
قطر میں موجود اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ثالثوں کے سامنے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے جس میں اسرائیلی جارحیت روکنے، کراسنگ کھولنے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سمیت سیاسی راستہ تلاش کرنا شامل ہے۔
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ ہم ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس ہو اس پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فلسطینیوں کی آزادی تک خطے میں امن اور استحکام قائم نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتل عام رکنا چاہیے، ہم نے مصالحت کاروں سے اسرائیل کی جاری جارحیت فوری طور پر رکوانے کا مطالبہ کیا ہے، نیتن یاہو رکاوٹ ڈال رہا ہے اور اپنے لوگوں سے جھوٹے وعدے کر رہاہے جو ہم پورے ہونے نہیں دیں گے۔
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کار تمام محاذوں پر اسرائیلی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، بہت جلد غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حقیقی نقصانات کا پردہ فاش کریں گے، غزہ میں موجود یرغمالی بھی وہی تکالیف اور خطرات برداشت کر رہے ہیں جو فلسطینی عوام کر رہے ہیں۔
حماس کے پولیٹیکل آفس کے سربراہ نے امریکا سے اسرائیل کی حمایت بندکرنےکا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ امریکا غزہ میں تشدد کے خاتمےکی بین الاقوامی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے، شہریوں کے وحشیانہ قتل عام میں ناکامی پر پردہ ڈالنےکی مذموم کوششیں آپ کو عبرت ناک شکست سے نہیں بچاسکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ رفح کراسنگ کا دونوں طرف سےفعال رہنا ضروری ہے، یہ خالصتاً مصری، فلسطینی کراسنگ ہے، عرب اور اسلامی دنیا کے لوگ ہماری حمایت کی تحریک کو جاری رکھیں۔







