Column

تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیم دشمن لوگ

تحریر : روہیل اکبر
مبارک ہو محی الدین احمد وانی کی کوششوں سے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگ گئی اب کوئی بچہ سکول سے باہر ہوگا اور نہ ہی بغیر خوراک کے گھر جائیگا اور اب ہمارے بچوں کو چین بھیجنا پڑا تو وہ تعلیم کے لیے ایک پیسہ خرچ کئے بغیر جاسکیں گے لیکن اس کے لیے ابھی وقت کا انتظار کرنا پڑے گا وہ اس لیے کہ جب تک ہمارے ہاں تعلیم دشمن لوگ موجود ہیں جن کا محی الدین احمد وانی کی قیادت میں ہی صفایا کیا جاسکتا ہے ان تعلیم اور ملک دشمنوں کی ایک ہلکی سی جھلک میں دکھائے دیتا ہوں جو ابھی اسلامیہ یونیورسٹی سکینڈل کے حوالے سے سپیشل برانچ کی طرف سے منظر عام پر آئی ہے جس کے مطابق سابق ڈی پی او اور سی آئی اے سٹاف کی ملی بھگت سے اس معاملے کو سکینڈل بنانے، اسے ہوا دینے، جھوٹے مقدمات بنانے اور پھر بعد میں وسیع پیمانے پر قبضے کرانے سمیت لاکھوں روپے کی رشوت وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جون 2023میں بہاولپور پولیس کی جانب سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے خزانچی ابوبکر اور چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو گرفتار کر کے ان کے خلاف آئس بیچنے اور اور استعمال کرنے کے حوالے سے مقدمہ درج کیے گئے تھے، اس معاملہ پر حکومت پنجاب کی جانب سے ون مین جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جس کی رپورٹ بھی جزوی طور پر منظر عام پر آئی تھی جس میں واضح طور پر جنسی ہراسانی اور منشیات فروشی کے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے بتایا گیا تھا کہ سابق ڈی پی او بہاولپور، سی ائی اے سٹاف کے آفیسر اور آفیشلز ان تمام معاملات کے حوالے سے کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکے اور عدالتوں میں بھی بری طرح ناکام ہوئے جوڈیشل کمیشن کی جزوی رپورٹ میں براہ راست اس سکینڈل کے ذمہ داران کا تعین کرتے ہوئے سابق ڈی پی او عباس شاہ پولیس ٹائوٹ عبداللہ یوٹیوبر مشتاق سمیت دیگر کو ان تمام معاملات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکومت پنجاب سے ان کے خلاف کاروائی کی سفارش کی گئی تھی تاہم گزشتہ روز سپیشل برانچ بہاولپور کی اس حوالے سے ایک سپیشل رپورٹ جو سپیشل برانچ کے اعلیٰ افسران اور آر پی او بہاولپور کو بھجوائی گئی تھی سامنے آگئی جس میں واضح طور پر بتا دیا گیا مذکورہ پولیس افسران سمیت دوسرے افراد نے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف جان بوجھ کر مہم چلائی اور ان کی کردار کشی کرکے دنیا میں تعلیم کی رینکنگ میں تیزی سے ابھرتی ہوئی اس تعلیمی درسگاہ کو بدنام کیا اور سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں کمپین چلوائی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسلامی یونیورسٹی کے جن افسران کو ٹرپ کر کے گرفتار کیا گیا اور جھوٹے مقدمات قائم کیے ہیں ان کو بھاری رشوت دیکر اور فائدہ پہنچا کر ضمانتوں پر رہا کروایا گیا ہے سکینڈل کے لیے اسلامی یونیورسٹی کی ایک ڈیلی ویجز خاتون سمیت دیگر خواتین کو بھی استعمال کیا گیا اور ان کے ذریعے ہنی ٹرپ کر کے بے قصور لوگوں کو جال میں پھنسا کر جھوٹے مقدمہ درج کروائے گئے اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہماری پولیس کا گھٹیا، کم تر اور منافقانہ رویہ سامنے آگیا ہے ایک ایسے فرشتہ صفت انسان پر صرف ایس لیے بیہودہ اور گھٹیا الزام لگا دیا جائے کہ اسے وائس چانسلر شپ سے الگ کرکے اپنی مرضی کا بندہ تعینات کرا دیا جائے یہی وہ لوگ ہیں جو ملک کے دشمن، تعلیم کے دشمن اور غریب کے دشمن ہیں، انہی لوگوں نے نہ صرف پاکستان کو برباد کیا بلکہ اجاڑ بھی دیا کیونکہ تعلیم نہیں ہوگی تو جہالت ہی جہالت ہوگی، ہمارے وزرا، اور سیکرٹریوں کی وہ بھی اس حوالے سے کوئی کام کرنے کو تیار نہیں ہیں، رہی بات صوبے کی تو اس کی مثال اسلامیہ یونیورسٹی کی صورت میں سامنے آچکی ہے، اگر میں لاہور کے اس حلقے کی بات کروں کہ جو وزیر اعلیٰ مریم نواز کا حلقہ تھا جہاں سے وہ ایم این اے بنی تھیں اور پھر انہوں نے وزارت اعلی کی خاطر وہ سیٹ چھوڑ دی اسی حلقے کے صرف ایک سکول کی بات کرونگا اس کے بعد آپ سب بخوبی لگا سکتے ہیں کہ ہمارا نظام تعلیم کیسا ہے اور اس نظام کو درست کرنے والوں کا ہم نے کیا حشر کیا ہوا ہے میں یہاں پر صرف لڑکیوں کے ایک سکول کی مثال دونگا وہ سکول ہے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ریلوے کالونی مغل پورہ جسے منور سلطانہ سکول بھی کہا جاتا ہے یہ سکول اب صوبائی حلقہ پی پی 149میں نومنتخب ایم پی اے شعیب صدیقی کے پاس ہے لیکن شعیب صدیقی کے نامہ اعمال میں پہلے بھی کوئی کام نہیں تھے جب وہ پی ٹی آئی حکومت کا حصہ تھے وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کا بھی یہی حلقہ ہے لیکن ان کے حلقے کا یہ سکول جہاں غریب، مزدور اور محنت کشوں کے بچے پڑھتےہیں وہاں عرصہ 15سال سے کوئی ہیڈ مسٹریس ہی نہیں ہے ایک جونیئر ٹیچر کو کئی سال سے چارج دے رکھا ہے اس سکول کے باہر گندگی اور کوڑے کے ڈھیر ہیں سال کے 365دن اس سکول کے گیٹ کے سامنے گندہ اور بدبودار پانی کھڑا رہتا ہے صفائی جسے ہم نصف ایمان سمجھتے ہیں اس کا حشر نشر دیکھنا ہو تو اس تعلیمی درسگاہ کو دیکھ لیا جائے اس سکول کے سامنے ٹرک، ویگن اور مزدا کا غیر قانونی پارکنگ سٹینڈ بنا ہوا ہے اور اس کے ٹھیکیدار اپنے آپ کو یہاں کے ایم پی اے اور ایم این اے سمجھتے ہیں مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کیا اس سکول میں کبھی کوئی تعلیم کے متعلقہ وزیر، سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری، سی ای او، ڈی ای او، ڈپٹی ڈی ای او یا اسسٹنٹ ڈی ای او نہیں آیا اور اگر کبھی آیا ہو تو اسے سکول کے باہر پڑا ہوا گند کیوں نظر نہیں آتا ایسے وزیر تعلیم، سیکرٹری تعلیم اور ایجوکیشن افسران کا ہم نے اچار ڈالنا ہے جو اپنے نظام کو ہی درست نہ کر سکے، 90فیصد سکولوں کا یہی حال ہے اور ان حالات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کردی ہے اس وقت پاکستان میں 2کروڑ 60لاکھ بچوں کا سکول نہ جانا ایک بڑا چیلنج ہے جبکہ قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا قوم کے لیے تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ ملک میں تعلیمی بہتری کے لیے وزیر اعظم نے محی الدین احمد وانی کو منتخب کیا ہے جبکہ اس ایمرجنسی کو لاگو کروانے میں بھی انہی کا ہی ہاتھ ہے محی الدین احمد وانی سمجھتے ہیں کہ تعلیم کے بغیر پاکستان ایک انچ بھی ترقی نہیں کر سکتا اور نہ ہی لوگوں میں شعور آئے گا میری محی الدین احمد وانی سے درخواست ہے کہ وہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کو بھی اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دیں کیونکہ ان جیسا ہیرا صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے اور خوش قسمتی سے وہ اس وقت ہمارے ہاں موجود ہیں ویسے بھی ایک اکیلا ہوتا ہے اور دو گیارہ بن جاتے ہیں مجھے امید ہے کہ جب آپ دونوں ملکر پاکستان کو جہالت سے نکالنے نکلیں گے تو ایک نہ ایک دن وہ روشن صبح ہر صورت آئے گی جب ہر طرف شعور کی بلندیاں ہونگی۔

جواب دیں

Back to top button