میں بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے اور لوگ بجلی کے بل نہیں دے سکتے۔ ان علاقوں میں حکومت لوگوں کے گھروں کو بھی شمسی توانائی فراہم کرے گی تاکہ غریب عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سی مستقل نجات حاصل ہو سکے جبکہ صوبائی حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت کابینہ اراکین اور سرکاری افسران کی گاڑیوں کے تیل اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20فیصد کٹوتی کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کی بچت ہو گی اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کی ہاؤسنگ اسکیموں میں دوران ڈیوٹی سکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کے شہید ہونے والے اہلکاروں کی بیوائوں کو 5،5 مرلہ پلاٹ دیا جائے گا۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جب وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو شرح نمو6.2 فیصد تھی لیکن ہماری حکومت کے جانے کے بعد ان دو سالوں میں یہ شرح ایک فیصد پر آگئی ہے جوان نااہل حکمرانوں کی طرف سے اس ملک کے ساتھ ظلم ہے، بجلی اور پٹرول کی قیمتیں آسمان تک پہنچا دی گئی ہیں لیکن ان سے حاصل ہونے والا پیسہ کہاں جارہا ہے کسی کو معلوم نہیں جس پر ہمارے سخت تحفظات ہیں، نہ لوگوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے نہ ہمارے واجبات اور حقوق ہمیں دیئے جارہے ہیں جو وفاق کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ ان نااہل حکمرانوں نے اپنے کمیشن کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے ہیں اور آئی پی پیز کو کرایوں کی مد میں سالانہ 2200 ارب روپے دیئے جارہے ہیں جبکہ ان میں ایسے آئی پی پیز بھی ہیں جو سرے سے بجلی پیدا ہی نہیں کر رہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں نے اس ملک کیلئے سب سے بڑی قربانیاں دی ہیں اور اب بھی دے رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت اُن سے کئے ہوئے وعدے نہیں پورے کر رہی۔ انضمام کے وقت ان اضلاع کیلئے سالانہ 100ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن پانچ سالوں میں 500ارب روپے کی بجائے صرف 100ارب روپے ملے ہیں۔ صوبے کو امن و امان کے بڑے مسائل درپیش ہیں لیکن وفاق نے وار آن ٹیرر کی مد میں صوبے کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ اگر یہی حالات رہے اور وفاق کا یہی طرز عمل رہا تو ہم یہاں آرام سے نہیں بیٹھیں گے بلکہ کسی اور طرف مارچ کریں گے اور وفاقی حکومت کو سکون سے اسلام آباد میں بیٹھنے نہیں دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے بجٹ میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز نہ دیئے تو دمادم مست قلندر ہو گا اور بہتر ہے کہ وفاقی حکومت سیاسی شہید ہونے کی بجائے خود گھر چلی جائے۔ امن و امان کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اگر چہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے لیکن صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے پولیس کو سات ارب روپے کا فنڈ دیا ہے تاکہ پولیس کو مستحکم کرکے اسے دہشت گردی سے نمٹنے کے قابل بنایا جا سکے جبکہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت جہاں دوسرے فلاحی منصوبوں ترقیاتی سکیموں اور تعلیم کے شعبوں کے لئے زیادہ سے زیادہ رقوم اپنے بجٹ میں مختص کر چکی ہے وہاں اس نے صحت اور امن و امان کے حوالہ سے بھی حوصلہ افزاء اقدامات اٹھائے ہیں اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا علی امین گنڈا پور ہمہ تن مصروف عمل ہے گذشتہ روز ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم ہیلتھ کارڈ کو بڑھا کر 20لاکھ روپے تک لے کر جائیں گے۔ اس سلسلے میں وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے محکمہ صحت کے ترقیاتی پروگرام اور دیگر اقدامات بارے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کی اے ڈی بی سکیموں کیلئے 232ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 89جاری اور 32نئی سکیمیں شامل ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سیکرٹری ہیلتھ محمود اسلم وزیر اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد سلیم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر سراج بھی موجود تھے۔ وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ دور دراز پہاڑی علاقوں کے عوام کو صحت تک رسائی حاصل کرنے کیلئے صوبے میں ہم چند مہینوں میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کر رہے ہیں۔ برین ٹیومر کے علاج کیلئے گاما نائف ریز سنٹر کا قیام عمل میں لا رہے ہیں جبکہ حیات آباد کو ہیلتھ سٹی قرار دینے کیلئے منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بُزرگ شہریوں کے باوقار طریقے سے مفت علاج کیلئے ایگزیکٹو ہیلتھ چیک اپ تمام ہسپتالوں میں شروع ہو چکا ہے جس کا با قاعدہ افتتاح وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور جلد کرینگے۔ سید قاسم علی شاہ نے مزید بتایا کہ اس بجٹ میں ریزرو فنڈ مختص کیا گیا ہے تاکہ کسی کا علاج نہ رکے۔ ہم ڈاکٹروں اور نرسوں کا پول بنارہے ہیں۔ جس میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ ریجنزمیں ٹراما سینٹرز بنانے ہیں تا کہ سٹیل مریض کو ریفر کیا جاسکے۔ ان کے بقول چونکہ مریضوں کا 60فیصد سے زیادہ بوجھ پشاور کے ہسپتالوں پر ہے۔ اس لئے صوبے کے ہر ضلعی ہسپتال کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں جیسی پشاور میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں تا کہ ہر مریض کو بر وقت بھی قریب ترین مقام پر بھی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور اور صوبائی وزیر صحت سید قاسم علی شاہ کے بہت اچھے اقدامات ہیں یقینا ان اقدامات سے عوام کو علاج و معالجے کے لئے کافی ریلیف ملے گا۔

جواب دیں

Back to top button