Column

سیکس کیس میں ٹرمپ مجرم قرار

تحریر : نذیر احمد سندھو
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پورن سٹار فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلزجس کا اصلی نام سٹیفنی گریگوری ہے، وہ پورن سٹار اداکارہ کے علاوہ سٹوری رائٹر اور پورن فلموں کی ڈائریکٹر بھی ہیں۔ سٹورمی پورن فلموں کی پہلی ڈائریکٹر ہیں، اس سے قبل سرف مرد ہی پورن فلموں کے ڈائریکٹر ہوا کرتے تھے۔ وہ پورن فلموں کے ایسے ایوارڈ جیت چکی ہیں، جنہیں آسکر ایوارڈ کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ اس موضوع میں میری انٹرسٹ کی وجہ سپر پاور کے سابق اور متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ حیرت ہے ایک ایسا شخص جو دنیا کے سب سے طاقتور آئینی عہدے پر بیٹھنا چاہتا ہے ایک بدنام پورن سٹار کے ساتھ59سال کی پختہ عمر میں سیکس کرتا ہے اور سوچتا نہیں یہ لمحہ پھندا نہیں تو منزل کی راہ کا روڑا ضرور بن سکتا ہے۔ سٹیفنی نے چینل CBCکو انٹرویو میں بتایا میری 2006میں ٹرمپ سے ملاقات کیلیفورنیا میں ایک گولف ٹورنامنٹ میں ہوئی، ٹرمپ نے انہیں اپنے ہوٹل کے روم میں بلایا، ہم دونوں نے مرضی سے سیکس کیا، ٹرمپ ان دنوں ایک ٹی وی شو کی میزبانی کرتے تھے، مجھے انہوں نے اپنے شو میں بلایا تھا، یہ ایک معمول کی بات ہے کچھ اچنبہ نہیں۔ سٹورمی کی ایک بیٹی بھی ہے، سٹورمی نے بتایا بہت پہلے انہیں کسی نے دھمکی دی تھی اگر ٹرمپ کے متعلق کوئی بات کی تو تمہاری بیٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔2016ء کے الیکشن سے قبل ٹرمپ نے سٹورمی کو ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر بطور ہیش منی دیئے۔ کسی کو راز ظاہر نہ کرنے کیلئے جو رقم دی جائے اسے ہیش منی کہتے ہیں، مگر اپنے گوشواروں میں اس رقم کی ادائیگی کو بطور کنسلٹنٹ فیس کے طور پر لکھا گیا۔ کس بات کی فیس، سٹورمی نہ تو ڈاکٹر ہے نہ لیگل ایڈوائزر ہیں، کسی بھی ایسے شعبے سے تعلق نہیں جسے ایکسپرٹ مانا جائے اور فیس کی ادائیگی کی جائے ۔
ٹرمپ کے خلاف نیویارک مین ہٹن کی عدالت میں سماعت ہوئی، جیوری کے 12ممبرز نے متفقہ طور پر ٹرمپ کے خلاف تمام الزامات کو درست اور ٹرمپ کو مجرم قرار دیا۔ ٹرمپ سرجھکائے عدالت سے باہر نکلے، ایک صحافی کے سوال کے جواب میں صرف اتنا کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کیا یہ فکسڈ ٹرائل تھا۔ متوقع ہے ٹرمپ کے وکلاء اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے جو عرصہ دراز تک چلے گی۔ قارئین بتاتا چلوں ابھی الزامات کو جیوری نے درست قرار دیا ہے، سزا نہیں سنائی توقع ہے، فیصلہ 11جولائی کو جیوری سنا دے گی، ان جرائم کی زیادہ سے زیادہ سزا 4سال ہے، مگر سزا ضروری نہیں، بلکہ سزا کے امکانات بہت کم ہیں۔ اگر اپیل دائر ہوتی ہے تو امکان ہے stay orderجاری ہو جائے یا 11جولائی سے قبل اپیلیٹ کورٹ جیوری کے فیصلے کو کالعدم کر دے۔ اگر اپیلیٹ کورٹ لوئر کورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے اپیل خارج کر دیتی ہے پھر بھی سزا کے امکانات کم ہیں، بری یا جرمانہ کے زیادہ ہیں۔ جیوری کا ٹرمپ کی عمر، اس کا صدارتی status، سابقہ ریکارڈ جو صاف ستھرا ہے، کو بھی مد نظر رکھنا ہے۔ ٹرمپ اسے فکسڈ ٹرائل کہہ چکے ہیں، وہ موسٹ پاپولر صدارتی امیدوار ہیں، سزا کی صورت میں جیوری کی غیر جانبداری بھی دائو پر ہو گی، کیونکہ الزامات لگانے والی ایک پورن سٹار ہے، جس کے جسم، وقت کی قیمت ہے، وہ بکنے والی ہے، کل اسے ٹرمپ نے خریدا تھا، ٹرمپ کے فالورز کا ماننا ہے اب اسے جوبائیڈن اور اس کی پارٹی خرید چکی ہے، حیرت ہے ایک سابق صدر کے خلاف ایک پورن سٹار کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ انٹر ویو کے دوران اینکر نے سوال کیا آپ نے راز فاش نہ
کرنے کا معاہدہ کر رکھا ہے، راز فاش کرکے آپ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ سٹورمی کہنے لگی مجھے معلوم ہے، میرے خلاف damages suitہو سکتا ہے، مگر مجھے پروا نہیں، معاہدے میں ٹرمپ کے کہیں دستخط نہیں، یقینا یہ معاہدہ ٹرمپ کے ایما پر کسی وکیل نے کیا ہو گا۔ ہیش منی بھی اسی نے دی ہو گی، مگر دستخط کرنے والا یہ بیان تو دیگا میں نے یہ معاہدہ ٹرمپ کے behalfپر کیا تھا۔ ہیش منی بھی ٹرمپ نے دی تھی تو سٹورمی بھی پھندے میں پھنس سکتی ہے، مگر ابھی ڈیموکریٹ کے وکلا کے چنگل میں ہے اور اسے صرف ہرا ہرا ہی نظر آتا ہے۔ جوبائیڈن اور اس کی پارٹی ابھی سے ہی اس فیصلے اور سیکنڈل کو اپنی انتخابی مہم میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ جوبائیڈن اور کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے انچارج اور پریس آفیسر مائیکل ٹائیلز نے کہا ہے آپ نے نیو یارک کی جیوری کا فیصلہ سنا، ثابت ہوا قانون سے کوئی بالا تر نہیں۔ فرماتے ہیں ٹرمپ کو ہمیشہ گمان رہا ہے وہ قانون کی گرفت سے بالا ہے۔11جولائی کو جیوری دوبارہ سماعت کریگی اور سزا یا رہائی کا فیصلہ ہو گا۔15جولائی کو ریپبلکن کا اجلاس ہو گا جس میں ٹرمپ کی برائے صدارتی امیدوار ٹکٹ کی کنفرمیشن ہو گی۔ بعض حلقوں کی قیاس آرائی ہے ریپبلیکن شاید فیصلہ بدل لیں مگر یہ ناممکن ہے۔ ٹرمپ سے بہتر اور کوئی نہیں، وہ جیت چکا ہے۔ اسٹبلشمنٹ ٹرمپ کے اتنی ہی خلاف ہے جتنی پاکستان میں عمران کے خلاف۔ ٹرمپ عمران میں اسٹبلشمنٹ کی مخالفت مشترک ہے، عمران سمگلنگ، منی انڈرنگ کرپشن کا خاتمہ چاہتا ہے تاکہ عوام خوشحال ہوں، ملک مضبوط ہو، ٹرمپ جنگوں کا خاتمہ چاہتا ہے تاکہ قوم خوشحال ہو۔ ٹرمپ اور عمران دونوں کو فیک مقدمات کا سامنا ہے، ٹرمپ کیلئے مشکلات بہت کم ہیں مگر عمران کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ٹرمپ کی جیت کی صورت میں شاید عمران کیلئے بھی آسانیاں ہوں، مگر الیکشن ابھی دور ہیں، جیت کی صورت میں 20جنوری 2025ء کی حلف برداری کا انتظار کرنا ہو گا۔ عمران ایک سچا آدمی ہے مگر سچا ہونا کافی نہیں، زمانہ شناس، وقت شناس ، چہرہ شناس ہونا بھی لازمی ہے۔ عمران کی پارٹی میں کئی فرنٹ لیئرز تھیں اور ہیں ، جو کسی اور کے لئے کام کرتے تھے اور کرتے ہیں۔ پرویز خٹک، فواد چودھری، محمود، اسد عمر اور چھوڑنے والے دیگر سب اسٹیبلشمنٹ کے پلانٹڈ تھے مگر عمران انکی اہلیت کو نہ جان سکے۔ شیر افضل مروت بھی ننگا ہو چکا، شاندانہ بھی ہونے والی ہیں۔ میں بہت جلد بہت سے اور لوگوں کا ذکر کرونگا جو اسٹیبلشمنٹ کے بندے تھے اور بیٹھے عمران خان کے ساتھ تھے۔ ٹرمپ جہاندیدہ ہے اور سمجھتا ہے، کون اس کے ساتھ ہے اور کون سی آئی اے کا جاسوس ہے ۔

جواب دیں

Back to top button