
نواز شریف واپس آرہے ہیں۔ اور ہر دماغ میں یہ سوال ہے کہ نواز شریف کے پیچھے کس کا اشیرباد ہے۔ اس حوالے سے سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ ترین کالم میں انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے پیچھے شخصیات کے علاوہ ممالک بھی شامل ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ پسِ پردہ سب کچھ طے ہو چکا ہے وہ اسی لئے واپس آ رہا ہے کہ اسے اقتدار تک کا راستہ واضح نظر آ رہا ہے۔معاملات صرف اس کے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہی طے نہیں ہوئے بلکہ اس حوالے سے پاکستان کے دوست ممالک کی معاونت بھی شامل نظر آتی ہے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ دوست ممالک نے پاکستان کی مالی امداد کا جو اشارہ دے رکھا ہے اس کے لئے شرط یہ باندھی گئی ہے کہ ایسا سیاسی چہرہ لایا جائے جو لانگ ٹرم معاشی پالیسی کی ضمانت دے۔
میری رائے ہے کہ اگر یہ سب کچھ طے نہ ہوا ہوتا تو وہ واپس ہی نہ آتا۔ یہ بھی صاف نظر آرہا ہے کہ اگر وہ 21 اکتوبر کو واپس آگیا تو وہ جیل نہیں جائے گا بلکہ اسے ریلیف دے کر سیاسی میدان میں فری ہینڈ دیا جائے گا۔ یہ بھی تقریباً طے ہے کہ اگر وہ واپس آتا ہے تو پھر الیکشن کروائے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوگا اور جب ملک میں الیکشن کی سیاست ہوگی تو پھر تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین کے بارے میں بھی فیصلے جلد از جلد کرنا پڑیں گے۔







