بلوچستان سے لیکر گلگت بلتستان تک نوجوان مثبت سرگرمیوں کیساتھ منسلک

تحریر : طارق خان ترین
قارئین کرام! بلوچستان اور گلگت بلتستان میں اس وقت صحتمندانہ سرگرمیاں عروج پر ہیں، جہاں کے نوجوان قومی امن اور خوشحالی کے فروغ میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔ یہ مواقع مختلف سرکاری اداروں کی جانب سے فراہم کیں جارہے ہیں نہ صرف بلکہ چست و مستعد نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت بھی ان صحتمندانہ سرگرمیوں کے ساتھ منسلک ہوکر قومی تشخص میں اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ نوجوان اب بلوچستان میں جس طرح سیاسی منافرت سے تنگ آچکے ہیں اسی طرح سے گلگت بلتستان میں بھی منافرت اور تقسیم پر مبنی سیاست سے یہ نوجوان مایوس ہوچکے ہیں۔ نوجوانوں کا ان سرگرمیوں کے ساتھ منسلک ہونے سے منشیات کی روک تھام میں مدد ملنے اور بے راہ روی میں کمی کے ساتھ ان کی اضطرابی کیفیت میں بھی کمی ہوگی۔ ان عوامل میں کمی کی وجہ سے نوجوانوں میں چھپی بے شمار خداد صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں گی جو روشن مستقبل کی ضمانت ثابت ہوگی۔
اس وقت ملک میں مجموعی صورتحال کا بیشتر حصہ سیاسی انتشار سے مغلوب ہے، جہاں یہ سلسلہ سیاستدانوں کے ذاتی ، گروہی یا پھر پارٹی مفادات سے شروع ہوتے ہوئے بیوروکریسی کی پیچیدگیوں سے مزین ہوکر، عدلیہ کی کھینچا تانی میں پھنس کر بھی یہ مفادات تکمیلی مراحل تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔ مگر کیا وجہ ہے کہ عوامی مفادات کی تکمیل ناممکن نظر آتی ہے۔ اس وقت سیاستدان چاہے حکومت میں ہو یا پھر اختلاف میں، سب کے لئے ان کے مفادات عزیز تو ہیں مگر عوامی مفادات کی ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں۔ اس وقت عوام کی نظریں عدلیہ پر مرکوز ہیں کہ شاید عدلیہ عوام کو اس اضطرابی کیفیت سے نکال دیں مگر وہاں بھی مفاد عامہ کے کیس دب کر رہ گئے ہیں اور آج کل تو سیاسی کیسز کی کارروائیاں براہ راست نشر کی جانے لگی ہیں۔ ایک وقت تھا جب کوءی کیس اگر عدالت میں زیر التوا ہوتا تو اس پر کوئی بھی شخص بات کرنے کے بجائے ’’ معاملہ عدالت میں ہے‘‘ کا کہہ کر مزید بات کرنے سے رہ جاتا۔ مگر اس کے برعکس آج کل کے تمام معاملات عدالت میں چلنے کے باوجود اس پر براہ راست ٹی وی چینلز پر قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔ کوئی بھی ٹی وی چینل اٹھاکر دیکھئے وہاں آپ کو سیاست برائے مفادات کی تکمیل، عدالت برائے سیاسی مداخلت یا پھر سیاست برائے عدالتی مداخلت ہی دیکھیں گے۔ اصل مقصد مفادات کی تکمیل ہوتی ہے جسے دکھایا کچھ اس طرح سے جاتا ہے کہ جیسے یہاں قومی اور عوامی مفادات حاصل و مقصود ہوں۔ اسی وجہ سے عوام کا موجودہ نظام پر سے اعتماد ختم ہوچکا ہے۔ عوام سیاسی نعروں، ایجنڈوں، منشوروں، دروغ گو لیڈران اور ان کی ان تمام چالوں کو سمجھ چکے ہیں۔ اسی لئے نوجوان جو اس ملک کا اکثریتی طبقہ ہے، نے ان سب کو رد کر کے اپنے رجحانات کا رخ صحتمندانہ سرگرمیوں کی طرف کر دیا ہے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بلوچ نوجوانوں کے لیے تعمیری اور مثبت سرگرمیوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری رہتے ہوئے اپریل کے مہینے میں نوشکی، بارخان، کیچ اور پنجگور میں فٹبال کے 6میچز کا انعقاد کیا گیا جن میں 800افراد نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ نوشکی اور آواران میں کرکٹ کے 7مقابلے منعقد کیے گئے جن میں 720افراد شریک ہوئے۔ لسبیلہ، اواران اور پنجگور میں فٹسال کے 9مقابلے منعقد ہوئے جن سے 860افراد محظوظ ہوئے۔ موسیٰ خیل میں ایک والی بال میچ کا انعقاد کیا گیا جس میں 200سے زائد افراد نے شرکت کی۔ لسبیلہ میں ایک سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد ہوا جس میں 100سے زائد افراد شریک ہوئے۔ حب میں ایک تقریری مقابلے کا انعقاد ہوا جس میں 80سے زائد طلباء نے شرکت کی۔ خضدار اور خاران میں عید کی مناسبت سے شہدا کے خاندانوں کی مالی امداد کی گئی۔ خاران میں ایسٹر کی تقریب میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 25افراد نے مذہبی جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی۔
بلوچستان میں نوجوانوں کے لئے مثبت سرگرمیاں حسب روایت زور و شور سے جاری رہتے ہوئے مئی کے مہینے میں ان سرگرمیوں پر اگر نظر دہرائی جائے تو زیارت، سوراب، خضدار، اور کوہلو میں فٹ بال کے چار ٹورنامنٹ منعقد کیے گئے جنہیں 650سے زائد لوگوں نے دیکھنے کے ساتھ اپنی اپنی ٹیموں کو بھرپور سپورٹ کیا۔ خضدار اور دالبندین میں فٹبال کے تین ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا گیا جنہیں 250سے زائد لوگوں نے دیکھا۔ دالبندین، کیچ اور ژوب میں کرکٹ کے سات ٹورنامنٹ منعقد کیے گئے جنہیں 850سے زائد لوگوں نے دیکھا اور ان میچز سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ خضدار اور دالبندین میں پانچ کرکٹ ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا گیا جہاں 600سے زائد تماشائیوں نے خوب سما باندھتے ہوئے اپنے ٹیموں اور کھلاڑیوں کی داد رسی کی۔ بلوچستان میں ایک وقت تھا جب نوجوان ان صحتمندانہ سرگرمیوں سے کوسوں دور تھے، پھر ایک وقت آیا کہ جب یہ نوجوان اس مخدوش صورتحال کو پرکھنے لگے، پرکھ کر سمجھنے لگے تو نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت نکل کر کھیلوں کے ویران میدانوں کو پھر سے آباد کرنے لگے۔ دن تو دن اب تو رات کو بھی یہ نوجوان مثبت سرگرمیوں کے ساتھ منسلک ہونے لگے ہیں۔ اسی لئے دالبندین میں دو نائٹ فٹسال میچ کھیلے گئے جنہیں 100 سے زائد لوگوں نے دیکھا اور انجوائے کیا۔ لورالائی میں ٹگ آف وار مقابلہ ہوا جہاں ان مقابلوں میں سنکڑوں مقامی افراد نے شرکت کی۔ لسبیلہ، بارخان، لورالائی، اور حب میں چار تقریری مقابلوں کا انعقاد کیا گیا جن میں 400سے زائد
طلباء نے حصہ لیا۔ کوہلو میں ’’ یوم مزدور‘‘ اور ’’ معاشرے میں بدعنوانی اور منشیات کی لعنت‘‘ پر دو لیکچر منعقد ہوئے جن میں 200سے زائد افراد نے شرکت کی۔ گوادر میں دو دختران پاکستان تقریری پروگرام منعقد کیے گئے جن میں 350سے زائد افراد نے شرکت کی۔ بارخان میں پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد کیا گیا جس میں 400سے زائد افراد نے شرکت کی، اسی طرح بارخان میں فری آئی میڈیکل کیمپ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں 60 سے زائد مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ تفتان میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں 50سے زائد مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ ضلع نوشکی میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا، چمن میں فلڈ ریلیف کیمپ کا انعقاد کیا گیا، تربت میں کیڈٹ کالج کی طالبات کی پاسنگ آٹ پریڈ کا انعقاد کیا گیا، 9مئی کے روز شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے بلوچستان بھر میں کل 103تقریبات اور شہدا کے قبرستانوں میں پھولوں کی چادر چڑھانے کی متعدد تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ کوئٹہ میں ’’ شہداء خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کنونشن‘‘ کے عنوان سے مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اجتماعی طور پر، تقریباً 120000افراد نے تقریبات میں شرکت کی۔ بلوچستان کے اضلاع خاران، ہرنائی اور نوشکی میں ’’ عظیم طاقتوں کا مقابلہ: پاکستان کیلئے چیلنجز اور مواقع‘‘ اور ’’ خواتین کو بااختیار بنانے‘‘ کے عنوانات پر سیمینار منعقد ہوئے جن سیمینار میں 450سے زائد افراد نے شرکت کی۔
گلگت بلتستان میں جاری ان مثبت سرگرمیوں پر اگر بات کی جائے تو سکردو، غذر اور گلگت میں تین جشن بہاراں پولو اور فٹ بال ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا گیا۔ گلگت میں سیفٹی کی آگاہی کے سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اسی طرح ان مثبت سرگرمیوں کو دوام دیتے ہوئے گلگت اور گانچھے میں دو سکولوں کا افتتاح کر دیا گیا۔ سکردو میں جاب فیئر کا انعقاد کیا گیا۔ خرمنگ میں شاہی قلعہ کی بحالی کے کام کا افتتاح کر دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ استور میں چار افتتاحی تقریبات (2میونسپل لائبریریز اور 2فوجی ہسپتال) کا انعقاد بھی ان سرگرمیوں میں شامل ہے۔ گلگت میں واخی کلچرل میوزک فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جہاں سیکڑوں افراد نے شرکت کرتے ہوئے سماں باندھ دیا۔ گلگت میں صفائی کے مہم کا انعقاد کیا گیا۔ خرمنگ میں حفظان صحت سے متعلق آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا۔ گانھچے، شگر اور گلگت، جی بی میں تین جشن بہاراں پولو ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ صحتمندانہ سرگرمیاں جاری رہتے ہوئے غذر میں فٹ بال کے دو ٹورنامنٹ منعقد ہوئے اس کے ساتھ غذر میں قرات و نعت کے مقابلوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔ نگر میں 30بستروں پر مشتمل فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔ غذر میں خواتین کو بااختیار بنانے پر ایک ڈائیلاگ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ گلگت میں ’’ ثانوی تعلیم کی کوالٹی ایشورنس اور بورڈز کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ہنزہ میں سکالر شپ دینے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ہنزہ میں پاکستان کے اکنامک ٹورازم کے حوالے سے آگاہی سیمینار کا بھی انعقاد ہوا۔ گانچھے میں منشیات سے بچائو کے لیے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔ گلگت میں گوگل کیرئیر سرٹیفکیٹ سکالرشپ پروگرام کی افتتاحی تقریب کا اہتمام ہوا۔ ملک کے مختلف علاقوں کے نوجوانوں کو اس طرح کی مثبت اور صحت مند سرگرمیاں میسر ہونے سے ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں مدد مل رہی ہے، ان سرگرمیوں کی وجہ سے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہو کر پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے فعال شہری ثابت ہو رہے ہیں۔







