
پاکستان میں صحافت کا ایک رخ یہ ہے کہ جب آپ کسی ایک ادارے میں تعلقات کی جڑیں مضبوط کرلیں تو آپ کے ایک اشارے پر لوگوں کو عہدوں سے برخاست کروا دیتے ہیں۔ مبینہ طور اپر کچھ ایسے ہی معاملات پی سی بی اور کرکٹ ٹیم کے حوالے سے نظر آرہے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ کے روز یعنی 20 اکتوبر کو کھیلوں کی کوریج کرنے والے سینیئر صحافی عبدالماجد بھٹی نے ایک ٹویٹ کیا جس میں چیئرمین ذکا اشرف اور سی او او سلمان نصیر کو مخاطب کر کے کہا گیا تھا کہ ’پروفیشنل ازم کے اس دور میں چیئرمین ذکا اشرف اور سی او او سلمان نصیر پاکستان ٹیم کے میڈیا منیجر احسن ناگی سے میڈیا کی جان چھڑوا دیں تو پی سی بی کا سافٹ امیج بہتر ہو گا۔
’جھوٹ اور فائیو سٹار لگژری کے مزے میں انسان اوقات بھول جاتا ہے۔‘ اس ٹویٹ کے علاوہ انڈیا میں موجود چند دیگر صحافیوں نے بھی میڈیا مینیجر پر الزامات عائد کیے تھے۔
تاہم صحافی عبدالماجد بھٹی سے جب ایک انٹرویو کے دوران صحافی وحید خان نے میڈیا مینیجر سے متعلق ان کے خدشات کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے میڈیا مینیجر پر کچھ ذاتی الزامات بھی عائد کیے۔ انھوں نے مرکزی مسئلہ یہ بیان کیا کہ انھیں انٹرویو کے لیے کھلاڑی نہیں دیے جا رہے اور اس حوالے سے مساوی سلوک نہیں برتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان الزامات کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماجد بھٹی سے بھی اس حوالے سے تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان سمیت کچھ صحافیوں نے صرف اس بات پر احتجاج کیا تھا کہ جو اطلاعات جاری کی جاتی ہیں وہ سب صحافیوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر شیئر کی جائیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ احسن ناگی کو ہٹائے جانے سے میڈیا کے تحفظات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ پی سی بی کا اندرونی معاملہ ہے۔ تاہم مینیجر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’غرور اور تکبر اللہ تعالی کو پسند نہیں، بے آبرو ہو کر پرسوں لاہور روانہ ہو گا۔۔۔ شکریہ ذکا صاحب۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ انڈیا کون سا میڈیا مینیجر جائے گا، اس حوالے سے تنازع ورلڈکپ سے پہلے شروع ہو چکا تھا۔ صحافیوں کی جانب سے میڈیا مینیجر پر تنقید کے بعد ان کی پاکستان واپسی نے کئی سوال بھی جنم دیے ہیں۔







