علاقائی مسائل اور ضلعی انتظامیہ

تحریر : محمد عباس عزیز
دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں مسائل نہ ہوں، لیکن تمام ملک اپنے عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے ضروری اقدامات کرتے ہیں ، اگر دیکھا جائے تو یہ حکومتوں کا نظم قائم کیوں ہوا اس لئے کہ لوگوں کی جان مال عزت آبرو کے تحفظ کیلئے ورنہ تو انسان جنگلوں میں رہتے تھے اور اپنا شکار کرتے تھے اور زندگی آزادی سے بسر کر رہے تھے۔حکومت کو قائم ہوئے ابھی جمعہ جمعہ چار دن ہوئے ہیں پاکستان میں اس وقت تمام برے حالات کے باوجود حکومت درست کام کر رہی ہے۔ آپ سٹاک ایکسچینج کو دیکھ لیں اس نے ریکارڈ قائم کر دئیے ہیں پھر مہنگائی کچھ کم ہوئی ہے، روٹی کافی عرصہ کے بعد کم قیمت پر دستیاب ہے۔ مرغی کی قیمت کم ہوئی ہے اور دالیں بھی کچھ کم ریٹ پر دستیاب ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ اگر میاں شہباز شریف اور محترمہ مریم نواز کو کام کرنے کا موقع دیا گیا اور عمران خان کا فتنہ کوئی رکاوٹ نہ بنا تو امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستانی عوام کو ضرور کچھ ریلیف مل جائے گا۔ آج ہم کالم کی وساطت سے وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام ضلعی انتظامیہ کو وارننگ دیں کہ وہ علاقائی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ آج سے دو سال پہلے ہم نے انہی کالموں میں اپنے علاقے موڑ ایمن آباد کا مقدمہ کے عنوان سے دو کالم شائع کئے تھے موڑ ایمن آباد جی ٹی روڈ کے اوپر واقع ہے جو تحصیل و ضلع گوجرانولہ میں شامل ہے۔ سب سے پہلے ہم وزیراعلی سے یہ اپیل کریں گے کہ چند داقلعہ سے لے کر کامونکی کی حدود تک اس پورے علاقہ کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا جائے کیونکہ جی ٹی روڈ کے دونوں طرف کافی چھوٹے قصبات ہیں جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ سیالکوٹ موٹر وے بننے کی وجہ سے ٹریفک کافی ہوچکی ہے کیونکہ گوجرانوالہ کے شہریوں کی سہولت کیلئے لنک موڑ ایمن آباد سے لیا گیا ہے۔
1۔ لہذا جس کی وجہ سے ضروری ہے کہ موڑ ایمن آباد سے جی ٹی روڈ سڑک کے دونوں طرف سروس روڈ بنائی جائیں تاکہ موٹرسائیکل اور رکشے وغیرہ پر سفر کرنے والوں کو دشواری نہ ہو۔
2۔ موڑ ایمن آباد اور دیگر قریبی قصبات کے لوگوں کو جی ٹی روڈ کراس کرنے کیلئے صرف ایک انڈر پاس ہے جس سے لوگ پیدل گزرتے ہیں آبادی کے لحاظ سے جو ناکافی ہے ہمارے خیال میں ضلعی انتظامیہ کو ایک اوورہیڈ برج محلہ ممتاز آباد اور ایک اوورہیڈ برج نادر باغ کے قریب بھی بنانا چاہئے۔
3۔ موٹر سائیکل اور گاڑیو ں کیلئے جو انڈر پاس بنایا گیا تھا اس میں دو تین سال تو پانی کھڑا رہا جانی نقصان بھی ہو اس کو درست طریقے سے فعال بنانے کی ضرورت ہے۔
4۔ موڑ ایمن آباد کا ایک دیرینہ مسئلہ ریلوے پھاٹک ہے تھیڑی سانسی کا سٹاپ بند ہونے کی وہ سے جونہی ریل گاڑی گوجرانوالہ میں داخل ہوتی ہے تو موڑ ایمن آباد کا پھاٹک بند کر دیا جاتاہے بعض اوقات ایک گھنٹہ تک پھاٹک بند رہتا ہے جس وجہ سے گردونواح کے لوگ جو اپنے ضروری کام کی وجہ سے موڑ پر یا گوجرانوالہ جانے کیلئے آتے ہیں ان کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مین بازار میں ہر دکاندار نے اپنے سامنے ریڑھیاں لگوائی ہوئی ہیں جو ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہی ہوتا ہے لہذا ٹریفک جام ہوجاتی ہے اور کئی کئی گھنٹے لوگ ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں۔
5۔ پھاٹک بند ہونے کی صورت میں موٹر سائیکل والے ریلوے لائن کراس کرتے ہیں جس کی وجہ سے اب تک سیکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں لہذا ہم وزیراعلی پنجاب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریلوے لائن کے نیچے انڈر پاس تعمیر کرائیں اور موڑ ایمن آباد سے لے کر ایمن آباد شہر تک سڑک پر سنٹرل لائن بنائیں تاکہ ٹریفک کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔
6۔ حکومت کی طرف سے موڑ ایمن آباد پر کوئی واٹر فلٹریشن پلانٹ نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو صاف پانی کی کوئی سہولت موجود نہیں کم ازکم دو تین عدد واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں۔
7۔ موڑ ایمن آباد اور ملحقہ قصبات میں صفائی کا عالم یہ ہے کہ کوڑا کرکٹ پھینکنے کیلئے کوئی جگہ موجود نہیں ہے جگہ جگہ کچرا کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ضلع کونسل یا اور کوئی اتھارٹی یہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ ویسے تو جہاں جائیں پاکستان میں کچرا کے ڈھیر ہر جگہ نظر آتے ہیں ضلع میں جو ڈسٹرکٹ کونسل کے دفاتر ہیں ان کی کوئی رٹ موجود نہیں ہے رشوت کا بازار وہاں عروج پر ہے ترقیاتی کام جو وہ کرواتے ہیں ٹھیکیدار ان کے ساتھ ملے ہوئے ہوتے ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے حال ہی میں ہمارے گائوں مہلو والہ میں جو ضلع کونسل اتھارٹی نے ایک سیوریج لائن بچھائی جس کی لمبائی 33سو فٹ تھی چند مہینے ابھی ہوئے ہیں تمام مین ہول ٹوٹ چکے ہیں جہاں سے سیوریج لائن گزری ہے سڑک وہاں سے بیٹھ گئی ہے ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی اگر کوئی بچہ مین ہول میں گر گیا یا کوئی گاڑی کا حادثہ ہوگیا تو ذمہ دارکون ہوگا، کچھ پتہ نہیں؟
لہذا ہم کمشنر صاحب، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور ایگزیکٹو انجینئر ڈسٹرکٹ کونسل گوجرانوالہ سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ موڑ ایمن آباد اور اس کے ملحقہ قصبات جس میں چند دا قلعہ سے لے کر چیانوالی اور جی ٹی روڈ کے دونوں طرف جو شہری آبادی ہیں ان کے مسائل کی طرف توجہ دیں آخر میں ہم اپنے سیاسی رہنماں جو مقامی طور ر یہاں سے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں اصل ذمہ داری تو ان کی ہے کہ وہ اپنے حلقہ کے لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ ہم محترم اظہر قیوم ناہرا، محترم نواز چوہان، محترم ذوالفقار بھنڈر اورمحترم اقبال گجر صاحب سے اپیل کریں گے کہ وہ موڑ ایمن آباد اور اسکے ملحقہ علاقوں کو میٹرو کارپوریشن کا درجہ دلوائیں اور موڑ ایمن آباد کے نزدیک ایک کارپوریشن کا دفتر ہو تاکہ مقامی لوگوں کو اپنے مسائل کیلئے گوجرانوالہ شہر نہ جانا پڑے۔
اگر مقامی سیاسی رہنما اپنے حلقہ کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دیں گے تو انتظامیہ تو پہلے ہی ہماری شتر بے مہار کی طرح ہے، تمام سہولتیں ان کو ملی ہوئی ہیں ان کو کیا پڑی ہے کہ گائوں کے لوگوں کا کچرا کہاں پڑا ہے وہ کس سے اٹھوانا ہے سیوریج ٹوٹا ہوا ہے یا بند پڑا ہے کوئی حال مست کوئی مال مست۔
آخر میں ہم وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف سے اپیل کریں گے کہ وہ گوجرانوالہ کی ضلعی انتظامیہ کو حکم جاری کریں کہ وہ موڑ ایمن آباد اور اس کے ملحقہ آبادیوں کے مسائل حل کریں جن میں ایک اہم مسئلہ موٹر وے کیلئے جو زمین لی گئی تھی اس کی پیمنٹ کا بھی ہے ابھی تک کسان کو اس کی قیمت ادا نہیں کی گئی گزشتہ ماہ زمینداروں نے احتجاج بھی کیا تھا یہی کام اگر یورپ امریکہ میں ہوتا تو پہلے کسانوں کو پیمنٹ کی جاتی اور بعد میں موٹر وے کی سڑک تعمیر ہوتی۔ لیکن بقول اقبالؒ
وہاں دگرگوں ہے لحظہ بہ لحظہ
یہاں بدلتا نہیں زمانہ





