
گزشتہ ایک ہفتے کے واقعات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاست کا ہر ادارہ الیکشن 8 فروری کو کروانے پر اتفاق کر چکا ہے۔ اسی طوراب سیاسی فضا بھی اسی حقیقت کا عکاس بنے ہوئے ہے اور الیکشن کی گہما گہمی اب ملکی سطح پر نظر آرہی ہے۔ صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے یہ اندازے لگانا شروع کر دیئے ہیں کہ اب کون کتنی نشستیں لے گا؟ اسی حوالے سے جنگ کے گروپ ایڈیٹر سہیل وڑائچ نے خفیہ اداروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایک پارٹی کی پوزیشن ہر صوبے اور شہر میں واضح کردی ہے۔
سہیل وڑائچ کے مطابق اب جبکہ الیکشن ہونے جا رہے ہیں تو ریاستی ادارے نئے سرے سے نتائج کے حوالے سے اندازے لگا رہے ہیں،ان اندازوں کے مطابق ن لیگ پنجاب کی 141 نشستوں میں سے زیادہ سے زیادہ 80 سے 90 سیٹیں جیتے گی۔ جبکہ ادارے کا اندازہ ہے کہ اگر ووٹ کم پڑے، تب بھی ن لیگ 60 سے 70 نشستیں جیت لے گی۔ اسی طرح لاہور کی 14 میں سے 8 نشستوں پر ن لیگ کی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ 6 نشستوں پر پی ٹی آئی کا ووٹ بینک مشکلات پیدا کرے گا۔
ایک ادارے کا خیال ہے کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد ن لیگ جب انتخابی مہم میں اترے گی تو دیہات کے وہ دھڑے جو تحریک انصاف سے مایوس ہوں گے وہ بھی ن لیگ کا ساتھ دیں گے، یوں آنے والے دنوں میں نون کا ووٹ بڑھنے کا امکان ہے۔ تحریک انصاف کا شہری ووٹر کیا کرے گا؟ اس بارے میں ادارے ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ بہت سوں کا خیال ہے کہ خوف اور ناامیدی کی وجہ سے ووٹروں کی بڑی تعداد گھروں سے نہیں نکلے گی جبکہ کئی افراد یہ رائے دے رہےہ یں کہ پی ٹی آئی کا ناراض ووٹر الیکشن کے انتظار میں ہے اور وہ اس دن قطار اندر قطار نکل کر سب کو حیران کردے گا۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہےکہ اگر پولنگ ریٹ 45 سے 50 فیصد ہوا تو ن لیگ جیت جائے گی لیکن اگر پولنگ ریٹ 60 سے 70 فیصد ہوگیا تو اس کا مطلب ہوگا کہ پی ٹی آئی کا نوجوان ووٹر باہر نکل آیا ہے اور پھر شہروں کے نتائج پی ٹی آئی کے حق میں ہوں گے۔







