تازہ ترینخبریںسیاسیات

‘آپ بات کریں یا لڑنے دیں’: بلاول اور زرداری کے درمیان اختلاف کی اندرونی کہانی

حال ہی میں پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور انکے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان سیاسی پالیسی کے حوالے سے اختلافات عوامی سطح پر سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس بحث نے جنم لیا ہے کہ یہ کوئی سیاسی چال ہے یا اس کے پیچھے کسی حقیقت کا شائبہ ہے؟

ذرائع کے مطابق باپ بیٹے کے درمیان یہ تازہ اختلاف ان لوگوں کے لیے بالکل نیا نہیں ہے جو بلاول بھٹو زرداری کی سیاست سے باخبر ہیں۔

بلاول بھٹو نے سیاست کے پرانے اصولوں اور قانون سازی کے معاملات پر سمجھوتوں کو کھل کر چیلنج کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے لاہور میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں اپنے والد سے کہا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے بات کر کے لیول پلیئنگ فیلڈ یقینی بنائیں یا انہیں ان قوتوں کا مقابلہ کرنے کی اجازت دیں جو الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن چاہتی ہیں۔

پیپلز پارٹی اپنے گڑھ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بنائے گئے گرینڈ الائنس پر بھی غصہ ہے اور بلاول بھٹو زرداری کو اس منصوبے کے پیچھے بااختیار حلقوں یعنی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ نظر آرہا ہے۔

جہان پاکستان سے گفتگو میں پیپلز پارٹی لاہور کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسٹیبلشمنٹ رجیم کے آنے سے پہلے جو انڈرسٹیڈنگ تھی اس میں پیپلز پارٹی کی وفاق اور پنجاب میں خاطر خواہ سیاسی سپیس تھی۔ وفاق میں مخلوط حکومت جس کی سربراہی سے متعلق بھی پیپلز پارٹی کو مبہم مگر حوصلہ افزا امید دلائی گئی تھی۔ جبکہ پنجاب میں بھی حکومت میں حصہ ملنے کا اشارہ تھا۔

تاہم استحکام پارٹی کی تخلیق سے پنجاب اور وفاق سے جڑی یہ امیدیں دم توڑ رہی ہیں کیونکہ جنوبی پنجاب جس پر اس منصوبے کا تکیہ تھا وہ اس پارٹی میں شامل ہے۔ اور چئیرمین بلاول اور انکے قریبی لیڈران میں یہ سوچ پائی جا رہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ان کے ساتھ بلف کھیلا ہے۔

جواب دیں

Back to top button