سم الفار سے تیار آرسینک پائوڈر اور اس سے تیار خطوط

محمد ناصر شریف
آرسینک پائوڈر سم الفار سے تیار شدہ پائوڈر امراضِ کہنہ و پیچیدہ میں بے حد حیرت انگیز فوائد پیدا کرتا ہے، مرض جس قدر پرانا ہوگا، اسی قدر یہ پائوڈر اعجاز نما اثرات پیدا کرے گا۔ دمہ، کھانسی، نوبتی بخار، نوبتی درد، ضعف باہ، فسادِ خون، قے، دست، ضعف معدہ، ضعف قلب وغیرہ کے لیے بے حد مفید ہے۔ سم الفار ایک معدنی زہر ہے جو لوہے اور گندھک کے ساتھ ملا ہوا پایا جاتا ہے جن کانوں میں پایا جاتا ہے وہاں کے مواد کو تیز آنچ کی بھٹی میں گرم کرتے ہیں چونکہ سم الفار بخارات بن جایا کرتا ہے اس لئے اس کے بخارات کو مخصوص قسم کے بھپکوں میں سرد کرکے جمع کر لیتے ہیں، رنگت کے لحاظ سے اس کی چار اقسام ہیں، سفید، زرد، سرخ، سیاہ، سفید جو بلوری سم الفار کے نام سے مشہور ہے یہی بہترین قسم سمجھی جاتی ہے، سم الفار کی ہر قسم بے ذائقہ ہے۔ عام طور پر استعمال ہونے والا سم الفار خشک اثرات کا حامل ہے یعنی بڑی تیزی کے ساتھ خون کو قلب کی طرف جذب کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے قلب و عضلات میں سکیڑ و تیزی پیدا کر دیتا ہے۔ چونکہ دوران خون اعصاب میں زیادہ ہوتا ہے اس لئے دماغ و اعصاب میں شدید ضعیف اور تحلیل پیدا کر دیتا ہے غدد و جگر میں خون کی کمی ہوکر سکون واقع ہوجاتا ہے صرف زرد سم الفار جگر و غدد میں تحریک و تیزی پیدا کرتا ہے اس میں بھی خشکی کے اثرات گرمی کی نسبت کم ہوتے ہیں البتہ صفرا کی پیدائش اور اس کا اجتماع باقاعدہ جاری رہتا ہے۔
سم الفار براہ راست عضلات وقلب کو تحریک میں لاتا ہے اس لئے اس کا اولین فعل دل کی حرکات کو بحال کرنا ہے عضلات میں خون جذب کرکے انہیں تقویت دینا اس کا ادنیٰ فعل ہے یہی وجہ ہے کہ اسے مقوی بدن اور مقوی عضلات مانتے ہیں عضلاتی ہونے کی وجہ سے رطوبات کو خشک کرکے خون میں سرخی پیدا کرتا ہے ۔نامردی اور انتشار کی انتہائی کمی کو دور کرتا ہے جلق اور مجلوق مریضوں کے طلائوں میں شامل کیا جاتا ہے۔
سم الفار باوجود اتنے خواص وفوائد رکھنے کے ساتھ ذرا سی بھی زیادہ مقدار میں تیز زہر ہے جہاں سے گزرتا ہے یعنی حلق وغیرہ میں سوزش وخراش پیدا کردیتا ہے اکال ہونے کی وجہ سے معدہ میں تھوڑی سی دیر بعد زخم کر دیتا ہے جس سے ایک طرف گلا گھٹتا ہوا معلوم ہوتا ہے اور دوسری طرف معدہ اور انتڑیوں میں شدید مروڑ کے ساتھ درد ہونے لگتا ہے اور خون آمیز دست و قے شروع ہوجاتے ہیں منہ میں خشکی کی وجہ سے آواز بیٹھ جاتی ہے کسی بھی چیز کے نگلنے سے دقت ہوتی ہے بلکہ مریض اپنے گلے کا تھوک بھی نہیں نگل سکتا یعنی خناق کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ سم الفار براہ پیشاب خارج ہوا کرتا ہے اس لئے گردوں اور مثانہ کے عضلات میں بھی زخم کر دیتا ہے جس سے خونی پیشاب آنے لگتا ہے تکلیف کی شدت سے مریض پسینہ سے شرابور ہوجاتا ہے نبض نہایت سریح ہونے کے ساتھ ساتھ باریک ہوتی ہے۔ تحریکات کی شدت سے عضلات میں تشنج شروع ہوجاتے ہیں اور آخرکار مرض کی ہمت ختم ہوجاتی ہے عضلات شل ہوجاتے ہیں ایک طرف گلے کے بند ہوجانے سے پھیپھڑوں میں نسیم و آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے تو دوسری طرف عضلاتی تحریک کی شدت سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بننے کے ساتھ ساتھ اس کا اخراج بند ہوجاتا ہے طبیعت میں شدید ردعمل شروع ہوجاتا ہے چنانچہ کبھی جسم سرد اور کبھی گرم ہوتا ہے آخرکار اسی کشمکش کے دوران مریض کا سانس بند ہوجاتا ہے اور وہ مر جاتا ہے وفات کے بعد مریض کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد منہ سے لے کر معدہ و امعاء اور مقعد تک کی نالی سرخ اور زخم دار معلوم ہوتی ہے بعض جگہ آبلے اور سرخ چٹاخ دکھائی دیتے ہیںسم الفار کے زہر خوردہ مریض کا اصولی علاج یہ ہے کہ مریض جوں ہی تھوڑا سا تغیر محسوس کرے تو سم الفار کے مزاج کے بالکل الٹ مزاج کے تیز اثرات والی ادویات سے اول قے کرانی چاہیے جس سے جو سم الفار معدہ میں ہوگا وہ فوراً قے کے ذریعے خارج ہوجائے گا پھر مقویات سیال شکل میں کھلانی چاہیے۔ مریض کو فوری شفاء کے لئے قے و دست والی ادویات دینا مفید ہے اس کے بعد تھوڑا تھوڑا دودھ گھی وقفے وقفے سے پلاتے رہیں ۔
گزشتہ روز چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے5، لاہور ہائیکورٹ کے 4ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط وصول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ جن ججز کو خط ملے ان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس امین الدین جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ، لاہور ہائیکورٹ کے 4ججز جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عالیہ نیلم کو بھی دھمکی آمیز خط ملے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چاروں ججوں کو خطوط موہد فاضل ولد منظور علی شاہ کے نام سے بھجوائے گئے ہیں۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8ججز کو دھمکی آمیز مشکوک خطوط موصول ہوا ہے، عدالتی عملے نے خطوط کھولے تو پاؤڈر اور ڈرانے والا نشان بھی موجود تھا، خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہو گئی، خط کے متن پر لفظ Anthraxلکھا تھا، خط ریشم نامی خاتون نے بغیر ایڈریس ارسال کئے۔
ججزکو مشکوک دھمکی آمیز خطوط کے معاملے میں سی ٹی ڈی کی ابتدائی تفتیش کے مطابق سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوائے گئے خطوطِ سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاؤن سے بھیجے گئے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو بھجوائے گئے مشکوک خطوطِ اسلام آباد میں سیکٹر آئی ٹین فور کے ڈاکخانے سے پوسٹ ہوئے۔ اسلام آباد پولیس متعلقہ پوسٹ آفس کے تمام پوسٹ باکسز کے قریب فوٹیجز اکٹھی کر رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کی عمارتوں سمیت اردگرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی لے لی گئی ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹائون راولپنڈی کی حدود میں واقع پوسٹ باکسز کا معائنہ جاری ہے اور پوسٹ باکسز کے اطراف موجود بیشتر سی سی ٹی وی کیمرے خراب ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے متبادل ذرائع سے معاملے کی تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔
خطوط میں موجود پائوڈر میں آرسینک کی مقدار 10فیصد پائی گئی، پائوڈر میں آرسینک کی 70فیصد سے زائد مقدار بہت زہریلی ہوتی ہے، جس کے سونگھنے سے انسان کے اعصاب پر شدید اثر پڑتا ہے۔ وطن عزیز میں پیار اور محبت کے فروغ کے بجائے آج کل زہر کی ترسیل کا عمل تیزی سے جاری ہے چاہے وہ سفوف کی صورت میں ہوں یا اظہار خیال کے ذریعے، ایک بات اور ہماری سمجھ سے بالاتر ہے جب اس طرح کے خطوط کی ترسیل ہورہی ہوتی ہے یا کوئی دوسرا شر پسندی کا کام ہو رہا ہوتا ہے ،تو نہ سی سی ٹی وی کیمرے کام کرتے ہیں، پولیس اور دیگر اداروں کے اہلکار، نہ ہی وہ ڈیسک کلرک سے ان شرپسندوں کو واسطہ پڑتا ہے جو کسی بھی عام آدمی کی جائز کام میں بھی درگت بنا دیتا ہے اور شرپسندوں کے سارے کام وی وی آئی پی پروٹوکول کے تحت ہوتے ہیں۔ ان کو نہ تو کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نہ کو کسی ایسے آلے کی زد میں آتے ہیں جس میں ان کو ریکارڈ کیا جاسکتا ہو۔۔۔ اللہ پاک اس ملک اور اس میں بسنے والے لوگوں کی حفاظت فرمائے ۔۔۔ آمین







