مودی کا بیانیہ ہار گیا

خنیس الرحمٰن
بھارت میں ہونے والے جو انتخابات کے نتائج سامنے آئے ہیں انہوں نے مودی کے اس نعرے اب کی بار چار سو پار کو ہوا میں اڑا دیا۔ مودی کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور رام مندر کی تعمیر کے وعدے کے نتیجے میں ہی پہلی بار حکومت ملی تھی، تب سے لیکر اب تک مودی اقتدار میں آنے کے لیے ہندو توا کارڈ کھیلتا رہا۔ مودی کا ہندو توا کا کارڈ بری طرح ناکام ہوا۔
مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے جن عزائم کی بنیاد پر اقتدار میں آیا تھا اس پر پوری طرح سے کام کرنا شروع کیا۔ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسلم آبادی اور دیگر اقلیتیں بھارت میں غیر محفوظ ہوگئیں، مودی نے اپنے عسکریت پسند گروہوں کو قتل عام کا کھلا اختیار دے رکھا تھا۔ بھارت میں مودی سرکار نے یہ بل منظور کروایا کہ جتنی بھی اقلیتیں بھارت میں مقیم ہیں ان کی شہریت منسوخ کی جائے۔ بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے کئی مرتبہ امریکہ نے بھی بھارت کو خبردار کیا۔ مودی سرکار نے سکھوں کے خلاف بھی پلاننگ کے ساتھ منصوبہ بندی کی اور بھارت سے باہر مقیم خالصتان تحریک کے رہنمائوں کو قتل کروایا۔
مودی نے کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کیا۔ آئینی حیثیت ختم کرنے بعد کشمیر میں لاک ڈائون نافذ کر دیا۔ کشمیری جتنی سیاسی و حریت قیادت ہے سب کو جیلوں میں بند کر دیا تاکہ اس غاصبانہ اقدام کے بعد مکمل طرح سے کشمیر پر اپنا کنٹرول کر سکے۔ مودی کے عزائم میں سب سے اہم رام مند ر کی تعمیر تھی۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد متعصبانہ ہندوئوں کی طرف سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی کوششیں کی گئیں اور بھارتی سپریم کورٹ نے 2019میں رام مندر کی تعمیر کا اجازت نامہ جاری کر دیا۔ مودی نے 5اگست 2020ء کو رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا اور جنوری 2024ء میں رام مندر کی تعمیر مکمل ہونے سے قبل ہی اس کا افتتاح کر دیا اور اس سے اپنے انتخابی پراجیکٹ کا حصہ قرار دیا۔
مودی نے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے اور الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جہاں ہندو توا کا کارڈ کھیلا وہاں پاکستان کارڈ بھی کھیلا۔ مودی کی جب بھی مقبولیت میں کمی ہونے لگتی وہ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرکے اپنے عوام کے دل جیت لیتا۔ مودی نے اپنے ملک کیے سیاستدانوں پر پاکستان سے تعلق کے الزامات لگائے۔ مودی نے 2016ء میں سرجیکل سٹرائیک اور 2019ء میں پاکستان کے شہر راولا کوٹ پر حملہ کیا۔ مودی نے رواں ماہ بھی پاکستان کو چوڑیاں پہنانے کی دھمکی دی۔ مودی سرکار نے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کرکے پاکستان کے شہریوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ رواں سال سیالکوٹ،راولاکوٹ اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہارنے والوں کے قتل میں راء کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے اور پاکستان کی طرف سے اس پر عالمی سطح پر بھی آواز اٹھائی تھی۔
لیکن حالیہ الیکشن میں مودی کو سب کارڈز کھیلنے کے بعد بھی بھاری اکثریت نہ مل سکی۔ مودی نے جہاں چار سو سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا وہاں 295سیٹیں حاصل کر سکا اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ الیکشن اکیلے جیتنا ممکن نہیں اس نے دیگر جماعتوں کا اتحاد بنا کر الیکشن لڑا لیکن الیکشن جیت کر بھی مودی کمزور پوزیشن کی طرف چلا گیا اور حیرت تو اس بات پر ہے جس بنیاد پر مودی نے پہلا الیکشن جیت کر پذیرائی حاصل کی تھی وہ رام مندر کی تعمیر تھی، رام مندر کی تعمیر کے باوجود بی جے پی ایودھیا ہی سے اپنی سیٹ ہار گئی۔ بھارت کے انتخابی نتائج نے ثابت کیا کہ بھارت کے عوام نے مذہبی انتہا پسندانہ اقدامات کو ٹھکرا دیا ہے۔ مودی حکومت نے اپنے دور میں سکھوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور خالصتان تحریک کے رہنماں کو نقصان پہنچایا اس کے نتیجے میں بی جے پی کو خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ امیدواروں سے بھی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ بی جے پی کی امیدوار نے حیدر آباد میں مسجد کی طرف علامتی تیر لہرایا لیکن یہ تیر اس کی ہار ثابت ہوا اور اس کے مد مقابل امیدوار اسد الدین اویسی بھاری تعداد میں ووٹ حاصل کرکے پانچویں مرتبہ جیتے۔
اسی طرح بھارت میں گزشتہ دس سال سے بری طرح کانگریس کو پیچھے دھکیلا گیا کانگریس نے مودی سرکار کی طرف سے تمام مشنری استعمال کرنے کے باوجود جیت کر دوبارہ سے سیاسی حلقوں میں جگہ بنائی۔
مودی کے عزائم کیخلاف جہاں بھارت سے باہر آواز بلند کی گئی وہیں مودی سرکار کو اندر سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی یو ٹیوبر دھرو راٹھی نے مودی اور بی جے پی کی متعصبانہ پالیسیوں پر آواز اٹھائی۔ دھرو راٹھی نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور دھرو کو باقاعدہ دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن اس کے باوجود دھرو راٹھی ڈٹے ر ہے اور مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کو سامنے لاتے رہے۔ دھرو راٹھی بذات خود ایک انجینئر ہیں اور تعلیمی مواد بنانے پر کام کر رہے تھے ان کے بقول جب انہوں نے اپنے ملک میں مودی سرکار کے منصوبوں اور کرپشن زدہ نظام کو دیکھا تو انہوں نے اس کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ دھرو راٹھی نے یہ ثابت کیا کہ سوشل میڈیا ٰپلیٹ فارمز کو اپنے حق کی آواز اٹھانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہئے اور لوگوں کے سامنے حقائق پر مبنی مواد لانا چاہئے آپ اس کے مقابل دیکھئے ہمارے ملک میں یوٹیوبر کیا مواد پیش کر رہے ہیں یہاں تک اپنی فیملیز دکھا رہے ہیں لیکن دھرو نے اپنے مواد کے بل بوتے پر یہ ثابت کیا کہ اکیلا بندہ نظام کے سامنے کھڑا ہوسکتا ہے۔
بھارتی حالیہ الیکشن میں مودی کی تیسری بار جیت کے بعد پاکستان کو اس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ ہم نے ماضی میں بھی بھارتی دبائو پر اپنے ہی محب وطن شہریوں کو پابند سلاسل کیا اور مودی سرکار کا پاکستان مخالف بیانیہ بھی ہمارے سامنے ہے، اس لیے پاکستان کو چاہئے بھارت کو اس کی اوقات کے مطابق ہی ڈیل کرے اور عالمی سطح پر بھارت کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرتا رہے۔







