ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت!

تحریر : یاور عباس
19مئی 2024ء کو ایرانی صدر کی شہادت کی دنیا بھر کے لیے غیر معمولی تھی ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کو پوری قوت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ روکنے میں مصروف عمل تھے، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ امریکہ اور اسرائیل اگر کسی ملک کو اعلانیہ اپنا دشمن تسلیم کرتے ہیں تو وہ ایران ہے، ایرانی حکومت اور عوام بھی امریکہ اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے انہیں اپنا بدترین دشمن سمجھتے ہیں اور اپنی خود مختاری کے لیے نہ صرف ڈٹ گئے ہیں بلکہ امریکہ ، اسرائیل کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیتے ہیں ، ایران کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی کے پھیلنے کی بنیادی وجہ امریکہ اور اسرائیل کی اسلام دشمن پالیسیاں ہیں ۔ ’ مردہ باد امریکہ ‘ یوں سمجھ لیں کہ ایران کا سرکاری نعرہ ہے ، ایرانی امریکہ اور اسرائیل سے صرف مخالفت ہی نہیں کرتے بلکہ نفرت کرتے ہیں ۔1979ء کے انقلاب ایران سے قبل شاہ رضا پہلوی کے دور تک امریکہ کے ایران کے ساتھ مثالی تعلقات تھے ، بلکہ شاہ ایران تو امریکہ کا اشارہ سمجھتے ہوئے اپنے ملک کی پالیسی تبدیل کر دیتا تھا امریکہ کو کہنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آتی تھی ، اسے تعلقات کہیں یا غلامی ، بہرحال شاہ ایران اپنی عوام کی منشاء کے خلاف امریکہ پالیسیاں نافذ کرتا جارہا تھا یہی وجہ تھی کہ لوگ حکومت کے خلاف ہوتے گئے اور امام خمینیؒ کے انقلاب کی راہ ہموار ہوتی چلی گئی ۔ انقلاب ایران کے بعد ایران اور امریکہ کے تعلقات نہ صرف خراب ہوئے بلکہ ختم ہوگئے ۔1980ء سے سفارتی سرگرمیوں ختم ہوگئیں ، امریکہ نے ایران پر ایٹمی پروگرام کے پیش نظر بے شمار پابندیاں عائد کر رکھی ہیں ، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے 2018ء میں براہ راست مذاکرات پر بھی پابندی عائد کر دی ۔ لبنان میں ایران حزب اللہ کے ذریعے ، یمن ، شام اور عراق میں بھی کافی اثر ورسوخ رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے دشمن ممالک کو کئی محاذوں پر مصروف عمل رکھتا ہے ، اسرائیل نے فلسطین کی حمایت کرنے پر جب ایران کے سفارت خانہ پر حملہ کر دیا تو ایران نے اس کا جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر اعلانیہ میزائل داغے اور یہ میزائل بھی بیک وقت کئی مقامات سے داغے گئے تھے ۔
فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے خلاف نہ صرف اسلامی دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے بلکہ امریکہ ، برطانیہ اور یورپ کے عوام نے بھی فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی اسرائیل کے جنگی جرائم کو تسلیم کیا، مگر امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کی حمایت کے باعث اسرائیلی کسی صورت جنگ بندی سے باز نہیں آرہا ، اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف محض قرار دادوں کی حد تک ہی مخالفت کر سکے ، فلسطینی عوام کو اسلامی ممالک سے جو توقعات تھیں انہیں بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ، ایسے میں حزب اللہ نے میدان عمل میں آکر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی کوشش کی اور اس کے پیچھے ایران کی یقینا حمایت شامل ہوگی ۔ ایرانی سفارت خانہ پر اسرائیلی حملہ اور جواب میں ایران کا اسرائیل پر حملہ پوری دنیا کے غیر معمولی تھا ، روس ، چین اور امریکہ مخالف بہت سارے دیگر ممالک ایران کی حمایت میں کھڑے ہوگئے جبکہ امریکہ نے بھی صف آرائی شروع کردی اور ایران کو دھمکیاں دینے شروع کردی ، بہت سارے دفاعی تجزیہ نگار تبصرہ کر رہے تھے کہ اگر یہ آگ
پھیل گئی تو دنیا کو تیسری جنگ عظیم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 56اسلامی ممالک میں واحد ایران ہی تھا جو فلسطین کی نہ صرف حمایت کر رہا تھا بلکہ عملی طور پر ان کی ہر طرح سے مدد کر رہا تھا ، ابھی گزشتہ ماہ ہی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا ، دورہ کا مقصد واضح تھا کہ ایران جنگ کی صورت میں پاکستان کی حمایت کا خواہشمند ہوگا یا پھر امریکہ کو اڈے نہ دینے کی بات چیت کی گئی ہوگی ، ایرانی صدر نے تقاضا کیا ہوگا کہ جنگ کی صورت میں پاکستان کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ۔ ایرانی صدر گزشتہ چند ماہ سے بڑے متحرک تھے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف اقوام عالم کو اپنا ہمنوا بنانے میں مصروف عمل تھے ، یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب سے امریکہ روس کو شکست دے کر سپر پاور بنا ہے ، روس اور چائنہ امریکہ کا اثر و رسوخ کم کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ روس، چائنہ کا ایران کے ساتھ تعلقات مضبوط ہیں ، افغانستان کے ساتھ بھی حالات سازگار بنانے میں دونوں ملکوں نے اہم کردار ادا کیا، سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات کافی بہتر ہورہے تھے ۔ ایسے میں اچانک ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آنا محض حادثہ نہیں ہوسکتا بلکہ خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیے ماہرین کے مطابق تیسری جنگ عظیم کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں کیونکہ اگر ایرانی صدر کی شہادت میں امریکہ یا پھر اسرائیل کا ہاتھ ہوا تو یہ خبر معمولی نہیں ہوگی ۔ واقعہ کی تحقیقات ہر صورت ہونی چاہیے ۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین کے حقوق کی جنگ لڑنے کا عزم کیایقینا اس عمل نے باقی اسلامی دنیا کے سربراہان کے جھنجوڑ دیا۔ ایران میں ابراہیم رئیسی کی شہادت کے بعد قبل از وقت نئے صدارتی انتخابات ہوںگے اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے ایرانی صدر کون منتخب ہوتے ہیں اور وہ فلسطینی عوام کے لیے سابقہ صدر کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے یا نہیں ؟ شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو کے مطابق ایرانی صدر کی رہائش گاہ کوئی بڑا محل نہیں ہے ، آج کل ایک اور سابق ایرانی صدر احمدی نعاد کی تصویر بہت وائرل ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے وہ آج کل بکریاں چرانے میں مصروف ہیں کاش تمام اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان کو أ ایسے حکمران عطا فرمائے جو سادگی پسند ہوں ، بڑے محلات میں رہنے کی خواہش یا مال و دولت اکٹھی کرنے کی ہوس نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ابراہیم رئیسی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین







