عمران خان کو چھوڑیں اس سے پہلے کہ امریکا کی کال آجائے، ن لیگی رہنما

غیر ملکی نیوز ویب سائٹ ’اردو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد سب سرکاری سسٹم کا حصہ بن گئے ہیں۔ اور اس کی بنیاد فارم 47 ہے، جبکہ دوسری طرف عوامی قوت ہے، جس کی بنیاد فارم 45 ہے، اور وہ ایک قیدی 804 کے گرد گھوم رہی ہے۔
ہماری جماعت کو پنجاب میں اتنا بڑا دھچکا لگا ہے۔ 30 سال کی سیاست 8 فروری کو ملیا میٹ ہو گئی۔ اگر آپ اپنے گڑھ میں اپنے گھر میں ہار جائیں اور نامعلوم افراد سے ہار جائیں۔ گمنام لوگوں سے ہار جائیں تو کچھ سبق سیکھنا چاہیے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ بشمول عمران خان سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ اس سے پہلے کہ کوئی ٹیلی فون کال آئے۔ 5 نومبر کو امریکا میں الیکشن ہے۔ اگر ٹرمپ جیت جائے اور پھر وہاں سے کال آئے۔ تو اس سے پہلے آپ فیصلہ کریں۔
اس میں مسئلہ کسی شخص یا جماعت کا نہیں ہے، ایشو پاکستان کا ہے۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ مسلم لیگ ن چھوڑ تو نہیں رہے؟ جس پر انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے جواب دیا کہ اس وقت سیاسی جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان کی بقا، ملک میں جمہوریت اور جمہوری استحکام کا مسئلہ ہے۔ سب سیاسی جماعتیں فارم 47 کی چھتری تلے آگئی ہیں۔ اور باقی دوسری طرف ہیں۔ ہم نے پل کا کردار ادا کرنا ہے۔ ہم نے ہیلنگ ٹچ دینا ہے







