عدالتی ایکسرسائز کا کیا فائدہ، نوازشریف پھر سرخرو

تحریر : محمد ناصر شریف
پاکستان میں عدالتی ایکسرسائز کا ایک دور ختم ہونے کے بعد اہمیت ختم ہوجاتی ہے، ایک جج کے فیصلے کو دوسرا جج کالعدم قرار دیتا ہے، دیکھا یہ جارہا ہے کہ چار پانچ لوگوں کی خواہش پر کل مجرم ٹھہرائے جانے والے آج پھر نہ صرف سرخرو ہورہے ہیں بلکہ اپنی پوزیشنوں پر واپس آرہے ہیں اور یہ سلسلہ یونہی دراز ہوتا چلاجا رہا ہے، ہر دور میں قوم کا سارا وقت چند لوگوں کے مقدمات میں عدالت کے اندر اور باہر بحث میں گزر جاتا ہے ، صبح شام نجی ٹی وی چینل ان مقدمات پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں اور وہ دور ختم ہونے کے بعد قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والا دوبارہ سرخرو ہوکر قوم کے سامنے کھڑا ہوتا ہے ۔ اب کوئی یہ بتائے اتنا وقت اور وسائل ضائع کرنے کا فائدہ کسے ہوتا ہے؟ قوم تو بے چاری یہ بھی دیکھ رہی ہے اور وہ بھی دیکھ رہی تھی اور سمجھنے سے قاصر ہے کہ وہ ملک جو معاشی بدحالی کا شکار ہے، سازشیں، دہشت گردی دنیا میں سب سے زیادہ جس ملک میں ہوتی ہیں۔ جہاں کے نوجوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہورہے ہیں، ان کی مائوں کی گود اجڑ رہی ہے، بچیاں بیوہ ہورہی ہیں بچے یتیم ہورہے ہیں۔ وہاں اتنی فرست کہ چند لوگوں کے مقدمات کو ہی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بنا کر پیش کر دیا جائے۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم میاں نواز شریف 6سال 10 ماہ بعد ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے بلامقابلہ صدر منتخب ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری سمیت دیگر قراردادوں کی بھی منظوری دی، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ نواز شریف کے بہانے پاکستان کو نشانہ بنانے والے تمام سازشی کرداروں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنرل کونسل نے مجھے ایک بار پھر صدر منتخب کر کے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے، ملک کی خوشحالی صرف چار پانچ لوگوں نے چھین لی، بد قسمتی سے 1947ء سے ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ جاری ہے، بانی پی ٹی آئی نے میر ی حکومت الٹانے کے لئے تیسری فورس بن کر جنرل ظہیر السلام کا ساتھ دیا، مذاکرات کیلئے پہلے انہیں اس کا جواب دینا ہو گا، بانی پی ٹی آئی ہم پر انگلیاں نہ اٹھائیں، اگر آپ کہہ دیں کہ جنرل ظہیرالاسلام کی تیسری فورس آپ نہیں تھے تو میں سیا ست چھوڑ دوں گا، انہی لوگوں نے آپ کی سیاست کی بنیاد رکھی ، کیا وہ امپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا بار بار بانی پی ٹی آئی ذکر کرتے ہیں، ہم نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں، چار پانچ لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کو تباہ و برباد کیا، کیا ان لوگوں کو تھوڑی بہت شرم آتی ہے، ہم 28مئی والے ہیں 9مئی والے نہیں، اگر سازش نہ ہوتی تو آج پاکستان ایشیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ، دہشت گردی کا خاتمہ، کراچی میں امن کی بحالی، موٹر ویز،زر مبادلہ کے بلند ذخائر ہماری حکومت کے کارنامے ہیں، ترقی و معاشی بحالی کا سفر وہاں سے شروع کریں گے جہاں سے چھوڑا تھا، پاکستان ایک دفعہ پھر خوشحالیوں کی طرف لوٹے گا۔انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لئے پارٹی کی صدارت سے ہٹایا، آج لوگوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا،بلائیں ان لوگوں کو جنہوں نے فیصلہ دیا تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ کے لئے فارغ کیا جاتا ہے مگر آج نواز شریف ایک بار پھر آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ میرے خلاف فیصلہ بھی کیا تھا؟ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کا؟ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی؟ میرے اور شہباز شریف کے رشتے کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی گئی، آفرین ہے شہباز شریف پر کہ وہ جھکے نہ بکے بلکہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے، مجھے اپنے بھائی پر فخر ہے، شہباز شریف کو کہا گیا کہ نواز شریف کو چھوڑیں اور آپ وزیراعظم بنیں اس پر میں گواہ ہوں کہ شہباز نے کہا میں ایسی وزارت عظمیٰ کو ٹھوکر مارتا ہوں جس میں بھائی سے بے وفائی کرنی پڑے، وہ جیل تک چلے گئے مگر اُف تک نہ کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فرمایا کہ ججز کی اکثریت ملکی خوشحالی پر متفق ہے پر چند کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینے پر بضد ہیں، دن رات مشورے ہو رہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کی ضمانت ہوجائے، جیل سے باہر آنے کے لئے عمران خان کی سازشیں ناکام ہوں گی، اگر پاکستان میں ترقی و خوشحالی واپس نہ آئی تو نہ کوئی سیاست دان ہوگا نہ کوئی جج اور نہ کوئی اور ۔ آج عمران خان کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا ہے، وہ افواج اور شہدا کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، لندن میں بیٹھ کر عمران خان نے فوج اور شہیدوں کے خلاف زہر اگلا تھا، 190ملین پاؤنڈ نواز شریف نے نہیں عمران خان نے چرائے تھے، آج مشورے ہو رہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کی ضمانت ہو جائے، عمران خان کی سازشیں ناکام ہوں گی، افواج پاکستان کے
افسروں کے خاندانوں کو سربازار رسوا نہیں کرنے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف سرخرو اور مخالفین کے منہ کالے ہوگئے، جھوٹے کیس پاناما سے اقامہ میں سزادی گئی جس کاکوئی اخلاقی جواز نہیں تھا، مخالفین بھی کہتے ہیں نواز شریف سے زیادتی کی گئی، وہ عمران خان جو فوجیوں کے قدموں میں بیٹھتا تھا اور آج سانحہ سقوط ڈھاکا پر پاکستان کے حوالے سے مجیب الرحمان اور دوسروں کا مقابلہ کررہا ہے، ججز محب وطن ہیں مگر کچھ کالی بھیڑیں موجود ہیں جن کے ذریعے عمران خان نے 190ملین پائونڈ کرپشن کی، عمران خان نے گھڑیاں فروخت کیں،ججز سے کہنا چاہتا ہوں نواز شریف کے دور میں ضمانتیں نہیں ہوتی تھیں اور آج ضمانتیں ہورہی ہیں۔دیکھا جائے تو نوازشریف کو وزارت عظمیٰ تو نہیں ملی البتہ چھ سال کے طویل وقفے کے بعد جماعت کی صدارت واپس مل گئی۔ نواز شریف جلد اپنے دستور العمل کا اعلان ملک گیر دورے میں کریں گے ،اس کا آغاز مزار قائداعظم پر خطاب سے کریں گے، انہوں نے فراخ دلی سے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی تکالیف کا حوالہ دیا، رواداری اور لائق تعریف روایات کی پاسداری میں ان کا کوئی ثانی نہیں،ان کا مطالبہ پورا کیا جارہا ہے کہ گند لانے والے ہی اس کی صفائی کریں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی صدارت سنبھالنے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف سے جس مزاحمانہ اور پرجوش خطاب کی بعض حلقے توقع کر رہے تھے وہ پوری نہیں ہوسکی اور انہیں مایوسی ہوئی، نواز شریف کے خطاب میں ایسی کوئی چیز نہیں جو قابل گرفت ہو، انہوں نے اپنے تمام پرانے ساتھیوں کو یاد رکھا اور اس کا ذکر بھی کیا جو بہت اچھی بات ہے اختلاف رائے پر اپنا مخالف سمجھنے کی روایت ختم ہونی چاہئے۔ اگر ہمارے سیاسی قائدین نے اپنی سمت درست نہ کی اور اسی طرح ماضی کی طرز سیاست کو اپنائے رکھا تو ایسا نہ ہو کہ تیزی سے بڑھتی غربت کسی لاوے کی صورت بھیانک نتائج لائے، پاکستان خطے میں ترقی کی دوڑ میں اپنے حریف بھارت کو تو چھوڑیئے بنگلہ دیش سے بھی کافی پیچھے رہ گیا، قرض لیکر تو ایک گھر کو چلانا ممکن نہیں اور ہم قرض سے معیشت چلاکر خود پر جو ظلم کر رہے ہیں، اس ظلم سے چھٹکارے، صنعتی اور معاشی بہتری کیلئے سوچ بچار کی جائے، حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ فضول کے کشید کئے گئے مسائل سے خود کو نکال کو کروڑوں کی نوجوان آبادی کو بہتر مستقبل دینے کیلئے صف بندی کی جائے تاکہ اگلی دہائی تک پاکستان بھی ترقی پذیر ممالک کی صفوں سے نکل کر ابھرتی ہوئی معاشی قوت بننے کی جانب گامزن ہوسکے۔





