حامد خان اور پنجسوتہ برادرز کی تکرار۔ بشریٰ بی بی کی جلوہ افروزیاں

نذیر احمد سندھو
حامد خان ایڈووکیٹ پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر بلا مقابلہ سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔ حامد خان foundersمیں سے ہیں جس کا میں چشم دید گواہ ہوں کیونکہ 1996ء میں پہلی میٹنگ میں شامل تھا، حامد خان سینئر وائس چیئرمین نامزد ہوئے تھے۔1997ء کے الیکشن میں تحریک انصاف نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو میں نے نوائے وقت میں کالم لکھا تھا، تحریک انصاف وہ طالب علم ہے جو بغیر تیاری کے امتحان دینے جا رہی ہے مگر میں پھر بھی تحریک انصاف کے ساتھ ہوں۔ میں اقبال ٹائون میں رہائش پذیر تھا اور حامد خان اسی علاقے سے قومی اسمبلی کا الیکشن contestکر رہے تھے ان کی الیکشن میں دلچسپی کا یہ عالم تھا پورے حلقے میں چند بینر تھے، میں نے بہت کوشش کی لوگوں کو تحریک کو ووٹ دینے کی مگر میرے پولنگ سٹیشن سے صرف 15ووٹ نکلے جو میری فیملی کے ہی تھے۔ حامد خان کی جتنی الیکشن میں دلچسپی تھی اتنی ہی پارٹی میں تھے۔ خان صاحب واضح ہدایت دیتے پارٹی کا کوئی بھی عہدیدار میڈیا میں آئے تو خود کو پارٹی کا عہدیدار بتائے مگر حامد خان نے کبھی اس ہدایت پر عمل نہیں کیا ہمیشہ خود کو سپریم کورٹ کا لائر ہی بتایا کبھی اپنا تعارف تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کے طور نہ کیا اب سینیٹر بنے تو تحریک انصاف بھول نہیں رہی۔2000ء کے بعد تحریک انصاف ہر سال اپنا یوم تاسیس پنجاب کے صدر ریئر ایڈمرل جاوید اقبال کی کوٹھی واقعہ گلبرگ لاہور میں مناتی، حامد خان کبھی شامل نہیں ہوئے۔ خواتین کی تعداد کبھی قابل ذکر نہیں رہی، آل پاکستان وومن کی چیئر پرسن مرحومہ سلونی بخاری ا پنی 4؍5 سہیلیوں کے ساتھ شامل ہوتی ۔2007ء میں جسٹس بحالی تحریک میں تحریک انصاف خصوصاً خان صاحب کی شمولیت بہت اہمیت اختیار کر گئی تھی لہذا یوم تاسیس پر بہت وکلاء بطور مبصر آئے اور حامد خان بھی پہلی بار شامل ہوئے، لکھنے کا مقصد ہے کہ حامد خان صاحب کبھی بھی تحریک انصاف کے کسی فنکشن میں بلا ذاتی مقصد نہیں آئے۔ 2011ء سے قبل وہ اپنے آپ کو تحریک انصاف سے بڑا تصور کرتے تھے۔ میں پنجوستہ برادر کی بھی وکالت نہیں کر رہا ہے ان پر ان کی ساتھی وکلا کا ہی الزام ہے وہ عمران خاں کا نام اور پارٹی سے تعلق اپنے u tub channalکو پرمووٹ کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔ نعیم پنجسوتہ کو پارٹی نے ٹکٹ بھی دیا۔ قارئین کالم میں زیر بحث نعیم پنجسوتہ کا حالیہ بیان ہے۔ نعیم پنجسوتہ نے کہا ہے حامد خان اب بلا مقابلہ پی ٹی آئی کے سینیٹر بن گئے ہیں اب انہیں وکلاء کی ریلی کو لیڈ کر نا چاہئے ہم کفن پہن کر نکلیں گے۔ ان ریلیوں کا مقصد خان کے خلاف مقدمات کا اخراج خان کی رہائی کا نعرہ ہو گا۔ حامد خان نے اسکے جواب میں کہا میں کسی پنجسوتہ کو نہیں جانتا۔ حامد کا جواب نا مناسب انتہائی نا معقول ہے۔ ممکن ہے نعیم پنجسوتہ کا بیان بھی سیاسی ہی ہو اور پی ٹی آئی میں مزید مقبولیت حاصل کرنا ہو مگر پھر بھی حامد خان کو مناسب جواب دینا چاہئے تھا قبل ازیں وہ شہباز گل کے متعلق بھی یہی الفاظ استعمال کر چکے ہیں وہ خود کو پی ٹی آئی کا بانی سمجھتے ہیں مگر انکی پی ٹی آئی کے لئے کوئی contributionنہیں محض خانہ پُری تھی۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے فائدہ اٹھایا عمران کے نام سے انکی شہرت اور انکم میں اضافہ ہوا اور اب سینیٹر بھی خان کی وجہ سے بنے ہیں، جہان تک وکالت کا تعلق وہ پانامہ کیس میں ہم سب دیکھ چکے ان کی جگہ نعیم بخاری جو کسی طور بھی سول ، فوجداری ،کیسز میں ماہر نہیں سمجھے جاتے وہ ٹیکس کے ماہر مانے جاتے ہیں انہوںنے حامد سے بہتر وکالت کی ۔ ہم سب جانتے ہیں وکالت محض ڈرامہ تھا فیصلہ تو کیس سے شروع ہونے سے قبل ہی لکھا جا چکا تھا، یہ طے تھا نواز شریف کو نا اہل بھی کرنا ہی سزا بھی دینی ہے مگر سزا نا اہلی کرپشن میں نہیں اقامہ میں دینی ہے مقصد نواز شریف کو بیانیہ دینا تھا کہ دیکھو میرے خلاف کرپشن تو ملی نہیں اقامہ جیسے جعلی کیس میں سزا دی، جنہوں نے یہ فیصلہ لیا تھا انہوں نے ہی اسے جیل سے نکال کر لندن بھیجا اور پھر اہل کرایا۔ نا اہل اور اہل کروانے والوں نے بتا یا ہم جو چاہے کر سکتے ہیں سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کر سکتے ہیں۔ نا اہلی بظاہر عمران کے موقف کی تائید تھی مگر حقیقت میں موقف بھی کسی اور کا تھا فیصلہ تائید بھی انہی خفیہ ہاتھوں کی تھی۔ قارئین واپس موضوع کی طرف آتے ہیں نعیم کی مجوزہ ریلیوں کا مقصد ہینڈلرز، شہباز گورنمنٹ، قاضی عیسیٰ، عامر فاروق کے خلاف تھا۔ حامد خان ہینڈلرز، شہباز حکومت کے حق میں نہیں تو خلاف بھی نہیں، قاضی سے دوستی ہے جس کی قاضی سے دوستی ہے اسکا عامر فاروق سے بھی یارانہ ہے ۔ نعیم پنجسوتہ نے بیان نہیں تیر پھینکا ہے۔ وہ جانتا ہے حامد خان کبھی بھی قاضی کے خلاف نہیں جائیگا۔ معروف وکلا جوڈیشری کے اندر تعلقات رکھتے ہیں اور ججز سے ملاپ کی بناء پر کروڑوں کماتے ہیں۔ پاکستان میں 76سالوں سے انصاف کی سرکس میں
قانون اور عوام کہیں نہیں فیصلے وکلا سمیت اشرافیہ کے مفادات کی بنیاد پر ہوتے ہیں جن میں ججز کا مفاد سر فہرست ہوتا ہے۔ عمران خان کو 10ماہ قید میں ہونے کو ہیں اب تو فرنٹ لائن ساری قیادت وکلاء سے ہے مگر عوام کو باہر نکالنا تو درکنار وکلا کو بھی باہر نہیں نکال سکے ججز بحالی تحریک میں وکلا ڈیڑھ سال تک سڑکوں پر رہے مگر خان جس کے نام پر وکلا لیڈری چمکا رہے ہیں ان کے لئے ایک دن بھی نہیں نکلے ۔ لطیف کھوسہ کبھی بھی پارلیمنٹ کے رکن نہیں بنے پہلی بار خان کے نام پر قومی اسمبلی کے ممبر بنے ووٹ تو خان کے نام پر ملے مگر یقینا اسٹیبلشمنٹ نے بھی انکے نام کی منظوری دی تو وہ بنے ورنہ ان کی جیت کا انجام بھی ڈاکٹر یاسمین راشد والا ہو سکتا تھا۔ شیر افضل مروت بیرسٹر گوہر تو KPKسے جیتے ممکن ان کے ناموں کی منظوری اسٹیبلشمنٹ سے نہ ملی ہو مگر پنجاب میں جیت کے لئے منظوری ضروری تھی ورنہ ن لیگ تو شاید پورے پاکستان سے ایک سیٹ بھی نہیں جیتی۔ نعیم پنجسوتہ نے گو سیاسی بیان مارا ہے مگر بات صحیح کی ہے اس کی پذیرائی ہونی چاہئے نعیم پنجسوتہ کو لطیف کھوسہ بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت سپریم کورٹ کے سابق صدر زبیری اور دیگر نامور وکلا جو عمران خان کے حامی ہیں سب کو آواز دینی چاہئے ورنہ نوجوان وکلا کے ساتھ خود باہر نکلنا چاہیے بارش کا پہلا قطرہ بننا چاہئے۔ ہاں جب ریلی تحریک بن جائے تو پھر وکلا کو حامد خان لطیف کھوسہ اور دیگر نامور وکلا جنہوں نے لیڈ کرنے سے احتراز کیا ہے پھر قیادت پر قابض نہیں ہونے دینا ہو گا، عموما ً ایسا ہوتا کامیابی نامور سمیٹ لیتے ہیں اور بارش کے پہلے قطرے بلبلوں کی طرح پھاڑ دئے جاتے ہیں۔ معروف
صحافی ہارون رشید کی رائے ہے خان صاحب مردم شناس نہیں، مردم تو مردم عورت شناس بالکل نہیں۔ جمائما خان کی سلیکشن نہیں تھی، خان جمائما کا عشق تھا اور وہ آج بھی نظر آتا ہے۔ خان کی اپنی چوائس بطور دوسری بیوی ریحام خان تھی، یہ بھی کہا جاتا ہے وہ شادی ایک ٹریپ کا نتیجہ تھی وہ ٹریپ ریحام خان نے بنایا تھا اور اس ٹریپ سے نکلنے کا واحد راستہ شادی تھا بہر حال پسند تھی یا ٹریپ دونوں صورتوں میں ذمہ دار تو خان ہی تھا۔ تیسری پسند اور شادی بشریٰ بی بی ہے جو آج کل بنی گالہ اپنے گھر میں قید ہے۔ ریحام کو طلاق کے بعد بشریٰ بی بی خان کو حاصل کرنے کیلئے activeہو گئیں ۔ محترمہ ڈاکٹر ہیں مگر میڈیکل پروفیشن کی بجائے پیری مریدی کی طرف مائل ہو گئیں اور با با فرید شکر گنجؒ کے مزار کی متولی بن گئیں، مزار وں کا کاروبار محمد بن قاسم کی فتوحات کے بعد شروع ہوا اس پر میں الگ سے کالم بھی لکھوں گا اور ویڈیو سیریل بھی بنائونگا، محترمہ نے مزار پرستش کے ساتھ ستارہ شناسی میں بھی نام کمایا۔ بشریٰ بی بی کا تعلق وٹو قوم سے ہے، وٹو جاٹ ہیں اور راوی کے کنارے ساہیوال اوکاڑہ پاکپتن کے علاقوں میں آباد ہیں، یاسین وٹو ایڈووکیٹ ایوب خان کے دور میں سیاست میں داخل ہوئے، وزیر بلدیات بنے بعد میں عطا مانیکا اور منظور وٹو سپیکر اور وزیر اعلیٰ پنجاب بنے۔ بشریٰ بی بی کی پہلی شادی اپنے کزن خاور مانیکا سے ہوئی جو CSPہیں کسٹمز ڈائریکٹر، دونوں کے پانچ بچے ہیں۔ زمیندارہ ، کسٹمز کی آفیسری ، متولی پھر طلاق کیوں اس سوال کا جواب سادہ نہیں۔ بشریٰ بی بی کو دولت کے ساتھ شہرت کی خواہش تھی، عمران وہ پارس ہے جو ہر خواہش کے لئے اکسیر دوا ہے۔
، لہذا جہانگیر ترین سے مانیکا نے رابطہ کیا ملاقات کی اور خان سے ملاقات کی خواہش کی، ترین نے عون چودھری سے ملایا اور میاں بیوی کی خواہش کا ذکر کیا عون چودھری نے خان سے ملاقات کرا دی اور پھر یہ ملاقات ن لیگی خاندان کی بہو گوگی کے گلبرگ والے گھر میں رشتہ ازدواج پر منتج ہوئی۔ خاتون اوّل کی شادی سادہ نہیں پلاننگ کا نتیجہ تھی خاور مانیکا ،بشریٰ بی بی ،ن لیگ اور ہینڈ لر سب اس کا حصہ تھے اور ہیں یہ سب جیل، یہ زہر، سب شوشہ ہیں۔ میری بات کو غور سے سمجھنا اقتدار کی غلام گردشوں میں دوستیاں رشتے نہیں ہوتے صرف مفادات ہوتے ہیں۔ ذوالفقار بھٹو پاکستان کی ٹیڑھی میڑھی سیاست کا بڑا نام جسے اسی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی اس کے وزیر قانون بیرسٹر حفیظ پیرزادہ، جب بھٹو نے اپنے مخالف اتحادPNA سے مذاکرات کئے تو مذاکرات کی ٹیبل پر بھٹو کے رائٹ ہینڈ پر حفیظ پیرزادہ اور لیفٹ ہینڈ پر مولانا کوثر نیازی تھے۔ بھٹو گرفتار ہوئے تو کوثر نیازی نے اپنی الگ پارٹی بنا لی اور جس دن بھٹو کو پھانسی ہوئی اسی د ن حفیظ پیرزادہ نے نئی شادی کی۔ سری لنکا کے وزیر اعظم بندرا نائیکے قتل کئے گئے تو اس کی بیوہ کو لاش سے زیادہ اقتدار کی کرسی کی فکر تھی جس پر وہ برسوں براجمان رہیں ایک وقت تھا ماں وزیر اعظم تھی اور بیٹی صدر ہاں اپنے نام کے ساتھ نائیکے لگانا نہیں بھولتی تھیں۔ بھٹو کو دھوکہ دینے والوں میں بے نظیر اور نصرت بھی تھیں۔ کرنل رفع الدین جو اڈیالہ جیل میں بھٹو کے سیکیورٹی انچارج تھے اپنی کتاب بھٹو کے آخری 323دن میں لکھتے ہیں بھٹو بے نظیر اور نصرت کے ساتھ لیٹ کر کان میں کچھ کہتے تھے یقینا وہ چاہتے تھے ضیاء سے ملاقات کی جائے مگر یہ دونوں خواتین نے کبھی بھی ضیاء سے ملاقات نہ کی البتہ بھٹو کو کئی ممالک کی مداخلت کی فرضی کہانیاں سناتیں۔ بھٹو کے بلیک وارنٹ جاری ہوچکے تھے، آخری ملاقات کرائی گئی تو مجھے نصرت نے کہا مسٹر کرنل یہ کیا تماشا ہے تو میں نے کہا بیگم صاحبہ تماشا نہیں، خدا سے دعا کریں وہ بہت بڑا ہے، تو نصرت کہنے لگی ہم کوئی چھوٹے لوگ ہیں تو مجھے حیرت ہوئی، بیویاں، بیٹیاں بیٹے ایسے وقت سجدے میں گر جاتے ہیں یہ کہہ رہی ہم کوئی چھوٹے لوگ ہیں۔ اورنگ زیب نے اپنے والد شاہجہاں، بھائیوں، بھتیجوں، بہنوں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ معروف ماہر علم نجوم پروفیسر غنی جاوید بار ہا کہہ چکے ہیں بشریٰ بی بی نے شادی سے پہلے مجھ سے عمران کے وزیر اعظم بننے کی confirmationکی تھی۔ یعنی وہ عمران سے نہیں وزیراعظم سے شادی کرنا چاہتی تھی اور اس کے لئے 21گریڈ کا آفیسر طلاق دینے کو تیار اور بیوی 21گریڈ کے آفیسر سے طلاق لینے کو تیار۔ کیوں ؟ سوال تو بنتا ہے ۔ آسٹرولوجسٹ پروفیسر غنی جاوید کی ستارہ شناسی کے مطابق عمران کے فیصلوں پر بشریٰ حاوی تھی عثمان بزدار کی چیف منسٹری، گوگی کی گوجرانوالہ میں بادشاہت، توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ سب بشریٰ بی بی کے پروانے تھے۔ زلفی بخاری کا سینیٹ کا ٹکٹ بتاتا ہے خان ابھی تک عشقِ بشریٰ سے باہر نہیں نکل سکا۔ ورنہ زلفی بخاری کا خان کی رہائی کے لئے کوئی کردار نہیں، خان جب اٹک جیل میں تھا تو میجر صادق ہی پولیس گردی برداشت کر رہا تھا زلفی اٹک کا رہنے والا ہے کہیں نظر نہیں آیا گرفتار ہو ا ہوتا تو بات سمجھ میں آتی ہے ۔ خان کا بیان علیمہ خان کے بیانات پارٹی ترجمان نہیں اس کے اپنے بیان ہیں بشریٰ کی جیت ہے ورنہ بہنیں تو صرف بھائی کو جیل سے باہر دیکھنا چاہتی ہیں مگر یہ سچ ہے خان نہ عورت شناس ہے نہ مردم۔ جب خان وزیر اعظم تھے تو بہنوں نے کہیں کریڈٹ نہیں لیا جبکہ بشریٰ پورا پنجاب ناکام انداز میں چلا رہی تھیں۔ بشریٰ بی بی فیض حمید اور باجوہ سے بھی رابطے میں تھیں فیض حمید بشریٰ کو پہلے بتا دیتے باجوہ یا وہ خود کیا خان سے کہنے والے ہیں جب وہی بات وہ خان سے کہتے تو خان کا بشریٰ پر اور یقین پکا ہو جاتا۔ خود باجوہ نے خان کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا تھا کوئی بھی بات خان سے کرو وہ آگے سے کہتا ہے یہ بات تو مجھے تین دن پہلے بشریٰ نے بتا دی تھی۔ خان کو عید کے بعد ضمانت پر رہائی ملنے کے امکان ہیں خدا کرے ان کا قیام زمان پارک میں بہنوں کے درمیان ہو۔







