Column

سائفر مل گیا، لمز کے طلباء کاکڑ پر برسے

ندیر احمد سندھو
سائفر چوری ہو گیا تھا چوری کا مقدمہ دو چوروں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر جیل میں زیر سماعت ہے۔ اگرچہ مقدمہ ایف آئی اے نے متنازعہ سیکرٹ ایکٹ کی تکمیل مدت سے پہلے ہی درج کر لیا تھا مگر اب اسی ایکٹ کے تحت سماعت ہو رہی ہے جس پر صدر کے دستخط نہیں اور صدر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتا چکے ہیں دونوں سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ دونوں سے متفق نہ تھا اور انہوں نے متعلقہ عملہ کو دونوں مسودے واپس کرنے کا حکم دیا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ وزارت قانون نے بعد میں اعتراف کیا انہیں دونوں مسودے صدر کے دستخطوں کے بغیر مل گئے تھے اور وہ قانون بن چکے ہیں کیونکہ صدر نے اپنی رائے دے کر تکمیل مدت سے پہلے نہیں بھیجے لہذا فرض کر لیا گیا صدر صاحب کو کوئی اعتراض نہ ہے۔ قانون دان اس مٗفروضے پر منقسم ہیں اور متضاد رائے رکھتے ہیں، خیر چھوڑیں آئین قانون لیگل آراء محض دکھاوے کے دانت ہیں قانون وہی ہے جو طاقتور کی خواہش ہو ، زبان سے نکلے یا قابل قبول ہو۔ عام آدمی کے لئے تو یہ تعین کرنا بھی مشکل ہے طاقتور کون ہے۔ ملزمان کے وکلاء پینل کے ممبر بابر اعوان کہتے ہیں سائفر مل گیا ہے یہ بیان سرکار کا ہے، ایف آئی آر کا بنیادی الزام ہے سائفر کی چوری کا تھا سائفر مل گیا ہے یہ سرکار کہہ رہی ہے مگر سرکاری کی ماتحت ایجنسی نے مقدمہ واپس لینے کی استدعا نہیں کی ۔ جب امریکہ نے سائفر کا اعتراف کیا تھا تو خان صاحب کے پیروکار اور لیگل ٹیم نے اس وقت بھی بغلیں بجائی تھیں میں نے اپنے وی لاگ میں عرض کیا تھا جو بطور ثبوت یو ٹیوب پر موجود ہے یہ اعتراف سادہ نہیں اس کے پیچھے عمران پر نیا مقدمہ بنانے کی چال ہے اعتراف سے پہلے پی ڈی ایم پارلیمنٹ سے سیکرٹ ایکٹ پاس کروا چکی ہے صدر نے دستخط کر دئیے تو قانون بن جائیگا۔ امریکی اعتراف اور سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم ایک ہی پیج ہے اور پھر ہم سب نے دیکھا متذکرہ بالا ملزموں پر ایف آئی آر درج ہوئی۔ سائفر کا چوری ہونا اور مل جانا سازشی چال کے اقدامات ہیں ۔ ملزمان کی ڈیمانڈ تھی انہیں نقول فراہم کی جائیں شاید اب نقول فراہم کرکے مقدمے کی سپیڈ بڑھا دی جائے ۔ملزمان کی ضمانت یا اخراج مقدمہ زیر غور نہیں۔البتہ ملزمان کے وکلاء پریس کانفرنسز میں مصروف ہو جائیں گے اور یہ دعویٰ کرتے بھی نظر آئیں گے سائفر تو اب اُڑ گیا۔ محترم قارئین! بنیادی بات جو سمجھنے کے لئے ضروری ہے وہ ہے یہ مقدمات قانونی نہیں سیاسی ہیں ،قانونی مقدمات میں وکیل اپنی وکالت کے جوہر دکھا کر قانون کے مطابق ریلیف ملنے کا دعویٰ کر سکتا ہے ، جہاں قانون آئین کو اہمیت نہ ملتی ہو وہاں قانون دان غیر اہم ہوتا ہے، عمران خان کے خلاف مقدمات سیاسی ہیں اور سیاسی مقدمات کا آخیر عدالتی فیصلے نہیں سیٹلمنٹ ہو تی ہے۔ اگر سیٹلمنٹ ہو جائے تو بعد میں اسے ضرورت کے مطابق عدالتی تحفظ بھی فراہم کر دیا جاتا۔ جو چاہے ان کی نگاہِ کرشمہ ساز کرے ،نواز شریف پاکستان تشریف لا ئے وہ سزا یافتہ ہیں جیل سے، علاج کیلئے عدالت سے اجازت اور 4ہفتے ضمانت کے وعدے پر لندن گئے ،واپس نہ آئے قانون کے مطابق انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا اب وہ واپس آئے ہیں قانون کے مطابق انہیں جیل انتظامیہ یا پولیس یا عدالت کے روبرو سرنڈر کرنا چاہیے تھا۔ وہ ابھی دوبئی میں تھے اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں نے حفاظتی ضمانت دے دی وہ اپنے چارٹر طیارے پر درباری صحافیوں کے چنگل میں تشریف لائے ،جس انتظامیہ نے اشتہاری کو گرفتار کرنا تھا وہ انکے مینار پاکستان میں سیاسی جلسے کے اہتمام میں مصروف تھی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی اپیلیں منظور کر لیں حفاظتی ضمانت کنفرم کر دی اور فیصلے میں اب یہ بھی جاری کر دیا یہ غلطی ہے آئندہ نہیں ہو گی البتہ میاں نواز شریف کو اس غلطی کے صلے میں اجر مل گیا وہ برقرار رہے گا اور آئندہ غلطی سے اجتناب کیا جائیگا ۔جن معاشروں میں لا قانونیت ہو وہاں طاقتور کو غلطی کا بھی اجر ملتا ہے اور کمزور کو بیگناہی کی بھی سزا۔
ہمارے سیاسی سیناریو میں لمز اور لمز کے طلباء کے سوال و جواب کا بہت چرچا ہے ۔میرے خیال میں کسی بھی طالب علم نے ایس سوال نہیں کیا جسے کاکڑ صاحب آسانی سے نہیں سلجھا سکتے تھے ،احمق بھی نہیں پھر جگ ہنسائی کیوں کرائی۔ اگر میں کاکڑ صاحب کی جگہ ہوتا تو کہتا بچو میں یقینا الیکٹڈ اور سلیکٹڈ نہیں نامزد ہوں اور آئین کے مطابق نامزدگی ہوئی تھی۔ رہی بات الیکشن کی تو الیکشن کا انعقاد کیئر ٹیکر حکومت کی ہرگز ذمہ دار ی نہیں الیکشن کی ڈیٹ دینا صدر یا الیکشن کمیشن کا کام ہے الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے حکومت کا کام الیکشن کمیشن کو سہولیات فراہم کرنا امن و امان برقرار رکھنا ہے ۔ضروری فنانس اور سیکیورٹی فراہم کرنا ہے اور ہم کریں گے۔ ایک کوئٹہ کے نوجوان نے کہا ہمارا تو خیال تھا آپ بلوچستان سے ہیں بلوچستان ترقی کر جائیگا مگر وہاں تو جو سڑک بن رہی تھی وہ بھی رک گئی، نوجوان کیئر ٹیکر حکومت کا کام جاری پراجیکٹ کا جاری رکھنا ہے نئے پراجیکٹ نہیں یہ منتخب حکومت کا کام ہے، سڑکیں صوبائی حکومت بناتی ہے میں نوٹس لونگا اور صوبائی حکومت سے بات کرونگا۔ ایک مشکل سوال تھا جو طلباء نے کیا ہی نہیں آپ اقوام متحدہ کے اجلاس میں کیوں گئے حکومتی خزانہ خالی ہے چین، روس اور بہت سے ممالک نہیں گئے محض خرچہ تھا۔ آپ سے تو روانڈا کے صدر نے بھی ہاتھ نہیں ملایا آپ وہاں کئے لینے گئے تھا سوال تو مشکل تھا مگر میں آسانی سے کہتا یہ ریاستی پالیسی تھی ہم نہیں چاہتے تھے ہمیں چین روس کی غیر حاضری سے نتھی کیا جائے ۔ہاں اگر یہ کوئی سوال کرتا کہ ملک دیوالیہ کے قریب ہے اور آپ فرانس میں ایفل ٹاور کے مہنگے ترین ہوٹل میں مہنگا کھانے کھا رہے تھے۔ سوال مشکل تھا مگر میں اسے ہنسی میں اڑا دیتا ، یار گزر رہا تھا سوچا چل او، رحمیاں چسکا ای لا لئے، سب ہنس پڑتے اور یہ مشکل ترین سوال ہنسی میں اڑ جاتا اور سوشل میڈیا پر مہنگے کھانے سے رحمے کے چسکے کا ذکر زیادہ ہوتا۔ ہاں لڑکی کا سوال کا فی مشکل تھا ۔ معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، سیاسی عدم استحکام ہے، آئینی بحران ہے اور آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں۔ بہت مشکل سوال، یہ کہنا تو میرے لئے بھی مشکل ہوتا، ویلا بیٹھا تھا سوچا چلو لاہور ہی ویکھ آنے آں۔

جواب دیں

Back to top button