کیا توشہ خانہ کیس جج محمد بشیر کی بیماری کے پیچھے بشریٰ بی بی کے موکلات تھے؟

بشریٰ بی بی عمران خان کی اہلیہ ہیں مگر انکا موکلات کے ذریعے مختلف عمل کروانے کا کردار آئے دن سامنے آتا ہے۔ اب یہ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ عمران خان اورانکی اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہو چکی ہے۔ انکا کیس سننے والے مشہور زمانہ جج محمد بشیر کیبیماری اور بیماری کی بنیاد پر چھٹی کی خبریں بھی سب کو معلوم ہیں تاہم اب ملک کے معروف صحافی جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ جج محمد بشیر کی بیماری کے پیچھے دراصل پنکی پیرنی یعنی کہ اہلیہ عمران خان بشریٰ بی بی کا ہاتھ ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ 30 جنوری کو جیل میں لیڈی پولیس کی اضافی نفری موجود تھی‘ اس سے محسوس ہو رہا تھا توشہ خانہ کیس کا فیصلہ بھی آج ہی ہو جائے گا جس کے بعد بشریٰ بی بی کوگرفتار کر لیا جائے گا۔
گوہر خان کو اس صورت حال کا اندازہ تھا چناں چہ انھوں نے بشریٰ بی بی کو جیل سے باہر لے جانے کی کوشش کی مگر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آفتاب باجوہ نے انھیں روک دیا‘ ان کا کہنا تھا ’’بی بی جج صاحب کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جا سکتیں‘‘ اس جواب سے بھی صورت حال کا اندازہ ہو گیا۔ جب جج صاحب بیمار ہو گئے تو کمرہ عدالت میں موجود لوگ بشریٰ بی بی کی طرف دیکھنے لگے‘ انھیں بشریٰ بی بی کی روحانی طاقتوں کا یقین ہو گیا‘ عمران خان کی فیملی میں یہ بات دو ماہ سے گردش کر رہی تھی جج محمد بشیر فیصلے سے پہلے ہی مؤکلات کے اثرات کا شکار ہو جائیں گے۔
جج اس کیس کے دوران چھ مرتبہ بیمار ہوئے اور انھوں نے 20جنوری کو بیماری کی وجہ سے ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی درخواست بھی دے دی تھی جس سے مؤکلات کا تاثر مزید گہرا ہو گیا‘ عدالتی حلقوں میں یہ افواہ بھی گردش کر رہی تھی جج محمد بشیر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا نہیں دینا چاہتے‘ یہ اس کیس سے بچنا اور نکلنا چاہتے ہیں‘ عین فیصلے کے وقت جج صاحب کی بیماری نے اس تاثر کو بھی گہرا کر دیا بہرحال قصہ مختصر 30 جنوری کو سماعت ملتوی ہو گئی‘کل 31 جنوری کو کیس کی آخری سماعت تھی‘ جج محمد بشیر عملے سمیت 9 بجے عدالت پہنچ گئے لیکن بشریٰ بی بی اور عمران خان عدالت میں نہیں تھے‘ وکلاء بھی نہیں آئے تھے۔ ‘ عمران خان گئے اور پھر سیل سے نکلنے سے انکار کر دیا‘ جج نے انھیں بلایا‘ جیل کے عملے نے بھی کوشش کی مگر وہ نہیں آئے جس کے بعد عدالتی اہلکار نے کوریڈور میں طلبی کی آواز لگائی اور اس کے بعد جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنا دی اور یوں دو مقدموں کی کارروائی مکمل ہو گئی۔







