پاکستان

توہین عدالت کیس میں مصطفیٰ کمال کی معافی مسترد توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز کو شو کاز نوٹسز جاری

سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس میں مصطفیٰ کمال کی فوری معافی کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز کو شو کاز نوٹسز جاری کر دیے جبکہ فیصل واوڈا سے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر دوبارہ ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم افغان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ کی طلبی پر فیصل واڈا اور مصطفی کمال عدالت میں پیش ہوئے۔ مصطفیٰ کمال کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ’ہم نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے جس میں غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ مصطفی کمال نے پریس کانفرنس زیر التوا اپیلوں سے متعلق کی تھی، مصطفی کمال خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑ رہے ہیں۔ ‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا مصطفیٰ کمال نے فیصل واڈا سے متاثر ہو کر پریس کانفرنس کی؟ جس پر وکیل مصطفیٰ کمال فروغ نسیم نے کہا کہ نہیں ایسی بات نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ میں عدلیہ کے بارے میں باتیں ہوتی ہیں تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایک آئینی ادارہ ہے، قوم کو ایک قابلِ احترام عدلیہ اور فعال پارلیمنٹ چاہیے، ایک آئینی ادارہ دوسرے آئینی ادارے پر حملہ کرے تو کوئی فائدہ نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ ڈرائنگ روم میں بات کرتے تو الگ بات تھی، اگر پارلیمنٹ میں بات کرتے تو کچھ تحفظ حاصل ہوتا، آپ پریس کلب میں بات کریں اور تمام ٹی وی چینل اس کو چلائیں تو معاملہ الگ ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’پارلیمنٹ نے آرٹیکل 270میں ترمیم کی ہم نے کوئی بات نہیں کی، اگر پاکستان کی خدمت کے لیے تنقید کرنی ہے تو ضرور کریں۔ اراکین پارلیمنٹ کا حق نہیں کہ وہ دوسرے آئینی ادارے پرتنقید کریں۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہ کہا کہ ’ہم نے نہیں کہا ہمارے فیصلوں پر تنقید نہ کریں۔ ٹی وی چینلز نے 34 منٹ تک یہ تقاریر نشر کیں۔ کبھی اپنی ذات پر نوٹس نہیں لیا ، آپ نے عدلیہ پر بات کی اس لیے نوٹس لیا۔

سپریم کورٹ نے مصطفی کمال کی فوری معافی کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صحافیوں کو ہم نے بچایا ہے ان کی پٹیشن ہم نے اٹھائی۔ آپ معافی نہیں مانگنا چاہتے۔

عدالت نے فیصل واوڈا سے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر دوبارہ ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا جبکہ توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز کو شو کاز نوٹسز جاری کردیے۔

جواب دیں

Back to top button