تازہ ترینخبریںسیاسیات

وزیر اعظم بننے کی یقین دہانی پر خاور مانیکا نے عمران اور بشریٰ کی شادی خود کروائی، نیا انکشاف

جب سے خاور مانیکا کا انٹرویو سامنے آیا ہے سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ پر بحث جاری ہے کہ آیا کون ٹھیک ہے اور کون غلط ہے۔ اب اس پر ملک کے معروف صحافی روف کلاسرا نے طبع آزمائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اوربشری بیگم کی شادی کے معاملات سے براہ راست کاور مانیکا نے فائدہ لیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ دوسری طرف آپ زرا خاور مانیکا کا ظرف ملاحظہ فرمائیں۔ ایک اسٹرولوجر کا انٹرویو سن رہا تھا کہ بشری اور خاور مانیکا ان کے پاس عمران خان کا زائچہ بنوانے آئے تھے اور ان کا زور اس بات پر تھا کہ وہ وزیراعظم بنے گا یا نہیں۔ اس نے اپنے حساب کتاب سے انہیں بتایا تھا کہ وہ وزیراعظم بنے گا۔ اس زائچہ کی بنیاد پر عمران خان کو یہ بتایا گیا کہ ان کے موکلین اسے یہ بتا رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم بنے گا لیکن اسے اس خاندان میں شادی کرنی پڑے گی۔

باقی جو کچھ ہوا اس میں خاور مانیکا باقاعدہ پارٹنر ہے اور آج وہ محض یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے کسی بات کا علم نہ تھا یا وہ مظلوم تھا۔ عمران خان جب وزیراعظم بنا تو یہی خاور مانیکا اور اس کا خاندان ہی پورا پنجاب چلا رہے تھے۔ خاور مانیکا کے بیٹے کو ملنے والے بڑے بڑے کنٹریکٹس کی باتیں سامنے آرہی تھیں۔ خاور مانیکا تو اتنا پاورفل ہوچکا تھا کہ ایک دفعہ اس کو پٹرولنگ پولیس نے ایک ناکے پر روکا تو اس کے مسلح گارڈز نے ان پر بندوقیں تان لیں۔ اس پر باقاعدہ ڈی پی او اور آر پی آو شارق کمال کی لاہور میں پیشی کرائی گئی۔ شارق کمال کی انکوائری وزیراعلی ہاوس میں عثمان بزدار کی موجودگی میں پراپرٹی ڈیلر احسن جیمل گجر نے کی اور اس نے شارق کمال کو رگڑا لگایا جسے جرات نہ ہوئی کہ وہ احسن جیمل گجر سے اپنی انکوائری کرانے کی بجائے اٹھ کر چلا جاتا۔

اسی افسر کو پھر خاور مانیکا کے ڈیرے پر جانے کے لیے کہا گیا تاکہ نوکری بچا سکے۔ یہ سب کام خاور مانیکا کرا رہا تھا۔ اس وقت عمران خان اور بزدار کی حکومتوں کے سب مزے خاور مانیکا خاندان نے اٹھائے۔ جب ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل پر مانیکا خاندان ناراض ہوا تو فیصلہ ہوا اسے پنجاب سے لے کر وفاقی حکومت تک کسی جگہ دوبارہ پوسٹنگ نہیں ملے گی۔ جب سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے رضوان گوندل کو ایف آئی اے میں ایڈمن میں پوسٹنگ دی تو یہی مانیکا ان سے لڑنے ان کے دفتر پہنچ گیا کہ اسے کیوں لگایا تھا۔ بشیر میمن کے انکار پر دفتر سے وہ سیدھا وزیراعظم ہاوس گیا اور آخر رضوان گوندل کو ہٹوایا۔ آر پی او شارق کمال وزیراعلی بزدار کی موجودگی میں پراپرٹی ڈیلر احسن جیمل گجر سے اپنی انکوائری کرانے اور منت ترلوں باوجود ساہیوال نہ ٹک سکا۔ عمران خان، بشری بیگم اور بزدار دور کے اقتدار کے سارے مزے لوٹنے بعد آج خاور مانیکا مظلوم بن گیا ہے۔ وہی خواجہ آصف کی باتیں یاد آتی ہیں جو انہوں نے تحریک انصاف کے ایم این ایز کو اسمبلیوں سے دھرنے کے دنوں میں استحفی دینے کے بعد واپسی پر کہا تھا، کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیا ہوتی ہے، کچھ گریس ہوتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button