ColumnQadir Khan

پاکستان اور چین تعلقات میں تعاون کا نیا دور

قادر خان یوسف زئی
پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ اور مضبوط تعلقات رہے ہیں، جسے اکثر ’’ ہر موسم کی دوستی‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ تعلقات مشترکہ جغرافیائی سیاسی مفادات، باہمی تعاون اور مضبوط ہوتی ہوئی اقتصادی شراکت داری پر مبنی ہیں۔ اس تعلقات کو اہم سنگ میلوں سے جوڑا جاتا رہا ہے، پاکستان 1950میں عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھا، اور 1951میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک نے سٹریٹجک، سفارتی اور اقتصادی شعبوں پر مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں 1956میں معاہدہ دوستی اور 2007میں آزاد تجارت کا معاہدہ شامل ہے۔ جن میں 1950میں سفارتی تعلقات کا قیام، 1956میں دوستی کے معاہدے پر دستخط اور ون بیلٹ ون روڈ اقدام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)منصوبے کا آغاز شامل ہیں۔ دورہ چین میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اس منصوبے کی پیشرفت اور مستقبل کے منصوبوں پر بات چیت کے لئے عملی اقدامات اور باہمی تعاون کی ضروریات کو اجاگر کیا۔
دورہ چین کے نتیجے میں 32مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے جن کا مقصد ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، صنعت، توانائی، زراعت، میڈیا، صحت، پانی اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا ہے۔ جن معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ان میں مشترکہ فلم سازی، خبروں اور اطلاعات کے تبادلے اور تعاون، پاکستان ٹیلی ویعن کارپوریشن اور چائنا میڈیا گروپ کے درمیان مفاہمتی یادداشت، سی پیک میں تھرڈ پارٹی کی شراکت داری کے حوالے سے ضابطہ کار پر دستخط کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، عوب قومی شاہراہ کی فزیبیلٹی اسٹڈی، مظفرآباد، میرپور منگلا ایکسپریس وے کی فزیبیلٹی اسٹڈی، مانسہرہ چلاس قومی شاہراہ پر بابو سر کے مقام پر ٹنل کی تعمیر، کراچی حیدر آباد موٹر وے ایم 9کے حوالے سے فزیبیلٹی اسٹڈی، قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے مزید برآں، پروٹوکول کے ساتھ اجارہ داریوں کے خاتمے او ر تعمیر و ترقی میں تعاون سے متعلق یادداشتیں، ان کے تعاون کی وسعت کو اجاگر کرتی ہیں۔
پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط فوجی تعلقات بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، چین پاکستان کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کا ایک بڑا سپلائر ہے۔ ملک کے دفاع کے لئے چین کا بے مثال تعاون ملک دشمن قوتوں کے آنکھوں میں کانٹے کے طرح کھٹکتا رہتا ہے۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی فورمز پر خاص طور پر تائیوان، سنکیانگ اور تبت سے متعلق مسائل پر بھی ایک دوسرے کی حمایت کی ہے، تعلقات کو در پیش چیلنجز کے اثرات اور پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دوستی مضبوط ہے۔ وزیر اعظم کا دورہ چین دونوں حکومتوں کے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور مل کر آگے بڑھنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات کئی اہم واقعات اور معاہدوں سے جڑے ہیں۔ یہ تعلقات خطے میں پائیدار معیشت کے تحت ایسے ممالک کی سازشوں سے بچا کے لئے بھی متاثر ہو کر بنائے گئے۔ دونوں ممالک نے مقبوضہ کشمیر کے تنازع اور سنکیانگ تنازع سمیت مختلف بین الاقوامی مسائل پر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا حالیہ پانچ روزہ سرکاری دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ 8جون 2024کو اختتام پذیر ہونے والے اس دورے میں دونوں رہنمائوں، وزیر اعظم شریف اور چینی صدر شی جن پنگ نے جنوبی ایشیا کے معاملات سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا اور اعلیٰ معیار کے چین کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط سٹریٹجک پارٹنر شپ کا منہ بولتا ثبوت ہے جو باہمی اعتماد اور مشترکہ اصولوں پر استوار ہے۔ دونوں رہنمائوں نے CPECکے تحت بڑے منصوبوں کی بر وقت تکمیل اور دوسرے مرحلے میں CPECکی اپ گریڈیشن کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ عزم بلاشبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان کا سٹریٹجک مقام، خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI)کے تناظر میں، اسے چین کے عالمی اقتصادی عزائم میں ایک اہم کڑی بناتا ہے۔ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری عالمی سطح پر اپنے معاشی اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے اس کی حکمت عملی کا ایک اہم جز ہے۔ ملک کا جنوبی صوبہ سنکیانگ، جسے مشرقی ترکستان بھی کہا جاتا ہے، چین کی اقتصادی ترقی کی کوششوں کا ایک اہم مرکز ہے، جہاں مینوفیکچرنگ یونٹس اور عالمی سرمایہ کار خطے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ جنوبی چین اور مشرق وسطیٰ، افریقہ اور وسطی ایشیا کے درمیان اپنی بندر گاہوں اور انفراسٹرکچر کے ذریعے تجارت کو آسان بنانے میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ گوادر جو ایک اہم بندرگاہی شہر ہے، بحیرہ عرب کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ملانے والا ایک جدید مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔ یہ تزویراتی محل وقوع پاکستان کو BRIکی کوششوں میں چین کے لیے ایک اہم شراکت دار بناتا ہے۔اس دورے نے ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان میں امن اور استحکام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ پرامن ماحول اور سازگار سرمایہ کاری کا ماحول پاکستان کو اپنی پوزیشن سے بھر پور فائدہ اٹھانے اور اپنی اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے قابل بنائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرتے ہوئے اعلیٰ معیار کی سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی ترقی کے لیے اپنے عزم کو مضبوط کیا ہے۔ یہ شراکت بلاشبہ دونوں ممالک کے مستقبل اور ان کے عالمی اقتصادی اثر و رسوخ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گی۔ حالیہ برسوں میں، تعلقات کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پرماضی کی حکومت کے دور میں سی پیک منصوبے سست روئی کا شکار ہوئے، چینی سرمایہ کاروں کو دہشت گردوں کی جانب سے بھی شدید خطرات کا سامنا ہے۔ تاہم، موجودہ حکومت نے تعلقات کو بحال کرنے اور CPECمنصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اہم کوششیں کی ہیں۔ پاکستان اور چین کی دوستی دیرینہ اور باہمی طور پر مفید تعلقات کی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ در پیش چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ تمام تر نامساعد حالات اور عالمی قوتوں کے دبا کے باوجود پاک۔ چین کو کمزور کرانے کی تمام کوششوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام، چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط ور پر امن ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button