Column

فریب بیچنے والے بہت تاخیر سے پہنچے

سیدہ عنبرین
قیام پاکستان 1947ء سے لیکر حالیہ انتخابات کے فارم 47تک کی تاریخ کا ہر لمحہ ریکارڈ ہو چکا ہے جو دیکھنا چاہے اسے نظر آجائیگا۔ جو نہ دیکھنا چاہے اسے آنکھیں رکھنے کے باوجود کچھ دکھائی نہ دے گا وہ ہر معاملے پر کہتا نظر آئیگا ایسا تو کچھ ہوا نہیں مجھے تو کہیں بھی کوئی ایسا واقعہ نظر نہیں آیا۔
اب آپ کو یقین کر لینا چاہیے کہ حالیہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے۔ جو آزادانہ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی منصفانہ تھے پورے ملک سے کہیں بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ پوری دنیا کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے مختلف حلقوں کیلئے جب امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرانے کیلئے آتے تو ان پر پھولوں کی پیتاں نچھاور کی جائیں۔ انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے جذبہ خیر سگالی کے اظہار کے طور پر امیدوار کو گلدستہ پیش کہا جاتا تھا پھر آخری مرحلے میں کاغذات جمع کرانے کے بعد بصد اصرار امیدوار اور اس کے ساتھیوں کو ’’ فور ڈش‘‘ لنچ کرانے کے بعد کاغذات وصول کرنے والے اسے باہر اس کی گاڑی تک چھوڑنے آتے تھے ۔ تمام امیدواروں کو جلسے کرنے اور کارنر میٹنگز سے خطاب میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی متعدد جگہوں پر پولیس اہلکار اور دیگر سرکاری افسران امیدواروں کے پنڈال میں کرسیاں سیدھی کرتے سٹیج تیار کرتے دیکھے گئے۔ مشاہدے میں آیا کہ غریب امیدواروں کو قرضہ حسنہ بھی دیا گیا جنہیں قرضہ حسنہ نہیں مل سکا یا انہوں نے اسے غرباء کا حق سمجھ کر لینے سے انکار کیا انہیں بینکوں سے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے اسی طرح سہولت فراہم کی گئی۔ جس طرح سستا اور فوری انصاف ملتا ہے۔ سیاسی جماعتوں سے تعلق کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک جماعت کیلئے تمبو قناعتیں لگانے کے علاوہ ان کی ریلی کے راستے میں جا بجا پانی دودھ اور چائے کی سبلیں لگائی گئی تھیں۔ جابجا کھانے کے سٹال لگائے گئے تھے جہاں دیسی کھانوں کے شوقین حضرات کیلئے دیسی کھانے اور فاسٹ فوڈ کے شوقینوں کیلئے کچھ زیادہ ہی فاسٹ فوڈ مہیا کیا گیا تھا۔
صحت مند سیاسی سرگرمیوں میں مصروف سیاسی کارکنوں کی سہولت کیلئے الیکشن سے ایک روز قبل اور ایک روز بعد تک ہر شخص کو ہر پٹرول پمپ سے مفت ٹینک فل کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔ یوں تین روز تک مفت پٹرول حاصل کرنے سے عوام کے جوش و خروش میں اضافہ دیدنی تھا لوگ اذان فجر کے ساتھ ہی اپنے اپنے حلقہ کے پولنگ سٹیشن پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ وہاں نظم و ضبط مثالی تھا خواتین اور بزرگ شہریوں کیلئے علیحدہ قطاریں تھیں۔ ووٹ ڈالنے کا عمل دن بھر انتہائی تیز رفتار سے جاری رہا پولنگ ڈیوٹی پر موجود عملے کے جذبہ ایثار کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے لنچ بریک کرنا بھی مناسب نہ سمجھا اور عوام کی سہولت کیلئے کام جاری رکھا یوں نہایت صبر و تحمل کے ماحول میں شام پانچ بجے تک پولنگ جاری رہی۔
عوام کی سہولت کیلئے سوشل میڈیا تمام دن اور ایک رات آف رکھا گیا اس کے سبب عوام کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی بلکہ ان کی زندگیوں میں اسے سکون کا ایک دن سمجھ کر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ سوشل میڈیا فعال ہونے کے بعد اس پر کچھ ویڈیو کلپ اپ لوڈ ہوئے ہیں۔ جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ عورتیں منہ سر سیاہ کپڑوں سے ڈھانپے ہاتھوں میں درجنوں بیلٹ پیپرز اٹھائے مختلف بیلٹ باکسز میں دھڑا دھڑ ووٹ ڈال رہی ہیں اسی طرح کچھ ایسے کلپ بھی موجود ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ مرد بیلٹ پیپرز کا پیڈ میز پر رکھ کر نہایت تیز رفتاری سے ایک درندے کے نشان پر مہریں لگا رہے ہیں کچھ جگہوں پر تھیلوں میں بھر بھر کر باہر سے بیلٹ پیپرز لائے جا رہے ہیں اور ان سے باکسز بھرے جا رہے ہیں، عوام کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ یہ تمام مناظر جعلی اور جھوٹے ہیں ان کا تعلق پاکستان میں ہونے والے انتخابات سے نہیں ہے گمان کیا جاتا ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ یا یورپ کے کسی ملک میں ہو رہا تھا لیکن پاکستان دشمن عناصر نے اسے پاکستانی انتخابات سے جوڑ کر سو شل میڈیا پر ڈال کر معصوم پاکستانیوں کے ذہن میں اداروں کے خلاف زہر بھرنے کی کوشش کی ہے وہ اپنی اس مذموم کوشش میں ناکام رہے ہیں عوام نے ان کی طرف سے ایسی تمام چیزوں کو ٹھکرا دیا ہے۔ پولنگ ختم ہونے اور نتیجہ آنے سے قبل ریٹرننگ افسران کا تھک کر سو جانا یا کچھ دیر کیلئے پولنگ سٹیشن سے غائب ہوجانے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ انتخابی عملے کو خاص قسم کے قوت بخش انجکشن لگائے گئے تھے جس کے بعد وہ اس قسم کے چار الیکشن بلا کسی روک ٹوک کرانے کی پوزیشن میں تھے ان کے اعصاب تر و تازہ اور حوصلے جوان تھے۔
پاکستان ہر طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے پاکستان کے دشمنوں نے اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی ہیں انہوں نے بم دھماکے کرائے ہیں، بعض سیاسی رہنمائوں کو اغوا کیا ہے بعض کے گھروں پر چھاپے مارکر ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان میں بھارتی ایجنسی ’’ را‘‘، امریکی ایجنسی ’’ سی آئی اے‘‘ اور روسی ایجنسی ’’ کے جی بی‘‘ کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں کیونکہ یہ ملک نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان میں فری اینڈ فیئر انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے پاکستان الیکشن کمیشن انتظامیہ، کیئر ٹیکر سیٹ اپ اور خاص طور پر پولیس کی کارکردگی شاندار رہی ان کی کارکردگی پر تمام مہذب دنیا سے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے بلکہ حکومت امریکہ سے آمدہ ایک ذریعے کی طرف سے دی گئی اطلاع کے مطابق وہاں اس بات پر سنجیدگی سے غور شروع ہو چکا ہے کہ امریکہ میں ہونے والے انتخابات میں موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کی پوزیشن خاص کمزور نظر آتی ہے انہوں نے اگر صرف اپنے بازوں پر بھروسہ کیا تو وہ الیکشن میں عبرتناک شکست سے دو چار ہو سکتے ہیں لیکن اگر الیکشن ٹیم پاکستان سے منگوائی جائے تو تمام خدشات ختم ہو جائینگے بائیڈن کو پھر دنیا کی کوئی طاقت انتخابات میں شکست نہیں دے سکتی، پاکستان کیلئے یہ خبر اگر درست ثابت ہوجائے تو بہت حوصلہ افزا ہے، ہمیں اپنی صلاحیتیں ایکسپورٹ کرنے کا ایک سنہری موقع ہاتھ آ رہا ہے اگر ہماری ٹیم بائیڈن کو الیکشن جتوانے میں کامیاب ہوگئی تو پھر دنیا بھر کے ممالک اپنے یہاں انتخابات کیلئے ہماری صلاحیتوں سے بھر پور الیکشن ٹیم پر بھروسہ کریں گے ہم اور کچھ ایکسپورٹ کریں نہ کریں الیکشن ٹیکنالوجی کی برآمد سے کثیر زر مبادلہ ضرور حاصل کر لیں گے اور جمہوری دنیا میں سر اٹھا کر جی سکیں گے قارئین کی خدمت میں ناصر شیرازی کا ایک شعر:
شعور بانٹنے والا تو کام کر چکا اپنا
فریب بیچنے والے بہت تاخیر سے پہنچے

جواب دیں

Back to top button