پاکستان

عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف نکاح کیس میں سیشن کورٹ 10 روز میں فیصلہ کرے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت کے دوران نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سیشن کورٹ کو 10 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ نکاح کیس کی اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے استدعا کر رکھی تھی کہ سیشن جج محفوظ فیصلہ سنائیں۔ عمران خان نے عدالت سے ایک اور استدعا کر رکھی تھی کہ دوسری صورت اپیل خود ہائی کورٹ سنے۔

دوسری جانب بشریٰ بی بی نے سیشن کورٹ میں زیرِ التوا سزا معطلی کی درخواست سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کر رکھی تھی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں اپنے کریئر میں کبھی نہیں دیکھا کہ کسی جج نے اس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو ۔ سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا۔

سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ ہماری استدعا ہے سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے یا پھر خود اپیل سن کر فیصلہ کرے ۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل سیشن جج ویسٹ کو ٹرانسفر کی جائے۔ عدالت سیشن کورٹ کے لیے اپیل کا فیصلہ کرنے کے لیے وقت مقرر کرے۔

درخواستوں کی سماعت کے دوران خاور مانیکا عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے تھے دوسری جانب خاور مانیکا نے ایڈشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت میں وکیل کی تبدیلی کی درخواست دائر کر کھی ہے۔

خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلا واسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نکاح کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا تاہم عدالت نے عمران خان کے وکیل کی طرف سے یہ اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا ہی ان درخواستوں کی سماعت کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے خاور مانیکا کی جانب سے ایڈشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس پر عدالت نے یہ اپیلیں افضل مجوکا کی عدالت کو منتقل کردی تھیں۔

جواب دیں

Back to top button