
روس وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاہرووا نے کہا ہے کہ فرانس کے نظریاتی اقدامات بعض ممالک میں اور پورے علاقے میں عدم استحکام کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
روس کی خبر رساں ایجنسی ‘ریا’ کے لئے جاری کردہ بیان میں زاہرووا نے فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کی، علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے لئے علاقائی و بین الاقوامی کولیشن قائم کرنے کی، تجویز کا جائزہ لیا ہے۔
زاہرووا نے کہا ہے کہ "یہ تجویز مشرق وسطیٰ میں مسلح جھڑپوں کو پیچیدہ بنانے اور دیگر ممالک کو بھی مسئلے کی لپیٹ میں لانے کا سبب بن سکتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ فرانس مسائل کی جڑ کا ادراک نہیں کر پا رہا”۔
انہوں نے کہا ہے کہ "پیرس کے نظریاتی اقدامات اکثر اوقات منفی اثرات پیدا کرتے اور بعض ممالک اور علاقوں میں صرف اور صرف عدم استحکام کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ اگر فرانس،غزّہ میں فائر بندی کے قیام اور خون ریزی کے سدّباب کے لئے حقیقی معنوں میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اس وقت ہمارے اختیار کردہ، خصوصی حوالے سے فلسطین۔ اسرائیل اور عمومی حوالے سے مشرق وسطیٰ کے مسئلے کے سیاسی و سفارتی حل پر مبنی، موقف کی حمایت کر سکتا ہے۔ اس لئے ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام متنازع موضوعات پر بات چیت کے لئے فی الفور براہ راست مذاکرات کا آغاز کریں”۔
روس وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاہرووا نے کہا ہے کہ "ہم ،اسرائیل کے ساتھ پُر امن اور محفوظ شکل میں زندگی گزارنے والی اور مشرقی القدس کے دارالحکومت کے ساتھ 1967 کی سرحدوں کے اندر قائم ہونے والی آزاد فلسطینی حکومت کی تشکیل کے حق میں ہیں”۔
واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے 24 اکتوبر کو اپنے دورہ اسرائیل کے دوران کہا تھا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف امریکہ کی زیرِ قیادت قائم کئے گئے بین الاقوامی کولیشن کو حماس کے خلاف بھی جدوجہد کرنی چاہیے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے لئے علاقائی و بین الاقوامی کولیشن قائم کیا جانا چاہیے۔







