Column

سلمان اکرم اور راجہ بشارت کی جیت

راجہ شاہد رشید
میں نے تو ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں آٹھ فروری سے کافی پہلے ہی کہہ دیا تھا اور اپنے کالم میں بھی یہ لکھ دیا تھا کہ ’’ سلیکشن کے سوا کچھ نہیں ، بلے بن الیکشن۔۔؟ ‘‘ اور اب تو حکومت بننے بنانے اور بنوانے کا موسم ہے، کالم صحافتوں کے پردھان اخباری کالم نگار اور بڑے ہی تیس مار خان قسم کے تجزیہ کار الیکشن کے بعد اس الیکشن پر تبصرے فرما رہے ہیں کہ الیکشن کی پٹاری سے نکلا کیا ہے۔؟ ، میں نہایت ہی آسان اور سادہ الفاظ میں بصورت نظم آپ کو بتلائے دیتا ہوں کہ اس الیکشن سے میرے ملک کو قوم کو ملا کیا ہے۔؟، ملاحظہ فرمائیے پلیز:
راوی وچوں وگیاں نے تٍن نہراں
دو سُکیاں تے ہٍک وگے ہی نہ
جہڑی وگے ہی نہ اُہدے وچ تٍن بندے نہاون
دو ڈُب گئے تے ہٍک لبھے ہی نہ
جہڑا لبھے ہی نہ اُونوں لبھیاں تٍن گاواں
دو پھنڈراں تے ہٍک سُوہے ہی نہ
جہڑی سُوہے ہی نہ اُونے دتے تٍن وچھے
دو لنگڑے تے ہٍک اُٹھے ہی نہ
جہڑی اُٹھے ہی نہ اُوہدا مُل تٍن روپئیے
دو کھوٹے تے ہٍک چلے ہی نہ
جہڑا چلے ہی نہ اُنوں ویکھن آئے تٍن سنیارے
دو انے تے ہٍک نُوں دٍسے ہی نہ
جٍنوں دٍسے ہی نہ اُونوں مارے تٍن مُکے
دو گُھُس گئے تے ہٍک وجے ہی نہ
سردار لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ میں لاہور میں بیٹھا ہوں، بخوبی جانتا ہوں کہ نواز شریف اپنے شہر لاہور میں ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہارے ہیں ۔ عثمان ڈار کی ماں ہم سب کی ماں ہیں جو کہہ رہی ہیں کہ خواجہ آصف نے ٹھپے لگوائے ، پولیس مٍلی ہوئی تھی، میں ہر پولنگ سٹیشن پر گئی ہوں، میرے پاس ثبوت موجود ہیں پھر جب میں ROکے دفتر میں گئی تو وہاں پر پچیس ’’ پُلسئیے‘‘ تھے اُنہوں نے مجھے دھکے دئیے اور اندر بھی نہ جانے دیا، یہ دیکھیں میرے بازو اور ہاتھوں پر چوٹیں لگی ہوئی ہیں!!۔ معروف قانوندان سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ’’ لاہور میں پولیس نے مجھے گریبان سے پکڑ کر ROکے دفتر سے باہر نکال دیا اور الیکشن کے نتائج ہی بدل ڈالے حالانکہ میں 90ہزار کی لیڈ سے جیت رہا تھا ‘‘ ۔ میری نظر میں یہ مدبر سیاستدان اور ماہر قانون دان سلمان اکرم آنے والے عہد کے اعتزاز احسن لگتے ہیں۔ برادرم صابر شاکر نے بتلایا کہ سلمان اکرم راجہ نے تو یہاں تک بھی کہہ دیا ہے کہ ’’ دھاندلی کو ریاست ہی روک سکتی ہے اور یہاں تو ریاست ہی دھاندلی کرا رہی ہے ‘‘۔ صدر نارتھ پنجاب تحریک انصاف سیمابیہ طاہر کہتی ہیں کہ ’’ این اے 57سے میں کامیاب ہوئی ہوں لیکن میں سڑکوں پر خوار ہو رہی ہوں ، رزلٹ میں رد و بدل ہوئی ہے، ROآفس نہیں جانے دیا جا رہا ROغائب ہے اور ایس پی فیصل اور سردار بابر مسلسل لوگوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں لہذا الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے اپیل ہے کہ اس حلقہ کا فوری نوٹس لیا جائے‘‘۔ محترمہ سیمابیہ ستی صاحبہ کی خدمت میں بصد تکریم و احترام التماس ہے کہ اگر وقت ضائع کرنا ہے تو الیکشن کمیشن ہر حال میں نوٹس لے اور آپ اپنے اپنے اطمینان کے لیے دوبارہ گنتی بھی ضرور کرائیں، ان نتائج کی تحقیقات بھی ضرور کرا لیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہاں سے آپ جیتی ہوں گی کیونکہ این اے 57میں مسلم لیگ نون کا نیٹ ورک صرف مضبوط نہیں بلکہ بہت ہی مضبوط ہے، یہ میں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں اور اس کے علاوہ اس انتخابی حلقے کے جتنے بھی عوامی سروے ہوئے ہیں ان میں بھی مسلم لیگ نون کے امیدوار بیرسٹر دانیال چودھری کی پوزیشن بہت ہی مضبوط بتلائی گئی تھی۔ این اے 55میں راجہ بشارت کے ساتھ جو ہوا وہ سراسر غلط ہے اور صریحاً زیادتی ہے، میری ذاتی رہائش گاہ بھی اسی علاقہ میں ہے، آٹھ فروری کی رات کو یہ سب نے دیکھا کہ سب پولنگ سٹیشن سے جب نتائج سامنے آئے تو یہاں پر راجہ بشارت بھاری برتری سے جیت رہے تھے ، پورے راولپنڈی کینٹ و شہر تک کو پتا ہے کیونکہ لوگوں نے اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھا کہ جگہ جگہ جشن منائے گئے تھے راجہ بشارت کی جیت کے جبکہ دوسرے دن این اے 55سے مسلم
لیگ نون کے امیدوار ملک ابرار کو جتوا دیا جاتا ہے جو اس قدر دبنگ و سر بلند اور بڑے ہی عقلمند سیاسی رہنما ہیں جو نہ صرف یہ تاثر دیتے رہے بلکہ برملا لوگوں کو اور بالخصوص نون لیگی ورکرز کو یہ کہتے بھی سنے گئے کہ ’’ میں تو بس جیتا ہوا ہوں ، فوج میرے ساتھ ہے ‘‘۔ جی ہاں یہ حقیقت ہے ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ جیسا بیانیہ بنانے والے اور ووٹ کو عزت دلوانے والے ان نون لیگیوں کی، یہ اپنی پاک فوج کی فیور نہیں ہے بلکہ فریب ہے اور فراڈ ہے۔ ایسے لوگ اداروں کا نام لے کر خود تو بے توقیر ہوتے ہی ہیں اور دوسروں کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سابق وزیر قانون راجہ بشارت فرماتے ہیں کہ ’’ میرے پاس پورے حلقے کے فارم 45موجود ہیں جن کے تحت 42ہزار کی لیڈ سے میں جیت رہا ہوں اور اور میرے حلقہ کا کوئی ایک بھی پولنگ سٹیشن ایسا نہیں ہے جہاں سے میرا مخالف امیدوار جیتا ہو، مجھے سمجھ ہی نہیں آرہی ہے کہ انہوں نے یہ کیسے کر لیا ہے اور یہ کیا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے میری پرزور اپیل ہے کہ فوری نوٹس لیں ہم اپنا مینڈیٹ کبھی بھی چوری نہیں ہونے دیں گے، ایک کامیاب امیدوار کو اگر ایک ROاس طرح ناکام کرے گا تو یہ انتہائی زیادتی ہوگی‘‘۔ میرے خیال میں راجہ بشارت کے یہ خدشات اور یہ سب باتیں صد فیصد درست ہیں، نہ صرف عدلیہ بلکہ دیگر اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اس الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کا فوری نوٹس لیں اور عوام کے چنائو کے تحت منتخب لوگوں کو ان کا حق ضرور ملنا چاہیے، نہیں تو یہ ظلم ہوگا اور نا انصافی ہوگی، اس طرح تو ملک و قوم کی ترقی کبھی بھی ممکن نہیں ہو سکتی، ضرورت اس امر کی ہے کہ حقدار کو اس کا حق ملے ، عوامی مینڈیٹ کو ہی پذیرائی ملے اور اکثریتی نشستیں حاصل کرنے والوں کو ہی حکومت بنانے میں معاونت اور رہنمائی فرمائی جائے ان کے راستے نہ روکے جائیں، یہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہو سکتا، میں یہ بد نیتی و بددیانتی اور جبر و استبداد سہہ نہیں سکتا اور بقول اقبالؒ یہ کہے بن رہ نہیں سکتا:
نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے اے ’ پاکستان‘ والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

جواب دیں

Back to top button