پاکستان مقدم ہے

ساجد اقبال
قیام پاکستان سے اب تک، پرانی ثقافت اور اقدار سے لے کر اس نئی دلکش دنیا تک، لذیذ دیسی کھانوں سے لے کر خوشنما لباس تک، موہنجو دڑو سے لیکرگلگت بلتستان کی پہاڑوں کی چمکیلی خوبصورتی تک، بھرپور دفاعی صلاحیت اور، مسلح افواج کے جانباز جوانوں سے لیکر لہلہاتے کھیتوں میں دہقانوں تک، ہمیں اپنے پاکستان کے منفرد ترین ملک ہونے پر فخر ہے۔
آج پاکستان کو بیرونی اور داخلی محاذوں پر مشکلات درپیش ہیں جن کو سمجھنا اور سلجھانا کافی مشکل ہے ایسا ملک جس کی آبادی اس کے سائز سے بہت زیادہ ہو۔ مسائل کے باوجود وطن کی ترقی آج ہمارا عزم پختہ ہے۔ علاقائی ماحول پرامن اور مستحکم بنانے کی ہر کاوش عمل میں لائی جارہی ہے اور پاکستان ایک نئے اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، ۔ بیرونی طور پر، پاکستان کو بنیادی طور پر دو معاملات پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ افغانستان کے حالات اور مسئلہ کشمیر۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ہم دہشت گردی کا شکار رہے ہیں جو آج پوری دنیا میں ایک بڑا خطرہ ہے۔ ملکی طور پر، ہمیں بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے تباہ حال معیشت کا سامنا ہے۔
1979 ء میں سوویت فوجی مداخلت کے بعد افغانستان سرد جنگ کا آخری محاذ بن گیا۔ افغانستان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے نظر انداز کیا گیا ۔ لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ پاکستان پر پڑا اور9؍11کے بعد کی افغان امریکہ جنگی صورت حال میں یہ بوجھ اور بڑھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ بن گیا جبکہ افغانستان انتہا پسند تنظیموں کا اڈا بنا رہا اور آج بھی پاکستان دہشت گردی کی سرحد پار کارروائیوں کا سامنا کر رہا ہے، ایک ذمہ دار پڑوسی کے طور پر ہم نے ہمیشہ افغانستان کی تعمیر نو میں اپنا حصہ ڈالا اور خشکی سے گھرے افغانستان تک غیر محدود ٹرانزٹ رسائی فراہم کی ہے۔
جنوبی ایشیا میں پاکستان خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کے ذریعے بھارت کے ساتھ آج بھی بات چیت کے لئے آمادہ ہے ، ۔ مسائل کو حل کرنے اور اپنے لوگوں کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے بھارت کی طرف سے خلوص، ہمت اور لچک کی اشد ضرورت ہے
ملک میں سماجی و اقتصادی ترقی، اصلاحات اور سیاسی اداروں کی مضبوطی سے متعلق اقدامات اہم ہیں۔ اقتصادی خود مختاری، مستحکم سیاسی عمل، گڈ گورننس اور سکیورٹی کامیاب ملکی پالیسی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ کوئی قوم اس وقت تک قائم نہیں رہ سکتی جب تک کہ اس میں قومی جذبہ موجود نہ ہو ۔ پاکستان ایک متنوع ثقافت کی خوبصورتی بھی رکھتا ہے اور آج کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں پاکستانی کسی بھی صورت حال کے خلاف متحد ہیں اور یہ قوم وطن کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ آج ملک کو بیرونی سرحدوں سے زیادہ اندرونی سازشوں کا سامنا ہے سوشل میڈیا سمیت دیگر ذریعوں سے نوجوان نسل میں نفرت کا زہر بھرا گیا ہے۔ سیاست کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں تک کے اہم اور حساس اداروں کے تقدس کو بھی پا مال کر کے نہ صرف دنیا میں ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ قومی سلامتی کو بھی ٹھیس پہنچائی گئی- آج ضرورت اس امر کی ہے کہ بحیثیت قوم ہم سب نے مل کر ان شر انگیزیوں کا مقابلہ کر نا ہے اور ایسے مذموم مقاصد کہ متحد ہو کر ناکام بنانا ہے۔ تمام صوبوں بالخصوص بلوچستان سے وطن دشمن عناصر کو شکست دے کر تمام ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملکی ترقی کو ممکن بننا ہے۔ پاکستانیوں میں آئی ٹی سمیت متعدد دیگر شعبوں میں بہترین صلاحیتیں پوشیدہ ہیں جن کو موثر انداز سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس آئی ایف سی اور اُس کے تحت مختلف صیغوں پر جس انداز سے کام کیا جا رہا ہے اس سے جہاں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں آزمانے کا موقع ملے گا وہاں ملکی معیشت پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان ایک متنوع معاشرہ ہے جو شروع ہی سے پاکستان دشمنوں کے نشانے پر ہے اس سے نمٹنے کے لیے آج ہمیں قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ قومی اتحاد ایک ایسی قوت ہے جو معاشرے کے مختلف افراد اور گروہوں کے درمیان یگانگت کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہ جامع ترقی کی ضمانت دیتا ہے اور علاقائیت، مذہب پرستی، صوبائیت اور نسل پرستی جیسے خرافات سے قوم اور معاشرے کو محفوظ رکھتا ہے۔
ہم سب کچھ وقت نکال کر یہ سوچیں کہ قائداعظم نے پاکستان کی آزادی کے متعلق کیا خواب دیکھے تھے۔ اس مٹی نے ہمیں آزادی دی ہے۔ یہ مٹی ہماری تقدیر پڑھتی ہے اور بتاتی ہے کہ آنے والا کل کیا ہے۔ آئیے سب اقبال کے خواب اور قائد اعظمؒ کے وژن کی پیروی کر کے اس پاکستان کا خواب پورا کریں جو علامہ اور قائد کا پاکستان ہے ۔





