Column

جنرل عاصم ڈپلومیسی

عبد الباسط علوی
اگرچہ روایتی تصور فوجی لیڈروں کو بنیادی طور پر دفاع اور سلامتی سے جوڑتا ہے، لیکن تاریخی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کئی ممالک کے آرمی چیفس نے اپنی قوموں کی اقتصادی رفتار کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پارک چنگ ہی، جو ایک سابق فوجی جنرل ہیں، نے 1961ء میں ایک بغاوت کے ذریعے جنوبی کوریا میں اقتدار پر قبضہ کیا۔ اپنی صدارت کے دوران پارک نے اقتصادی حکمت عملیوں کا ایک سلسلہ نافذ کیا جسے ’’ دریائے ہان پر معجزہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ صنعت کاری اور برآمدات سے ہونے والی بھرپور ترقی نے جنوبی کوریا کو جنگ زدہ زرعی معاشرے سے ایک معاشی جن میں بدل دیا۔ سیمسنگ اور ہنڈائی جیسے خاندانوں کے زیرِ کنٹرول کافی گروہوں نے اس معاشی میٹامورفوسس میں اہم کردار ادا کیا۔
عبدالفتاح السیسی، ایک سابق فوجی افسر، نے 2014ء میں مصر کی صدارت سنبھالی۔ ان کے دور میں اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، ملازمتوں کی تخلیق، اور اقتصادی اصلاحات کے لیے اقدامات شامل ہیں۔ ان کی قیادت میں کلیدی منصوبوں میں نئے انتظامی دارالحکومت کی تعمیر اور نہر سویز کی توسیع شامل ہے، جس کا مقصد اقتصادی ترقی کو تحریک دینا اور مصر کو ایک علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر کھڑا کرنا ہے۔
جنرل کینان ایورن نے 1980ء میں ترکی میں فوجی بغاوت کی اور صدارت سنبھالی۔ اپنے عہدہ کے دوران، انہوں نے ملک کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقتصادی اصلاحات نافذ کیں، جن میں بلند افراط زر پر کنٹرول اور لوگوں کے لئے قرضوں کی فراہمی شامل ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا، جس سے آنے والے سالوں میں اقتصادی ترقی کی ایک پائیدار مدت بنانے میں مدد ملی۔
2014 ء میں بغاوت کے ذریعے اقتدار سنبھالنے والے جنرل پریوتھ چان اوچا نے تھائی لینڈ کے معاشی استحکام کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ ان کی انتظامیہ نے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، اقتصادی ترقی کے منصوبوں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے اقدامات کی پیروی کی۔ سیاسی تنازعات کے باوجود دہشت فوجی قیادت والی حکومت نے تھائی لینڈ کی اقتصادی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے فعال طور پر کام کیا۔
آرمی چیف نہ ہوتے ہوئے ایک سابق فوجی افسر لی کوان یو نے پہلے وزیراعظم کے طور پر سنگاپور کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت نے سنگاپور کو نوآبادیاتی دور کے بعد کی جدوجہد سے ایک عالمی مالیاتی مرکز میں تبدیل کر دیا۔ لی کی پالیسیاں تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر مرکوز تھیں، جس نے سنگاپور کی اقتصادی کامیابی کی بنیاد رکھی۔
ڈینگ ژائو پنگ، آرمی چیف نہ ہونے کے باوجود، ایک فوجی پس منظر کے حامل تھے اور چین کی اقتصادی اصلاحات میں نمایاں طور پر حصہ ڈالتے رہے۔ 20ویں صدی کے آخر میں، ڈینگ کی قیادت نے مارکیٹ پر مبنی اصلاحات متعارف کرائیں جنہوں نے چین کو ایک اقتصادی پاور ہاس بننے پر مجبور کیا۔ ڈینگ کی اقتصادی پالیسیوں کے کلیدی پہلوئوں میں خصوصی اقتصادی زونز، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مناسب اور پرکشش ماحول اور مارکیٹ پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانا شامل تھے۔
پاکستان کے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سرگرم اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ بیرون ملک اپنے ذاتی اثر و رسوخ کو بھی بروئے کار لاتے ہوئے انہوں نے سویلین حکومت کی مدد کی۔ انہوں کم و بیش 11غیر ملکی دورے کیے اور تقریباً 17غیر ملکی سفارتی اور فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ان دوروں کے نتیجے میں پاکستان میں سرمایہ کاری، قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع اور دفاعی امور پر باہمی تعاون سے متعلق فیصلے ہوئے۔
نومبر 2022ء میں پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد چیف آف آرمی سٹاف (COAS)نے سفارتی اور فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بین الاقوامی دوروں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ جنوری میں انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں محمد بن سلمان اور دیگر سعودی حکام سے ملاقاتوں کے نتیجے میں سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کو فراہم کیے گئے قرضوں کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کی گئی۔ جس کے بعد آرمی چیف نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، جس میں پاکستان کے لیے اہم سرمایہ کاری اور دفاعی امور پر بات چیت کی۔ 5فروری کو ان کے دورہ برطانیہ کے دوران تزویراتی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا، جہاں انہوں نے بطور مہمان خصوصی ولٹن پارک میں پائیداری کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
11 فروری کو متحدہ عرب امارات کے دورے میں صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے ساتھ مختلف شعبوں میں پاکستان کے لیی قرض کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کے حوالے سے بات چیت شامل تھی۔ اپریل میں چین کے تین روزہ دورے کے نتیجے میں دفاع، چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)اور ٹیکنالوجی کے معاملات پر معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ مشترکہ دفاعی معاہدوں کی تفصیلات حساس نوعیت کی وجہ سے خفیہ رکھی گئیں۔
15 جولائی کو آرمی چیف نے ایران کا دو روزہ دورہ کیا، جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ اور آرمی چیف سے علاقائی سلامتی، امریکہ ایران تعلقات اور دیگر متعلقہ امور پر بات چیت کی گئی۔ 30جولائی کو پھر متحدہ عرب امارات کے دورے میں مختلف شعبوں میں SIFCکے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔
5 ستمبر کو ازبکستان کے دورے کے دوران ازبک صدر، وزیر دفاع اور عسکری حکام سے ملاقاتوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی سلامتی کے امور پر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا۔ اسی طرح 13ستمبر کو ترکی کے دورے کے دوران علاقائی سلامتی اور مشترکہ دفاعی مفادات پر بات چیت ہوئی، جہاں ترک صدر نے زلزلے کے دوران پاک فوج کی امدادی کارروائیوں بالخصوص اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ آرمی چیف کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ترک لیجن آف میرٹ سے نوازا گیا۔
24 اکتوبر کو فلسطینی سفیر سے ملاقات میں آرمی چیف نے فلسطین کی مکمل اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی پر عمل درآمد کرے، غزہ میں انسانی امداد فراہم کرے اور 1967ء کے جغرافیائی ڈھانچے کی بنیاد پر فلسطینی ریاست قائم کرے۔
آرمی چیف کے یکم نومبر کو آذربائیجان کے دورے میں آذربائیجان کے فوجی حکام کی جانب سے پاکستان کی حمایت کو سراہا گیا اور دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ 29نومبر کو چیف آف آرمی سٹاف نے تیسری بار متحدہ عرب امارات اور کویت کا دورہ کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبوں پر حتمی تفصیلی بات چیت کی۔
غیر ملکی دوروں کے علاوہ آرمی چیف نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، سری لنکا اور چین سمیت 17ممالک کے سفارتی اور عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ان کا امریکہ کا حالیہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ کمان سنبھالنے کے بعد ان کا امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔ اعلیٰ امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں پاکستان امریکہ انسداد دہشت گردی تعاون، ملٹری ٹو ملٹری تعاون، افغانستان سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اقتصادی اور سرمایہ کاری کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ سال اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکہ کا اپنا پہلا دورہ شروع کیا ہے۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز ( آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنرل منیر کا بطور چیف آف دی آرمی سٹاف (COAS)پہلا دورہ امریکہ ہے۔
پاکستان کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پرخلوص کاوشوں کی بدولت ملک میں حالیہ دنوں میں مثبت اقتصادی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ قابل ذکر بات ہے کہ پاکستانی آئی ٹی فرموں نے ہانگ کانگ میں ایشیا پیسیفک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی الائنس (APICTA)ایوارڈز 2023میں اہم ایوارڈز حاصل کیے۔ PSOنے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL)میں اپنے 30%سے زیادہ شیئر ہولڈنگ چین کے یونائیٹڈ انرجی گروپ (UEG) کو فروخت کرنے پر اتفاق کیا جس سے 1.5بلین ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری ہوئی اور PRLکی ریفائننگ کی صلاحیت کو 50000سے دوگنا کر کے 100000بیرل یومیہ پر کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔
اقتصادی ترقی میں مزید تعاون کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)نے پاکستان میں تین منصوبوں کے لیے 659ملین ڈالر کی منظوری دی، جس کا مقصد جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔ تجارت کے شعبے میں، پاکستان کی جنوبی چین کو برآمدات میں جولائی 2022سے اکتوبر 2023تک متاثر کن طور پر 65فیصد اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے روپے کی قدر میں بحالی اور ڈالر کی قدر میں کمی کو نوٹ کرتے ہوئے پاکستان کے اقتصادی منصوبے کی تعریف کی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے KSE۔100بینچ مارک کے ساتھ 66155پوائنٹس کا سنگ میل عبور کیا۔
نومبر میں قابل ذکر مثبت پیشرفت ہوئی جس میں امریکہ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ برآمدات کی منزل بن کر سامنے آیا، تجارتی خسارے میں چار ماہ میں 34.7فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP)کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 13.6ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔

، ریفائنری سیکٹر مالی سال 24کی پہلی سہ ماہی میں منافع بخش ہو رہا ہے، سرحد پار ترسیلات زر کو آسان بنانے کے لیے SBPاور عرب فنڈ کے درمیان تعاون کی شروعات ہوئی، پاکستان اور سعودی عرب نے پاکستانی کارکنوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے ایک لیٹر آف انٹینٹ (LOI)پر دستخط کیے، ایس پی آئی افراط زر میں 0.06فیصد کمی ہوئی، اکتوبر میں چین کو پاکستان کی برآمدات میں 70فیصد اضافہ ہوا اور آئی ٹی سروسز کی برآمدات سے پاکستان 654.930ملین ڈالر کما رہا ہے۔
جنرل عاصم کی سفارتی کوششوں کی بدولت سندھ میں گیس اور کنڈینسیٹ کے نئے ذخائر کی دریافت ہوء اور سٹاف لیول معاہدے کی منظوری کے لیے 11جنوری کو آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد جیسی قابل ذکر پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ 100بلین ڈالر کا برآمدی وژن ان مخلصانہ کوششوں کا ٹھوس نتیجہ ہے، پاکستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارے کو کم کرنے کا بھی ہدف ہے۔
پاکستان اس وقت قابل ذکر پیش رفت کا مشاہدہ کر رہا ہے جس میں راولپنڈی میں 40ارب روپے کے منصوبوں کا آغاز اور گیس کی سخت پالیسی کا نفاذ جس کا مقصد MARI، OGDCاور PPLمیں 2بلین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے شامل ہیں۔ مزید برآں، پی ایس ایکس سکوک کی نیلامی میں 573ملین روپے کی خطیر رقم بچائی گئی۔ پھر چار مہینوں کے دوران افغانستان کو پاکستان کی برآمدات میں 2.65فیصد کا مثبت اضافہ دیکھا گیا ہے اور جنوبی چین کو برآمدات میں جولائی سے اکتوبر تک 65فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کے ایل این جی پراجیکٹس میں چین اور متحدہ عرب امارات سے 500ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔
قارئین! جنرل عاصم منیر کی کامیاب ڈپلومیسی پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کر رہی ہے۔ قوم آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور پاک فوج کا ملک کی بہتری کے لیے مخلصانہ کوششوں پر شکریہ ادا کرتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button