Column

سیاسی گہما گہمی، عام انتخابات کی نوید

محمد ناصر شریف

مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے فرمایا کہ۔۔۔
پرانی سیاست گری خوار ہے
زمیں میر و سلطاں سے بے زار ہے
ندا فاضلی نے خوب کہا۔۔۔
ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
راحت اندوری نے کہا۔۔۔
نئے کردار آتے جا رہے ہیں
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے
نادم ندیم کہہ گئے۔۔۔
ان سے امید نہ رکھ ہیں یہ سیاست والے
یہ کسی سے بھی محبت نہیں کرنے والے
اظہر عنایتی نے کہا۔۔۔
وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے
عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے عام انتخابات میں ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو انتظامیہ سے لینے کیخلاف حکم امتناعی جاری کرنے کے اگلے ہی روز اس فیصلے کی سپریم کورٹ سے معطلی ظاہر کرتی ہے کہ عام انتخابات اب ہوکر رہیں گے، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنی جو سرگرمیاں معطل کی تھیں، انہیں سرعت کے ساتھ پھر سے نہ صرف شروع کر دیا بلکہ جس انتخابی شیڈول کا مطالبہ سیاسی جماعتیں کئی ہفتوں سے کر رہی تھیں، اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایک ہی دن میں جاری کر دیا گیا۔
ملک بھر میں عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن متحرک ہوگیا اور چاروں صوبوں میں سیاسی سرگرمیاں بھی تیز ہوگئی ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں ووٹرز کی تعداد 12کروڑ 85لاکھ 85ہزار 760ہو گئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق مرد ووٹرز کی تعداد 6کروڑ 92لاکھ 63ہزار 704جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 5کروڑ 93 لاکھ 22ہزار56ہے، ملک میں مرد ووٹرز کی شرح 53.87فیصد ہے اور خواتین ووٹرز کی شرح 46.13فیصد ہے۔ اسلام آباد میں ووٹرز کی تعداد 10لاکھ 83ہزار 29ہے، جس میں 5لاکھ 68ہزار 406مرد ووٹرز اور 5لاکھ 14ہزار 623 خواتین ووٹرز ہیں۔ بلوچستان میں ووٹرز کی تعداد 53لاکھ 71ہزار 947ہے، صوبے میں مرد ووٹرز کی تعداد30لاکھ 16ہزار 164اور خواتین ووٹرز کی تعداد 23لاکھ 55ہزار 783ہے۔ خیبر پختونخوا میں ووٹرز کی تعداد 2کروڑ 19 لاکھ 28ہزار 119ہے، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 1کروڑ 19لاکھ 44ہزار 397اور خواتین ووٹرز کی تعداد99لاکھ 83ہزار 722ہے۔ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 7کروڑ 32لاکھ 7ہزار 896ہے، صوبے میں مرد ووٹرز کی تعداد 3کروڑ 91لاکھ 22ہزار 82اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3کروڑ 40لاکھ 85ہزار 814ہے۔ سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2کروڑ 69لاکھ 94ہزار 769ہے جس میں مرد ووٹر ایک کروڑ 46لاکھ 12ہزار 655اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 23لاکھ 82ہزار 114ہے۔
سیاسی جماعتوں نے نئی صف بندیاں اور جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے، بڑے شہروں میں سیاسی قیادت نے اپنے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ سابق وزرا اور سیاسی رہنما اپنے اپنے حلقوں میں براجمان ہیں۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، مسلم لیگ ق، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر علاقائی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کیلئے اپنی ہم خیال سیاسی جماعتوں کیساتھ انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے آپس میں رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب سیاسی اتحاد کا معاملہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، ن لیگ اور ق لیگ کے درمیان گجرات، بہاولپور اور دیگر اضلاع میں قومی اور پنجاب اسمبلی کی چھ سات سیٹوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات طے پا گئے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عام انتخابات میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا۔ امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی آئندہ انتخابات امن، ترقی اور خوشحالی کے منشور پر لڑے گی، 8، 8کنال پر بنے گورنر ہائوسز اور کمشنر ہائوسز کا خاتمہ کرینگے، ملک میں تعلیم و صحت میں ایمرجنسی نافذ کرینگے، جماعت اسلامی 50فیصد سے زائد امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر چکی ہے، شفاف انتخابات کو یقینی نہ بنایا گیا تو الیکشن نتائج کو تسلیم نہیں کرینگے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو تحریک انصاف سے انتخابات میں اتحاد نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ آصف زرداری کی گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر غلام علی اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی، سابق صدر نے پارٹی میں اختلافات جلد ختم کرنے کی ہدایت کی۔ ملاقات کے دوران انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، سابق صدر نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ دیگر جماعتوں سے اتحاد کا فیصلہ صوبائی قیادت کرے گی۔ جبکہ آصف علی زرداری نے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہونگے، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ آصف زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے فیصلوں میں اٹل ہوتے ہیں، انکے فیصلہ پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اکثریت حاصل کرے گی۔ دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا نے عام انتخابات کیلئے تیاریاں تیز کرتے ہوئے صوبائی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیدی جبکہ مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں کافی مشکلات ہیں اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کیلئے جے یو آئی کے امیدواروں کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہو گیا ہے تاہم کے پی کے صوبہ میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے کا قوی امکان ہے پنجاب میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ جنوبی پنجاب میں بڑے سیاسی گھرانوں کے با اثر آزاد مضبوط امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے لئے بعض سیاسی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے اگلے چند روز بڑے اہم ہوں گے۔ ایم کیو ایم پارلیمانی بورڈ نے دوسرے مرحلے کے انٹرویوز شروع کر دیئے، پہلے مرحلے میں 600سے زائد امیدواروں کے انٹرویوز کیے جبکہ دوسرے مرحلے کے لیے 200امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر لیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے شہباز شریف کے کراچی سے انتخابات میں حصہ لینے کا عندیہ دے دیا، ذرائع بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے ممکنہ امیدواروں کے انٹرویوز لئے گئے اس دوران نواز شریف نے کہا کہ کراچی والے تیاری کریں شہباز شریف آپ کے پاس آ رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے انتخاب میں حصہ لیں گے، نواز شریف نے کراچی کے تنظیمی عہدے داروں کو شہباز شریف کی انتخابی مہم ترتیب دینے کی ہدایت کردی ہے۔
ہر جماعت اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کیلئے تیاریاں کر رہی ہے، یہ اچھا امر ہے، مگر تمام جماعتوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہونا چاہئے کہ ووٹرز کی رائے پر قبضہ ممکن نہیں اگر صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو انتخابات کے نتائج غیر متوقع ہوں گے کیونکہ پاکستان کے عوام بہت باشعور ہوچکے ہیں اور کارکردگی اور منشور کو بنیاد بناکر ہی اپنے امیدواروں کا چنائو کریں گے اس لیے سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ اچھی شہرت اور کردار کے حامل امیدواروں کو میدان میں بھیجیں ورنہ نتائج کے ذمے دار سیاسی جماعت کے قائدین ہی ہوںگے۔

جواب دیں

Back to top button